او بی سی ریزرویشن : امپیریل ڈیٹا جمع کرنے کے کام میں شفافیت کو ترجیح دی جائے گی، پونہ میں ریاستی پسماندہ طبقات کمیشن کی پہلی میٹنگ میں فیصلہ ، سوال نامہ تیار


او بی سی ریزرویشن : امپیریل ڈیٹا جمع کرنے کے کام میں شفافیت کو ترجیح دی جائے گی، پونہ میں ریاستی پسماندہ طبقات کمیشن کی پہلی میٹنگ میں فیصلہ ، سوال نامہ تیار 


ڈیٹا تیاری اور نافذالعمل میں پانچ تا سات ماہ درکار ، سیاست میں او بی سی ریزرویشن قائم رکھنے کیلئے چناؤ میں تاخیر کا امکان؟ ۔






ممبئی : 15 جنوری (بیباک نیوز اپڈیٹ) سپریم کورٹ نے بلدیاتی اداروں میں او بی سی طبقہ کے سیاسی ریزرویشن کو منسوخ کر دیا۔پھر ریاستی حکومت نے امپیریل ڈیٹا (معروضی معلومات) جمع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جسے جمع کرانے کے لیے تین ماہ کی مہلت مانگی گئی۔  عدالت نے ریزرویشن کے لیے او بی سی کا سروے کرنے کے لیے 'ٹرپل ٹیسٹ' کی شرط برقرار رکھی ہے۔ اسی مناسبت سے ریاستی پسماندہ طبقات کمیشن نے اب امپیریل ڈیٹا اکٹھا کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔


 ریاستی پسماندہ طبقات کمیشن کی پہلی میٹنگ پونہ کے وی آئی پی سرکٹ ہاؤس میں  کمیشن کے چیئرمین ریٹائرڈ جسٹس آنند نیرگڈے کی قیادت میں منعقد ہوئی۔اس میٹنگ میں 7 ارکان کے علاوہ دیگر دو ارکان نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شرکت کی۔


 ریاستی پسماندہ طبقات کمیشن نے ماہرین کی مدد سے ایک سوالنامہ تیار کیا ہے۔  اجلاس میں اس سوالنامے پر مہر ثبت کردی گئی۔
 

 سماجی، سیاسی، معاشی، تعلیمی  وغیرہ پسماندگی کی بنیاد پر او بی سی طبقہ کے متعلق معلومات جمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

 او بی سی زمرہ میں روایتی رسم و رواج، تہوار، کاروبار، بلدیاتی اداروں میں وارڈ اور عوامی نمائندے، ان کی نشستوں کی تعداد، تعلیم کے شعبے میں لڑکوں اور لڑکیوں کا فیصد، طلباء کی تعلیم چھوڑنے کی شرح، لڑکیوں کی تعلیمی حالت، اعلیٰ تعلیم میں نوجوانوں کی مقدار، مالی آمدنی، کسانوں کی مالی حیثیت، سالانہ آمدنی وغیرہ کو جمع کیا جائے گا۔

 اگر حکومت اس معلومات کو جمع کرنے کے لیے تمام ضروری سہولیات فراہم کرے تو چار سے پانچ ماہ میں تمام معلومات اکٹھی کی جا سکتی ہیں۔ اس کے بعد ایک سے ڈیڑھ ماہ میں اس کا تجزیہ کیا جائے گا اور اس کے بعد کمیشن حکومت کو رپورٹ دے سکے گا۔ اس سارے عمل میں چھ سے سات ماہ لگنے کی امید ہے۔
 

 اجلاس میں یہ تمام معلومات محکمہ محصول کے ذریعے جمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔  کام کیلئے مطلوبہ افرادی قوت کی کمی کے سبب ڈیٹا اکٹھا کرنے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔  اس عمل میں حکومتی نظام کے ہزاروں لوگ فیلڈ پر کام کر رہے ہوں گے۔پروفیسر لکشمن نے کہا کہ اس سارے سروے کے دوران شفاف طریقے سے معلومات جمع کرنے پر زور دیا جائے گا۔ 
اگر واقعی ایسا ہوتا ہے کہ اس پورے معاملے کا سروے اور ڈیٹا رپورٹ کے نافذ کرنے تک پانچ سے سات ماہ درکار ہونگے تو پھرتے چناؤ میں تاخیر کے امکان کو خارج نہیں کیا جاسکتا ۔سیاست میں او بی سی تناسب کو برقرار رکھنے کیلئے امپیریل ڈیٹا کی تیاری میں الیکشن کمیشن اجازت دیتا ہے تو لوکل باڈیز کے چناؤ ایک سال تک ٹل سکتے ہیں ورنہ چناؤ او بی سی درجہ کو نظر انداز کر چناؤ اپنے وقت پر لئے جائیں گے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے