سی بی آئی ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرے اور بابری مسجد شہید کرنے والوں کو سزا دی جائے، متھرا عیدگاہ مسجد کی حفاظت کو بھی یقینی بنانے کا مطالبہ
بابری مسجد بچاؤ کمیٹی اور جنتا دل سیکولر کو صدر جمہوریہ و چیف جسٹس اور وزیر داخلہ کو مکتوب روانہ
مالیگاؤں : 6 دسمبر (پریس ریلیز / بیباک نیوز اپڈیٹ) ملک کی آزادی کے بعد سے ہی فرقہ پرست طاقتیں ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کے مشن میں مصروف ہیں اور ان کا پہلا ہدف بابائے قوم مہاتما گاندھی تھے۔ یہاں سے فرقہ پرست طاقتوں کے حوصلے بلند ہوئے اور رفتہ رفتہ ملک میں فرقہ پرستی کا زہر گھولنے لگا۔ آزاد ہندوستان میں بابری مسجد کا انہدام سیکولرازم اور آئین کا گلا گھونٹنے کے مترادف تھا۔ فرقہ پرست طاقتوں کی طرف سے کار سیوکوں کے نام پر 6 دسمبر 1992 کو مذہبی جذبات بھڑکا کر اس کے سنگین نتائج یہ ملک آج بھی بھگت رہے ہیں۔ بابری مسجد کی شہادت سے پانچ ماہ قبل مالیگاؤں شہر کے نہال احمد نے 19 جولائی 1992 کو ایک تاریخی جلوس نکال کر مرکزی حکومت کو اس خطرے سے آگاہ کیا تھا۔ لیکن مرکز کی کانگریس اور اتر پردیش کی بی جے پی حکومت نے بابری مسجد کے تحفظ کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا۔ بابری مسجد کو منہدم کرنے کے لیے جان بوجھ کر ہندوستانی آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی برسی کے موقع پر ایک دن کا انتخاب کیا گیا۔ 6 دسمبر کا انتخاب کرکے فرقہ پرست لوگوں نے نہ صرف مسلمانوں کی مذہبی عبادتوں کو نقصان پہنچایا بلکہ پسماندہ طبقات کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ہندوستان میں اقلیتوں کا مستقبل چیلنجنگ سے پر ہوگا۔ جو ہم اکثر دیکھتے ہیں۔
بابری مسجد اراضی کا تنازع عدالت میں زائد از نصف صدی تک رہنے کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ختم ہوا۔ مسلمانوں اور انصاف پسند طبقے نے آئین کی خاطر سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کیا لیکن اس فیصلے نے ذہنوں میں کئی سوالات بھی چھوڑے ہیں۔ بابری مسجد کی اراضی رام جنم بھومی ٹرسٹ کو دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی ریمارک کیا کہ ایودھیا میں مندر کو گرا کر مسجد کی تعمیر کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ تبصرہ فرقہ پرست لوگوں کے اس دعوے کی تردید کرتا ہے جس کی بنیاد پر ملک میں فرقہ وارانہ ماحول خراب ہوا ہے۔ دوسرا اہم تبصرہ جس کے بارے میں انصاف پسند عوامی کارروائی کی توقع رکھتے ہیں وہ یہ تھا کہ بابری مسجد کا انہدام غیر قانونی تھا اور مجرموں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
مالیگاؤں سمیت ملک کے انصاف پسند عوام طویل عرصے سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ بابری مسجد کی شہادت کے قصورواروں کو سزا دی جائے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سی بی آئی عدالت کے اس فیصلے کو جس میں بابری مسجد کی شہادت کے ملزمین کو بری کیا گیا ہے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے اور شفاف تحقیقات اور ٹھوس دلائل پیش کرتے ہوئے ملزمین کو سزا دی جائے۔ اس کے علاوہ فرقہ پرست لوگوں کی طرف سے 6 دسمبر کو متھرا میں کرشن کی مورتی لگانے کے اعلان پر مسجد اور عیدگاہ کو کرشن کی جائے پیدائش قرار دے کر روکا جائے۔ بابری مسجد کیس کے فیصلے کو مسلمانوں اور انصاف پسند لوگوں نے سپریم کورٹ کے احترام کے ساتھ قبول کیا ہے، لیکن فرقہ پرست طاقتیں اس وقت تک ایسا کرتی رہیں گی جب تک بابری مسجد کی شہادت کے مجرموں کو سزا نہیں مل جاتی۔ اسے روکنا بہت ضروری ہے تاکہ ملک میں کوئی 6 دسمبر جیسا کام کرنے کی جرات نہ کرے۔
ہم سپریم کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس کا نوٹس لے اور سی بی آئی کو بابری مسجد کی شہادت کے ملزمین کو بری کیے جانے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی ہدایت کرے۔اسطرح کا تفصیلی مطالبہ مالیگاؤں سے جنتا دل سیکولر نے صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند، وزیر داخلہ امیت شاہ،چیف جسٹس آف سپریم کورٹ این وی رمنا، سبودھ کمار جیسوال، ڈائریکٹر سی بی آئی
نئی دہلی کو ایڈیشنل کلکٹر کی معرفت و ایڈیشنل ایس پی کے توسط سے روانہ کیا ہے ۔اس موقع پر شان ہند، ساجدہ نہال احمد ، باقی راشن والا، رشید سیٹھ ایولے والے سمیت سرکردہ افراد موجود تھے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com