آصف شیخ کی محبت میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر امڈ آیا، فیصلہ کن اجلاس میں آصف شیخ کی گھن گرج ‏


آصف شیخ کی محبت میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر امڈ آیا، فیصلہ کن اجلاس میں آصف شیخ کی گھن گرج 

 شہر سیاسی طور پر لاوارث،ایم ایل اے کی کسی بھی محکمہ میں کوئی پکڑ نہیں، کام نہ کرنے کا سودا کرلیا گیا ہے 

اگر کسی نے ذاتیات پر لکھا یا بولا تو سیدھا طمانچہ رسید کردو، ورکروں کو آصف شیخجکا ارحانہ رخ دیکھنے کو ملا 

عوامی رائے و مشورہ راشٹروادی کانگریس پارٹی کی حق میں لیکن...... 
مالیگاؤں :6 مارچ (بیباک نیوز اپڈیٹ) میں نے سیاست میں قدم کانگریس کے جھنڈے تلے رکھا کیونکہ جب میں شیخ رشید گھرانے میں پیدا ہوا تو میں نے میرے والد شیخ رشید صاحب کو کانگریس پارٹی کا ماننے والا پایا اور تب سے لیکر اب تک میں کانگریس میں شامل رہا۔شیخ رشید صاحب نے اور ہمارے کارپوریٹرس نے مجھکو کارپوریٹر بنایا ، میئر بنایا، ہزار کھولی ۔نہال نگر کی عوام کا شکریہ کہ انہوں نے مجھکو بلا مقابلہ منتخب کیا اور پھر 2014 میں عوام نے مجھکو ایم ایل اے بنایا ان تمام عوام کا شکریہ ۔میری خاندان والوں کا شکریہ جنہوں نے میرے ساتھ قدم سے قدم ملا کر مجھے کامیاب بنایا ۔اسطرح کے جذباتی جملوں سے آصف شیخ رشید نے اپنی تقریر کا آغاز کیا ۔موصوف 5 مارچ بروز جمعہ کو رونق آباد چوک بڑی مالیگاؤں ہائی اسکول کے پاس منعقدہ فیصلہ کن اجلاس عام میں خطاب کررہے تھے ۔اس اجلاس میں آصف شیخ کی محبت میں چاروں جانب عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر امڈ آیا ۔یہاں آصف شیخ نے مرکزی و ریاستی کانگریس پارٹی کا بھی شکریہ ادا کیا ۔اور کہا کہ کانگریس سیکولر جماعت ہیں لیکن ریاستی لیڈران میں قیادت کا فقدان نظر آتا ہے ۔شیخ آصف نے کہا کہ میں نے سابقہ اسمبلی چناؤ کامیاب کیا اور میں نے سب کو ساتھ لیکر چلنے کا وعدہ کیا اور الحمد للہ میں اپنے مقاصد میں کامیاب ہوا یہ پورے شہر نے دیکھا ۔لیکن میں معافی مانگتا ہوں کہ میں نے غریبوں کو نظر انداز کردیا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہونے دوں گا ۔شیخ آصف نے جذباتی انداز سے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بم دھماکہ کے بھگوا ملزمین کے خلاف اسمبلی بی جے پی سرکار کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کی، بے قصور مسلم نوجوانوں کی رہائی اور کیس ڈسچارج کا معاملہ اسمبلی میں اٹھایا، میں نے سائزنگ، پاورلوم ۔مزدوروں اور طلباء کے روشن مستقبل اور مالیگاؤں شہر کی ترقی کے لئے اسمبلی آواز بلند کی، مالیگاؤں سمیت مہاراشٹر کے مسلمانوں کیلئے ریزرویشن کا معاملہ اٹھایا،  مہاراشٹر کے کسی قصبہ یا دیہات جہاں مسلمان پریشان ہیں یا فساد ہوجائے اور اسکی معلومات مل جائے تو میں وہ معاملہ بھی اسمبلی میں اٹھا کر انصاف ملنے تک لڑتے رہتا، میں نے شہر میں انگنت کام کاج کئے لیکن مجھے شکست کا منہ دیکھنا پڑا ۔
