روزنامہ بھاسکر اور بھارت سماچار کے دفاتر پر انکم ٹیکس کے چھاپے، حزبِ اختلاف اور صحافیوں کا شدید رد عمل
جمہوریت کے چوتھے ستون صحافت کو کمزور کرنے حکومت کی کوشش ہرگز برداشت نہیں
دہلی:22 جولائی (بیباک نیوز اپڈیٹ) جمعرات کو انکم ٹیکس محکمہ کے ذریعہ ملک کے مشہور اور بڑے اخباروں میں سے ایک ، "دینک بھاسکر" کے کئی دفاتر اور ایک ٹی وی چینل "بھارت سمچار" کے دفاتر پر چھاپہ مارا ہے۔ کانگریس نے اسے حکومت کی جابرانہ پالیسی قرار دیا ہے ، جبکہ صحافت سے وابستہ لوگوں نے کہا ہے کہ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ حق کو دبانے کے لئے جمہوریت کے چوتھے ستون کو کمزور کیا جائے۔
دوسری طرف حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ہمارا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔ مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے کہا ہے کہ حکومت کو انکم ٹیکس کے چھاپوں کے ساتھ دینک بھاسکر اور اتر پردیش کے ایک نیوز چینل بھارت سماچار سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ پریس بریفنگ میں جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ "ایجنسیاں اپنا کام کرتی ہیں ہم ان کے کام میں مداخلت نہیں کرتے ہیں۔
در حقیقت محکمہ انکم ٹیکس کے چھاپوں پر سوالات اٹھ رہے ہیں کیونکہ جن دو میڈیا اداروں پر چھاپہ مار مہم چلائی جارہی ہیں وہی دو میڈیا اداروں نے حالیہ دنوں میں اہم صحافت کی ہے اور اپنے قلم کے ذریعہ حکومت کو آئینہ بتایا ہے ۔ ان میڈیا تنظیموں نے کچھ ایسی ہی خبریں لکھ کر دکھایا کہ جو لوگ حکومت کی پالیسیاں پر سرکار کو کٹہرے میں ڈال رہے ہیں ۔ایسی صورتحال میں ان میڈیا اداروں پر محکمہ انکم ٹیکس کے چھاپوں کے بارے میں سوالات اٹھ رہے ہیں ۔
متعدد میڈیا اداروں سے وابستہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں کی طرف سے یہ بات بار بار کہی جارہی ہے کہ بی جے پی حکومت آزادانہ صحافت کرنے والوں کے خلاف ایک جابرانہ پالیسی اپنائے ہوئے ہے تاکہ کوئی بھی سچائی لکھنے یا دکھانے کی کوشش نہ کرسکے۔
اترپردیش کے سہارن پور میں رورل جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے ضلعی صدر آلوک تنیجہ نے بھی محکمہ انکم ٹیکس کی اس کارروائی کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ یہ جمہوریت کے چوتھے ستون کو کمزور کرنے کی کوشش ہے جسے صحافت کی دنیا کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرے گی۔
کانگریس کے سینئر رہنما اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی کمل ناتھ اور کانگریس لیڈر پرمود تیواری ، عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سنجے آزاد سنگھ نے بھی محکمہ انکم ٹیکس کے چھاپوں کی شدید مخالفت کی ہے۔ اگر ہم اس چھاپہ مار مہم کے دوران سوشل میڈیا کے بارے میں بات کریں تو پھر سوشل میڈیا پر ان گنت افراد موجود ہیں جو اس چھاپہ مار مہم کے بارے میں سوالات اٹھا رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ آزادانہ طور پر صحافت کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ حکومت کو یہ کام نہیں کرنا چاہئے ، بلکہ حکومت کو آزادانہ طور پر صحافت کرنے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔(رپورٹ شبلی رامپوری؛ ترجمہ بیباک نیوز اپڈیٹ)
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com