وارڈ رچنا کے احکامات جاری، وزارت شہری ترقیات کا ضلع کلکٹرس کو مکتوب
نئے سرے سے وارڈوں کی حد بندی شروع کرنے کی ہدایات ، خواہش امیدواروں کو پھر سے عوامی رابطہ بڑھانے کی ضرورت
ممبئی : 16 اپریل (بیباک نیوز اپڈیٹ) میونسپل کارپوریشن کے چناؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے امیدواروں کو اب بلدیاتی انتخابات کا انتظار ہے اور حکومت نے ریاست میں میونسپل کارپوریشنوں کے نئے وارڈ بنانے کی ہدایات دے دی ہیں۔ جس کے نتیجے میں بلدیات کے سابقہ وارڈ اسٹرکچر (وارڈ رچنا) منسوخ کر کے اب دوبارہ نیا ڈھانچہ تشکیل دیا جائے گا۔
اس سلسلے میں حکومت کے محکمہ شہری ترقیات نے ایک لیٹر بھی جاری کیا ہے۔ خیال رہے کہ بلدیاتی اداروں کے وارڈوں کی تشکیل کا عمل ریاستی الیکشن کمیشن نے شروع کیا تھا اور الیکشن انتظامیہ کی جانب سے وارڈ اسٹرکچر کا اعلان کیا گیا اور اعتراضات بھی طلب کیے گئے تھے اور اس عمل کو میونسپل کارپوریشن میں نافذ بھی کیا گیا تھا۔لیکن اس دوران ریاست میں او بی سی کے سیاسی ریزرویشن نے سب الٹ پھیر کردیا جسکے سبب حکومت کو نئے سرے سے یہی اختیار الیکشن کمیشن سے لیکر اپنے پاس رکھنا پڑا اور اسی نتیجے میں اب دوبارہ وارڈ رچنا کی جائے گی ۔
عدالت نے بھی ان کے حق میں فیصلہ سنانے کے بعد ریاستی حکومت نے ریاستی الیکشن کمیشن سے بلدیاتی اداروں میں وارڈوں کی تشکیل سمیت دیگر اختیارات ریاستی حکومت لے لئے تھے۔
اس وقت ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پہلے کی گئی وارڈ کمپوزیشن کو منسوخ کیا جا رہا ہے۔ تب سے ہی امیدواروں کی نظریں اس بات پر لگی ہوئی تھی کہ نئے وارڈ ڈھانچے کا اعلان کب ہوگا؟ ۔ دریں اثنا، ریاست کے شہری ترقیات محکمے کی ڈپٹی سکریٹری پرینکا کلکرنی نے حال ہی میں ضلع کلکٹرس کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ان سے وارڈ کی تشکیل کا نیا پروگرام شروع کرنے کو کہا گیا ہے۔
اس وقت بلدیاتی اداروں میں ایسے ایڈمنسٹریٹرز تعینات کیے گئے ہیں جن کی مدت ختم ہو چکی ہے۔ میونسپل افسران اس وقت کارپوریشن اور میونسپلٹی کے انچارج ہیں۔
دریں اثنا، بہت سے لوگوں نے مختلف جگہوں پر پہلے کی وارڈ کی ساخت پر اعتراض کیا تھا۔ درخواست میں وارڈز کی غلط تشکیل کا الزام لگایا گیا تھا۔اس لیے یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ نیا وارڈ کیسے بنے گا؟ اور اس پر کتنے اعتراضات اٹھائے جائیں گے۔؟ الیکشن کمیشن کی جانب سے تیاری شروع ہوتے ہی بلدیاتی انتخابات کے خواہشمند امیدواروں نے الیکشن کی تیاری شروع کردی تھی۔لیکن اب انہیں کچھ وقت کیلئے پھر سے سرگرم ہونا پڑے گا ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com