پارلیمنٹ کی مسجد میں اکھلیش یادو سمیت سماجوادی لیڈران کی بیٹھنے پر بی جے پی کا ہنگامہ
رکن پارلیمنٹ و مسجد کے امام محب اللہ ندوی کو امامت سے بے دخل کرنے کا مطالبہ ، ورنہ جمعہ کو مسجد میں بی جے پی کی میٹنگ کرنے کا انتباہ
نئی دہلی : 23 جولائی (بیباک نیوز اپڈیٹ) اکھلیش یادو،مولانا محب اللہ ندوی، ڈمپل یادو اقرا حسن ،ضیا الرحمن برق سمیت سماجوادی پارٹی کے لیڈران پارلیمنٹ کی مسجد میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔اس تصویر کو لیکر بھارتیہ جنتا پارٹی نے ہنگامہ مچانا شروع کردیا ہے ۔اس پر سماج وادی پارٹی اور بی جے پی آمنے سامنے آگئے ہیں ۔تفصیلات کے بی جے پی نے پارٹی صدر اکھلیش یادو کی پارلیمنٹ ہاؤس کے ساتھ والی مسجد میں ایس پی لیڈروں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تصویر کو ایشو بنانا شروع کر دیا ہے۔بی جے پی اقلیتی مورچہ نے تصویر جاری کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اکھلیش یادو نے اس مسجد کو ایس پی آفس میں تبدیل کر دیا ہے ۔ بی جے پی اقلیتی محاذ نے اس پر اعتراض کیا ہے ۔ اس کے خلاف احتجاج کرنے کا بھی اعلان کیا ہے ۔ رامپور کے رکن لوک سبھا مولانا محب اللہ ندوی ، جو اس مسجد کے امام ہیں ، وہ بھی تصویر میں موجود ہیں ۔
بی جے پی اقلیتی مورچہ کے عہدیدار اور کارکنان نے 25 جولائی کو نماز جمعہ کے بعد اس مسجد میں میٹنگ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اکھلیش یادو اور ان کے رکن پارلیمنٹ کی ملاقات کے خلاف احتجاج کریں گے ۔واضح رہے کہ مسجد میں یہ ملاقات 22 جولائی کو ہوئی تھی ۔سیاسی لحاظ سے معاملہ سنگین ہوتا جا رہا ہے ۔ اس واقعہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور سماج وادی پارٹی کے درمیان ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے ۔ بی جے پی نے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا ہے اور ایس پی پر سیاسی مقاصد کے لیے مذہبی مقام کا استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے ، جب کہ اکھلیش یادو نے سماج کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے پر بی جے پی پر جوابی حملہ کیا ہے ۔ بی جے پی لیڈر اور اتر پردیش کے نائب وزیر اعلی برجیش پاٹھک نے کہا، "سماج وادی پارٹی اور اس کے سر براہ اکھلیش یادو ہمیشہ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہیں ۔ ہندوستانی آئین واضح طور پر کہتا ہے کہ مذہبی مقامات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا ۔ ایس پی کو آئین پر بھروسہ نہیں ہے ۔ اس پر اکھلیش یادو نے کہا کہ یہ مذہبی ایکتا کی مثال ہے ۔ہم نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے بلکہ یہاں مسجد میں پہنچ کر ہک نے بھائی چارے کا پیغام دیا ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے دہلی کے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ کی مسجد میں محب اللہ ندوی امام بھی ہیں اور وہ پارلیمنٹ کے رکن بھی ہیں اس لیے انہیں امامت کے فرائض سے دستبردار کردینا چاہیے کیونکہ انہوں نے مذہبی مقدس مقام کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com