ہندو سماج میں بھی کچھ اویسی پیدا کردیئے گئے ، جن کے کندھوں پر بندوق رکھ کر مہاراشٹر کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں" :سنجئے راؤت


ہندو سماج میں بھی کچھ اویسی پیدا کردیئے گئے ، جن کے کندھوں پر بندوق رکھ کر مہاراشٹر کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں" :سنجئے راؤت 

پورے ملک میں فسادات کی سازش لیکن مہاراشٹر کی عوام سمجھدار اور باشعور ہیں وہ بی جے پی کی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دینگے 



 ممبئی : 17 اپریل (بیباک نیوز اپڈیٹ) فی الحال مہاراشٹر میں سیاسی ماحول ہندوتوا کے معاملے پر گرم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے ہندوتوا کے معاملے پر جارحانہ موقف اختیار کیا ہے۔ مزید یہ کہ مساجد سے لاؤڈ-اسپیکر ہٹانے کا الٹی میٹم بھی انہوں نے جاری کر دیا ہے۔ اس پس منظر میں شیوسینا لیڈر سنجے راوت نے راج ٹھاکرے اور ان کی پارٹی مہاراشٹر نو نرمان سینا کو نشانہ بنایا ہے۔  

راؤت نے کہا کہ بی جے پی 'نیا ہندو ایم آئی ایم' اور 'نیا ہندو اویسی' کے ذریعے اپنا کام کر رہی ہے سنجے راوت نے راج ٹھاکرے کو 'نیا اہندو اویسی' اور ایم این ایس کو 'نیا ہندو ایم آئی ایم' قرار دیا ہے۔

 سنجئے راؤت نے کہا کہ "میں نے کبھی کسی سے نام لے کر بات نہیں کی۔ میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ بی جے پی نے اسد الدین اویسی اور ان کی ایم آئی ایم کو اتر پردیش کے انتخابات میں اسی طرح استعمال کیا جس طرح مہاراشٹر میں نیا ہندوتوا کارکن اویسی(راج ٹھاکرے) ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندو سماج میں کچھ اویسی بھی پیدا ہوئے ہیں۔ ان کے کاندھوں پر بندوق رکھ کر مہاراشٹر کو تقسیم کرنے، فسادات کرانے اور مذہبی کشیدگی پیدا کرنے کا تجربہ شروع کیا گیا ہے۔

 راؤت نے کہا کہ مہاراشٹر کے لوگ بہت ہوشیار، باخبر اور باشعور ہیں۔ پورے ملک میں فسادات کی وسیع سازش کی جارہی ہے اور دہلی میں جو ہوا اسے مہاراشٹر تک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لیکن وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔" یہ بات سنجے راوت نے میڈیا کے سامنے کہی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے