سڑکوں پر دھنگا مستی کرنے والے اوباش نوجوان سدھر جائیں، اسکولوں میں گیدرنگ کے نام پر غیر شرعی تقریبات کے انعقاد سے بچیں!
مولانا عمرین محفوظ رحمانی کی قیادت میں تنظیم علماء ائمہ و حفاظ کی پریس کانفرنس، جشن آزادی ضرور منائیں لیکن....
مالیگاؤں : (پریس ریلیز) پندرہ اگست کی تاریخ اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے کہ اسی تاریخ کو ہمارا ملک آزاد ہوا، ہر سال یوم آزادی کے موقع پر مختلف تقریبات منعقد ہوتی ہیں اور آزادی کی اس نعمت پر اظہارِ مسرت کیا جاتا ہے نیز مجاہدین آزادی کی یاد تازہ کی جاتی ہے اور انھیں خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے اسی مناسبت سے اسکولوں اور عصری تعلیمی اداروں میں بھی مختلف تقریبات ہوتی ہیں، شرعی حدود میں رہتے ہوئے یوم آزادی کے موقع پر اظہارِ مسرت ضروری ہے اسی طرح مجاہدینِ آزادی کو خراجِ عقیدت پیش کرنا بھی لائقِ تحسین عمل ہے، مگر چند برسوں سے یہ بات دیکھنے کو مل رہی ہے کہ شہر عزیز کے متعدد اسکولوں میں پندرہ اگست یوم آزادی کے عنوان سے مختلف قسم کے ثقافتی پروگرام منعقد کیے جارہے ہیں جن میں بہت سے خلافِ شریعت کام بھی انجام پارہے ہیں، گیدرنگ اور ثقافتی پروگرام کے نام پر ناچ گانا، بیہودہ گیت اور ڈانس کے کلچر کو عام کیا جارہا ہے، نو عمر بچوں اور بچیوں کے ذہن و دل پر مغربی تہذیب کی چھاپ ڈالنے کی کوشش ہورہی ہے، گیدرنگ اور ثقافتی پروگرام کے نام پر کسی بھی طرح کا غیر شرعی عمل نہایت نامناسب اور ناپسندیدہ ہے، تنظیم علماء ائمہ و حفاظِ شہر نے اس سلسلے میں تمام ہائی اسکولوں اور پرائمری اسکولوں کو خط بھیجا ہے اور اسکول انتظامیہ سے گزارش کی ہے کہ وہ غیر شرعی اور ناجائز تقریبات کے انعقاد سے بچیں اور مسلمان بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت کا جو فریضہ ان کے سپرد کیا گیا ہے اس کی بجا آوری میں کمی نہ ہونے دیں، اسی طرح پندرہ اگست کو شہر میں نوجوانوں کی مختلف ٹولیاں بائیک پر سوار نکلتی ہیں اور شور و شغب کرتی ہوئی شہر کی سڑکوں سے گزرتی ہیں، ان نوجوانوں کو نہ یہ احساس ہوتا ہے کہ ان کا یہ عمل راہ گیروں کے لیے تکلیف اور نقصان کا سبب ہے اور نہ انھیں اس بات کا خیال ہوتا ہے کہ کتنے مریضوں بیماروں اور گھر میں رہنے والی عورتوں اور بچوں کو ان کے اس عمل سے ایذا پہنچتی ہے یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ ایسے نوجوانوں کو منع کرنے پر وہ منع کرنے والوں سے بھی الجھ جاتے ہیں اور بسا اوقات ان کو مارتے پیٹتے بھی ہیں اس سلسلے میں تنظیم کے ایک وفد نے پولیس ڈپارٹمنٹ سے بھی ملاقات کی ہے کہ وہ ٹریفک پولیس کے ذریعے اس معاملے کو قابو میں کریں اور ہلڑ بازی کرنے والے بائیک سوار نوجوانوں کی اس غلط حرکت پر روک لگائیں، پندرہ اگست کے عنوان سے شہر کے کئی ایک مرکزی مقامات پر ڈی جے لگاکر گانے بجانے اور وہاں نوجوانوں کو اکٹھا کرنے کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے یہ عمل بھی ناجائز اور غلط ہے، اظہار مسرت کے لیے بھی ڈی جے بجانے، گانے بجانے کا اہتمام کرنے اور مردوں اور عورتوں کے مخلوط اجتماع کی کوئی گنجائش نہیں ہے ایسے پروگراموں کے منتظمین کو فوری اس پر توجہ دینی چاہیے اور ایسے کام سے اپنے آپ کو روک دینا چاہیے جو ان کی آخرت کو تباہ کرنے والا ہے، اس وقت ایک اور اہم مسئلہ ہمارے پیش نظر ہے اور وہ یہ کہ اسکولوں میں پڑھنے والے طلباء و طالبات تیزی کے ساتھ بے سمتی کا شکار ہورہے ہیں اور اپنی تعلیم پر توجہ پر مرکوز کرنے کے بجائے لایعنی، غیر ضروری اور نامناسب کاموں میں پڑ رہے ہیں، اسکول کے نام پر گھر سے نکل کر مختلف قسم کی برائیوں اور اوقات کے ضائع کرنے کی خبریں مسلسل مل رہی ہیں، شہر میں کئی ہوٹلیں ایسی ہیں جہاں وائی فائی فری کردیا گیا ہے اور اسکول کے نام پر گھر سے نکلنے والے متعدد طلباء ان ہوٹلوں پر پہنچ کر موبائل کی لت میں مبتلا ہورہے ہیں اور بہت سی بے حیائی کے کاموں کا دروازہ کھل رہا ہے، تنظیم نے اس سلسلے میں وسیع پیمانے پر میٹنگ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اسی طرح مالیگاؤں سدھار کمیٹی کو بھی متوجہ کیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں اقدام کریں، کوشش کی جارہی ہے کہ جن جن راہوں سے برائیاں ہمارے سماج میں پھیل رہی ہیں ان پر قدغن لگائی جائے اور اصلاح کی ہمہ جہت کوشش کی جائے،اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو -
اس طرح کی تفصیلات اردو میڈیا سینٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں تنظیم علماء ائمہ و حفاظ شہر نے ایک پریس ریلیز میں جاری کی، اس پریس کانفرنس میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب،مولانا عمران اسجد ندوی صاحب(جنرل سیکرٹری وفاق المکاتب)مفتی عامر عثمانی صاحب(امام کوہ نورمسجد)مولانا عقیل احمد قاسمی صاحب(ترجمان وفاق المدارس)قاری سلمان صاحب(دارالیتامی)مولانا ارسلان سیفی صاحب(دارالعلوم نعمان ابن ثابتؓ)قاری شفیق الرحمٰن صاحب(استاذ نورانی مسجد) مولانا کامران حسان صاحب وغیرہ پریس کانفرنس میں موجود تھے،
"منجانب"
صدر واراکین
تنظیم علماء ائمہ و حفاظ شہر مالیگاؤں
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com