شالارتھ آئی ڈی گھوٹالہ: اورنگ آباد ایجوکیشن بورڈ کی سکریٹری ویشالی جمعدار گرفتار، بوگس اساتذہ کی تقرری کو منظوری دینے کا الزام
اورنگ آباد : 23 مئی (بیباک نیوز اپڈیٹ) سنبھاجی نگر (اورنگ آباد) ایجوکیشن بورڈ کی سکریٹری اور ناگپور ڈویژن کی سابق ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن ویشالی جمعدار کو شلارتھ آئی ڈی گھوٹالہ معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ الزام ہے کہ جمعدار نے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر نااہل اساتذہ کی تقرری کو منظوری بھی دی ہے ۔تعلیمی بورڈ کی سکریٹری ویشالی جمعدار کو ماضی میں کئی بار پوچھ گچھ کے لیے بلایا جا چکا ہے۔ تاہم وہ ہر بار مختلف وجوہات بتا کر غیر حاضر رہے۔ جعلی اسکول آئی ڈی بنا کر بوگس اساتذہ کی بھرتی کی جاری تحقیقات میں پولس آئے روز مختلف لوگوں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ کچھ کو نوٹس بھیج کر تحقیقات کے لیے بلایا جا رہا ہے۔ گرفتاری سے قبل ڈپٹی ڈائریکٹر آف ایجوکیشن الہاس نارڈ سے قبل ویشالی جمعدار ناگپور کی ڈویژنل ڈپٹی ڈائریکٹر تعلیم تھیں۔ شکایت کے بعد، پولس نے اسے پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
منا واگھمارے کی شکایت کی بنیاد پر پولیس نے دھوکہ دہی سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ایک اور شکایت کنندہ ہیمنت بندے بوچے نے جمعدار کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ جمعدار نے کچھ اساتذہ کو بطور ٹیچر منظور کیا، منظور شدہ قرارداد میں ردوبدل کیا، جھوٹے تقرر نامہ جاری کیا اور داخلہ کی غلط رپورٹیں فراہم کیں۔ ان پر غلط تقرریاں اور ترقیاں دکھا کر حکومت کو گمراہ کرنے کا الزام ہے۔ اس طرح کی تفصیلات پولس نوٹس میں کیا گیا ہے، "لہذا، مذکورہ جرائم کے سلسلے میں، آپ (ویشالی) کو ہمارے دفتر میں یا آپ کی تجویز کردہ جگہ پر یا مذکورہ پولس اسٹیشن میں صبح 11 بجے پوچھ گچھ کے لیے موجود ہونا چاہیے۔" لیکن اس کے بعد بھی جمعدار غائب رہی ۔
کل جمعرات 22 مئی کو پولس نے مرکزی ملزم لکشمن منگھم کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ اپنے گھر سے نکلنے کی تیاری کر رہا تھا۔منگھم نے ڈپٹی ڈائرکٹر الہاس نارڈ کا پاس ورڈ چوری کر گھر پر فرضی اسکول آئی ڈی بنائی۔ وہ منگھم واڑی علاقے میں وسنتی اپارٹمنٹس میں فلیٹ نمبر 302 میں رہتا تھا۔اسی دوران پولس نے شالارتھ آئی ڈی تحقیقاتی کمیٹی کے چیرمین چنتا من ونجاری کو بھی گرفتار کیا ہے ۔اب تک 14 افراد گرفتار ہوگئے ہیں ۔خیال رہے کہ اب اس انکوائری کو ایس آئی ٹی کے سپرد کردیا گیا ہے جسکی سربراہی ایڈیشنل کمشنر آف پولس کررہے ہیں ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com