اب تک خبر نامہ کے ایڈیٹر جابر شاہ پر جان لیوا حملہ، اردو میڈیا سینٹر میں ہنگامی میٹنگ
اردو ،مراٹھی صحافیوں اور یوٹیوبرس نے حملہ کی مذمت کی
مالیگاؤں : (پریس ریلیز) مالیگاؤں میں صحافت کی دنیا سے وابستہ بیباک اور نڈر صحافی، ہفت روزہ اب تک خبرنامہ کے ایڈیٹر اور اب تک نیوز چینل کے ڈائریکٹر جابر شاہ پر منگل کی دوپہر جان لیوا حملہ ہوا۔ اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب جابر شاہ کو مبینہ طور پر کچھ لوگوں نے گھیر کر ڈاکٹر گورو ٹھاکرے کے اندو میموریل اسپتال کے کمرے میں بند کردیا۔ وہاں ان پر وحشیانہ انداز میں حملہ کیا گیا اور شدید مار پیٹ کی گئی۔ جابر شاہ کو زخمی حالت میں پہلے جنرل اسپتال میں داخل کیا گیا پھر ڈاکٹروں نے انھیں اقراء ہاسپٹل میں منتقل کر دیا۔اقراء اسپتال سے جابر شاہ نے میڈیا نمائندوں کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتاتا کہ پرساد باپو کی جانب واگھ سر کا مجھکو کال آیا کہ آپ ڈاکٹر گورو کے اسپتال میں آ جاؤ ۔ہمیں بھی بیان دینا ہے۔ جیسے ہی جابر شاہ ان کے پاس پہنچے کمرے کا دروازہ بند کردیا اور گندی کی گالیاں دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے خلاف نیوز لگانے کی تمہاری اوقات نہیں ۔ ہمیں صحافتی برادری پر اپنی دہشت قائم کرنا آتا ہے۔ پھر انہوں نے وہاں موجود ساتھیوں کو مارنے کو کہا اور 8 سے 10 افراد نے جابر شاہ کے سینے اور پیٹ پر ہاتھوں اور لاتوں سے مسلسل مارتے رہے ۔ کسی طرح اپنی جان بچا کر جابر شاہ زخمی حالت میں چھاؤنی پولس اسٹیشن پہنچے اور پرساد کے خلاف شکایت دی ۔ ذرائع کے مطابق حملہ منصوبہ بند تھا، جس نے شہر کی صحافتی برادری میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جابر شاہ کی آواز ہمیشہ حق و سچ کے لیے بلند ہوتی رہی ہے، اور یہی بیباکی ان پر حملے کی اصل وجہ بن سکتی ہے۔اس واقعے کے بعد اردو مراٹھی صحافیوں اور اردو میڈیا سینٹر نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور پولیس انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ حملہ آوروں کو فوری طور پر گرفتار کرکے سخت کارروائی کی جائے۔ اس تعلق سے منگل کی شام اردو میڈیا سینٹر میں ایک ہنگامی میٹنگ کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں مذمتی قرارداد منظور کی گئی ۔شہر کے مختلف حلقوں نے اس حملے کو صحافت کی آزادی پر کھلا حملہ قرار دیا ہے۔فی الحال جابر شاہ زیرِ علاج ہیں اور ان کی صحت کے بارے میں قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ خطرے سے باہر ہیں۔ تاہم اس سانحہ نے مالیگاؤں میں اضطراب کی فضا پیدا کردی ہے۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com