(فائل فوٹو)
راج ٹھاکرے کا مسلمانوں کے خلاف پھر متنازعہ بیان، راج اور انکے ساتھیوں کو دفعہ 120/B اور دفعہ 153 /A کے تحت کارروائی کر گرفتار کیا جائے
مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل سے مالیگاؤں این سی پی لیڈر آصف شیخ کا مطالبہ
مالیگاؤں : 18 اپریل (بیباک نیوز اپڈیٹ)مالیگاؤں شہر ضلع راشٹروادی کانگریس پارٹی کے صدر آصف شیخ نے ریاستی حکومت کے وزارت داخلہ کو مطالباتی مکتوب پیش روانہ کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والے اور ریاست میں امن کی فضا کو آلودہ کرنے والے ، اشتعال انگیز تقاریر کرنے والے ، دونوں معاشروں میں دراڑ پیدا کرنے والے اور مجرمانہ کارروائی میں ملوث پائے جانے والے تمام سماج دشمن عناصر و فرقہ پرست طاقتوں بالخصوص مہاراشٹر نو نرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے اور انکے ورکروں پر آئی پی سی کی دفعہ 120/B اور 153/A کے تحت فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کیا جائے۔
آصف شیخ نے کہا کہ مہاراشٹر نو نرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے مسلسل زہر آلود بیان دیکر ریاست کی پر امن فضا کو داغدار کرنے کی سازش کررہے ہیں وہیں راج ٹھاکرے اسلام کے ماننے والوں کیلئے دل آزار کے مرتکب بھی بن رہے ہیں گزشتہ روز پونہ میں پریس کانفرنس میں مہاراشٹر نو نرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے نے ملک بھر کے تمام ہندو بھائیوں سے درخواست کی کہ وہ تیار رہیں اور رمضان المبارک کے بعد اگر 3 مئی تک مساجد سے لاؤڈسپیکر نہیں اترے تو انہیں اپنے الفاظ میں جواب دیا جائے گا اور MNS ہر طرح سے تیاری کر رہی ہے۔اسطرح کی دھمکی بھی انہوں نے ریاست سمیت ہندوستان کے مسلمانوں کو دی ہے ۔
راج ٹھاکرے کے اس بیان کو مہاراشٹر حکومت سنجیدگی سے لیتے ہوئے راج ٹھاکرے پر فوری طور پر کارروائی کرے اسطرح کا ایک مطالباتی مکتوب مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل کو راشٹروادی کانگریس پارٹی مالیگاؤں شہر کے صدر آصف شیخ نے دیا ہے ۔
آصف شیخ نے مکتوب میں وزارت داخلہ سے کہا کہ راج ٹھاکرے نے اس پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ ہنومان چالیسہ دن میں 5 بار پڑھی جائے۔ راج ٹھاکرے کے مذکورہ بیان اور مسلم برادری کے خلاف ان کے جارحانہ موقف کی وجہ سے ریاست میں بے اطمینانی پیدا ہوگئی ہے۔ راج ٹھاکرے اپنے سیاسی فائدے کے لیے ریاست میں ہندو مسلم فسادات کروانے اور ریاست میں ہندو مسلم گنگا جمنی تہذیب کو داغدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لہذا راج ٹھاکرے پر قانونی کارروائی کرنا انتہائی ضروری ہوگیا ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com