نائٹ اسکولوں کے متعلق اچھی خبر ، مسائل حل کرنے اور اسکولوں کو تقویت دینے کیلئے نئی پالیسی کی منصوبہ بندی ، کمیٹی کی تشکیل
مہاراشٹر میں پریشان حال نائٹ اسکولوں کے طلباء ، اساتذہ و نان ٹیچنگ اسٹاف کیلئے مراعات و سہولیات زیر غور
ممبئی : 17 جنوری (بیباک نیوز اپڈیٹ) ریاست میں نائٹ اسکولوں کے لیے جلد ہی ایک نئی پالیسی متعارف کرائی جائے گی جو پچھلے کچھ سالوں سے تعطل کا شکار ہیں۔اس ضمن میں اسکولی تعلیم کی وزیر ورشا گائیکواڑ کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔جسکا ایک جی آر بھی جاری کیا گیا ہے۔ اسکولی تعلیم کے وزیر مملکت بچو کڈو نے حالیہ سرمائی اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ ریاست میں رات کے اسکولوں کے مسائل کے لیے جلد ہی ایک نئی پالیسی متعارف کرائی جائے گی۔اس پس منظر میں محکمہ اسکول ایجوکیشن نے ایک جی آر جاری کیا ہے۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے قائم کردہ اس کمیٹی کی سربراہی وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ کریں گے اور اس کی صدارت ریاستی وزیر برائے تعلیم بچو کدو کریں گے۔
ٹیچر ایم ایل اے وکرم کالے، کپل پاٹل، ولاس پوتنیس، جے ڈی آسگاونکر، چیف سکریٹری وندنا کرشنا، ایجوکیشن کمشنر وشال سولنکی، اسکول ایجوکیشن کے جوائنٹ سکریٹری امتیاز قاضی اس کمیٹی کے بطور رکن شامل ہیں۔
اس نئی پالیسی میں نائٹ اسکول میں زیر تعلیم دسویں اور بارہویں جماعت کے طلباء کے لیے مضامین، نائٹ اسکول کے اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی خدمات پر غور کیا جائے گا۔ اس بات پر بھی زور دیا جائے گا کہ کس طرح پریشان حال نائٹ اسکولوں کو دوبارہ متحرک کیا جائے۔
سابقہ سرکار میں اسکولی تعلیم کے وزیر ونود تاوڑے نے 17 مئی 2017 کو رات کے اسکولوں میں دوہری خدمات ادا کرنے والے اساتذہ کی تعداد کو کم کرنے اور رات کے اسکولوں میں جز وقتی اساتذہ کی تقرری کا حکومتی فیصلہ جاری کیا تھا۔ اس فیصلے کی مختلف اساتذہ یونینوں نے مخالفت کی تھی۔ اس فیصلے سے نائٹ اسکول کے طلباء کے لیے مضمون وار ماہر اساتذہ کا حصول مشکل ہوگیا۔ بعض جگہوں پر نویں اور دسویں جماعت کے طلباء کو مضمون کے مطابق اساتذہ نہیں ملے۔
تاہم اس نئی پالیسی کی وجہ سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جو اساتذہ گرانٹیڈ اسکولوں سے سرکاری تنخواہ لیتے ہیں اور دوسرے اوقات میں پرائیویٹ کلاسز اٹینڈ کرتے ہیں ان کی بھی چاندی ہو جائے گی۔ محکمہ تعلیم سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ دوہری نوکری اور پرائیویٹ کلاسز میں پڑھانے والے اساتذہ کی بجائے نئے اساتذہ کو بھرتی کرکے موقع دیا جائے۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com