قلعہ جھونپڑپٹی معاملہ: مستقیم ڈگنیٹی ممبئی ہائی کورٹ میں حاضر ہوئے ، اگلی سماعت دو ہفتوں بعد
قلعہ جھونپڑپٹی والوں کے ساتھ ہم دیوار کی طرح کھڑے ہیں : مستقیم ڈگنیٹی
ممبئی/مالیگاؤں (خصوصی نمائندہ) قلعہ جھونپڑپٹی معاملہ آج ممبئی ہائی کورٹ میں پیش ہوا۔ کیس بورڈ نمبر 32 پر معزز جج صاحبان موہیتے دیرے اور دادا صاحب پاٹیل کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ اس موقع پر سماجوادی پارٹی کے سرگرم و متحرک یوا نیتا مستقیم ڈگنیٹی بنفس نفیس عدالت میں موجود رہے، جبکہ جھونپڑپٹی کے مسئلہ پر مسلسل سرگرم آصف شیخ رشید بھی پوری کارروائی کے دوران رابطے میں رہے۔
آج کی سماعت میں مہاراشٹر حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ پٹوردھن عدالت میں پیش ہوئے اور تحصیلدار کی طرف سے ایک نیا ریپلائی افیڈیوٹ داخل کیا۔ دوسری طرف جھونپڑپٹی والوں کی وکالت کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ایم پی وسی اور اُن کی ٹیم نے اس نئے افیڈیوٹ کا مطالعہ کرنے اور مناسب جواب تیار کرنے کے لیے عدالت سے مہلت طلب کی۔ معزز جج صاحبان نے وکلا کی گزارش کو منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت کے لیے دو ہفتے بعد کی تاریخ مقرر کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مستقیم ڈگنیٹی نے کہا:
"ہم پہلے دن سے قلعہ جھونپڑپٹی کو بچانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے کہ اگر قلعہ کی عمارت کے اندر اسکول چل سکتا ہے تو قلعہ کی دیوار کے باہر کی بستی بھی آباد رہنی چاہئے۔ اسی اصول اور اسی نظریے کے ساتھ ہم نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، اور ہمیں پورا یقین ہے کہ ہائی کورٹ سے انصاف ضرور ملے گا۔"
مستقیم ڈگنیٹی نے مزید کہا کہ "آج یہ بات بالکل صاف ہوگئی ہے کہ سرکار کی نیت مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کی ہے۔ ریاستی سطح پر قلعہ صفائی کا جی آر لاکر براہِ راست مالیگاؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ مالیگاؤں شہر کی نہ اسمبلی میں نمائندگی ہوئی اور نہ فرقہ پرست عناصر کے خلاف کوئی آواز اُٹھائی گئی۔ موجودہ ایم ایل اے نے شہر کو اس مصیبت سے نکالنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ اگر ہم ہائی کورٹ سے رجوع نہیں ہوتے تو اب تک قلعہ جھونپڑپٹی والوں کا آشیانہ اجاڑ دیا گیا ہوتا۔"
انہوں نے آخر میں کہا کہ "قلعہ جھونپڑپٹی کے مکینوں کو بالکل گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم آپ کے ساتھ دیوار کی طرح ڈٹے ہیں اور ہر مشکل گھڑی میں آپ کا ساتھ دیں گے۔ قلعہ جھونپڑپٹی کو بچانا صرف بستی والوں کی نہیں بلکہ پورے مالیگاؤں کی عزت اور وقار کی لڑائی ہے، اور ہم اس لڑائی کو آخری دم تک لڑیں گے۔"
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com