(فائل فوٹو)
ٹیچر بھرتی گھوٹالہ میں کروڑوں روپے کے خرد برد کا انکشاف ، قانون کو بالائے طاق رکھ کر ٹیچرس بھرتی کی شکایات ،4 ہزار 11 اساتذہ کی تعداد ظاہر
مہا ٹی ای ٹی امتحان گھوٹالہ کے بعد مہاراشٹر میں مزید ایک گھوٹالے کی گونج ،نجی نیوز چینل کی تحقیقاتی رپورٹ ، فی ٹیچر 10 تا 15 لاکھ وصول کرنے کا مینجمنٹ پر الزام ، ای ڈی کو شکایت
پونہ : 15 اگست (بیباک نیوز اپڈیٹ)موصولہ خبروں کے مطابق مہا ٹی ای ٹی امتحان گھوٹالہ کی جانچ پڑتال ای ڈی کررہی ہیں اور یہ معاملہ ابھی پوری طرح سے حل بھی نہیں ہوا تھا کہ ریاست میں مہا ٹی ای ٹی امتحان گھوٹالہ کے بعد ایجوکیشن فلیڈ میں مزید ایک گھوٹالے کا انکشاف زی چوبیس تاس کی تحقیقات میں اجاگر ہوا ہے ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرانٹیڈ اسکولوں میں غیر قانونی طریقے سے 4 ہزار 11 ٹیچرس کی تقرری کی گئی ہے ۔
اس سلسلے میں زی چوبیس تاس نے رپورٹ نشر کی ہے ۔جس میں بتایا گیا ہے کہ 2012 کے بعد سے قانون کو بالائے طاق رکھ کر ٹیچر بھرتی کا پردہ فاش ہوا ہے ۔اس گھوٹالہ میں پرائمری ، سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری کے ٹیچرس کا شمار ہے ۔تفصیلات کے مطابق ان میں 488 پرائمری ٹیچر ، 2805 سیکنڈری اور 718 ہائر سیکنڈری کے ٹیچرس بتائے گئے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق بغیر اشتہارات دیئے ان اسکولوں میں ٹیچر بھرتی کئے جانے کا معاملہ منظر عام پر آیا ہے ۔جس میں کہا گیا کہ ٹیچر بھرتی کیلئے خالی اسامیوں کیلئے این او سی بھی حاصل نہ کئے جانے کی خبر بھی موصول ہوئی ہیں۔اسی طرح روسٹر کی خانہ پری نہ کرتے ہوئے ٹیچر بھرتی کی گئی۔
جبکہ مہاراشٹر میں 2012 سے ٹیچر بھرتی پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور ان دس سالوں میں اتنی کثیر تعداد میں ٹیچرس کی تقرری چور دروازے سے کئے جانے کی خبر بھی نشر کی گئی ہے۔اس معاملے میں اسکول انتظامیہ نے اپنی اپنی اسکولوں میں ٹیچر کو بھرتی کیا ہے اور اسکے لئے فی ٹیچر دس سے پندرہ اور بیس لاکھ روپے تک وصول کئے جانے کا خلاصہ کیا ہے ۔اس سلسلے میں پونہ ضلع پریشد کے آفیسر کشن بھجبل نے ای ڈی کو شکایت بھی کی تھی اور یہ شکایت صرف ایک ضلع کی تھی ۔اس ضمن میں ای ڈی نے مقدمہ درج کر تحقیقات شروع کردی ہے ۔لیکن ریاست میں اس طرح کے معاملات کی کیا صورتحال ہے؟ اسے منظر عام پر لانا ضروری ہے ۔اس نقطہ کو لیکر زی 24 تاس نے انویسٹی گیشن رپورٹ ظاہر کی ہے ۔جس کے مطابق اسکول انتظامیہ پر ای ڈی نے نظر جمائے ہوئے ہیں جس سے بیشتر اسکول انتظامیہ میں گھبراہٹ کا ماحول پیدا ہو گیا ۔
اسی کیساتھ ایجوکیشن آفیسر ، ڈپٹی ڈائریکٹر آف ایجوکیشن کے تال میل سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا ۔اس لئے کہ کچھ اسکولوں میں اساتذہ کو نکال کر دوسرے ٹیچر کی تقرری کی گئی تھی جس پر اساتذہ نے کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور کامیابی حاصل کی تھی ۔زی نیوز کے مطابق اس پورے معاملے کی انکوائری شفاف طریقے سے ای ڈی کو کرنا چاہیے کیونکہ یہ گھوٹالہ کروڑوں روپے سے زائد کا گھوٹالہ مانا جارہا ہے ۔اگر اسکول انتظامیہ پرائمری، سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری کے فی ٹیچر دس تا 20 لاکھ روپے وصول کرتے ہیں تو ریاست میں 4 ہزار 11 اساتذہ کی تقرری پر کروڑوں کے خرد برد سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔
نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسکول انتظامیہ لاکھوں روپے لینے کے بعد ٹیچرس کا رجسٹریشن کر ایجوکیشن آفیسر کے محکمہ میں جمع کرواتے ہیں اور کچھ کاغذات میں خامیاں نظر آتی ہیں تو اسکا ذمہ دار بھی ٹیچر ہی ہوتا ہے غرض کہ ہر طرح سے ٹیچر کا نقصان ہوتا ہے ۔زی چوبیس تاس نے اسطرح کی سنسنی خیز رپورٹ کا انکشاف کیا ہے ۔جس سے مہاراشٹر کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں کھلبلی مچ گئی ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ای ڈی کا ڈنکا پورے ملک میں دھوم مچا رہا ہے تو کیا تعلیم کے مندر میں جاری اس غیر قانونی عمل پر روک لگے گی یا پھر سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہوجائے گا؟ ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com