شیخ آصف نے کہا کہ آج پورے شہر میں کیا ہورہا ہے؟ کوئی بولنے والا نہیں، کوئی سننے والا نہیں، کیونکہ شہر کا ایم ایل اے ناکارہ اور ناکام ہوگیا ہے شہر سیاسی طور پر لاوارث ہوگیا ہے ۔آج پندرہ ماہ مکمل ہوچکے ہیں لیکن شہر میں ایک بھی پھوٹی کوڑی کا کام نہیں ہوا، ایم ایل اے صرف ٹائم پاس کرتا ہے ۔آصف شیخ نے ایم ایل اے مفتی اسماعیل قاسمی پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں کہ انہوں نے ممبئی سانتا کروز پر واقع ایک بلڈنگ میں بیٹھ کر سودا کرلیا اسی لئے مالیگاؤں کی تعمیر و ترقی رک گئی ہے ۔اتنا ہی MLA نے بجلی کمپنی سے سودا کرڈالا تب مالیگاؤں شہر میں بجلی کمپنی کا دفتر آیا ورنہ جب تک شیخ آصف ایم ایل اے تھا تب تک بجلی کمپنی کی ہمت نہیں تھی مالیگاؤں میں داخل ہونے کی ۔شیخ آصف نے ورکروں سے مخاطب ہو کر کہا کہ لوگ ایسا سمجھ رہے تھے کہ اب شیخ آصف اور شیخ رشید پریورا کا سیاست سے خاتمہ ہوگیا لیکن آج کا مجمع بتا رہا ہے کہ ہم ابھی زندہ ہیں ۔موصوف نے اسلام آباد کے مجلسی گھرانے کا نام لئے بغیر کہا کہ کچھ لوگ گروواروارڈ میں دادا گیری بتارہے ہیں اور سمجھ رہے ہیں کہ وہ کارپوریشن میں آرام سے کامیابی حاصل کرلیں گے تو یہ انکی خام خیالی ہوگی ۔شیخ آصف نے ورکروں اور ہمدردوں سے کہا کہ اگر ہمارے اپنے خلاف کوئی ذاتیات پر کچھ لکھتا ہے یا بولتا ہے تو اسے سبق سکھانا چاہیے ان پر سیدھا طمانچہ رسید کردو ۔شیخ آصف نے کہا کہ کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ۔آج کچھ بھیڑیے اپنے آپکو ہوشیار سمجھ رہے ہیں انہیں پتہ ہونا چاہئے کہ شہر زخمی ہوا ہے مرا نہیں ہے ۔ موجودہ مقامی سیاسی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روڈ گٹر بنتی ہیں ٹوٹ جاتی ہے اور پھر تعمیر ہوجاتی ہے لیکن  کسی غریب بچوں مستقبل ٹوٹ جائے گا تو وہ نہیں بن سکتا اسی لئے میں نے کمپیوٹر، کتابیں اور دیگر تعملی کام انجام دیئے لیکن افسوس کہ عوام نے ایک بہت بڑی غلطی کرڈالی ۔شیخ آصف نے کہا کہ مجلس بی جے پی کی بی ٹیم ہے۔ دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ۔موجودہ ایم ایل اے نے مذہب کے نام پر لوگوں کو ٹھگ لیا ہے اور گمراہی و دھوکہ دہی سے پورے شہر کو بے وقوف بنا رہا ہے ۔شہر میں تعمیری کام کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔شیخ آصف نے کہا کہ مجھے  این سی پی، شیو سینا، آپ پارٹی، ونچت بہو جن اگھاڑی اور کانگریس سے بھی بلانا آیا ہے لیکن میں نے عوام کی رائے پر فیصلہ چھوڑ دیا ۔اور مقامی سطح پر جنتا دل نے بھی اپنے دروازے کھول رکھے ہیں لیکن میں ایسی پارٹی میں جانا ہی نہیں چاہتا جس کے دروازے میں کڑی کونڈہ ہی نہیں ہے ۔موصوف نے کہا کہ سب سے بدعنوانی پارٹی شہر میں کوئی ہے تو وہ جنتا دل سیکولر ہے ۔جنتا دل شہر کو دیمک کی طرح چاٹ چاٹ کر کھوکھلہ کررہی ہے ۔
اس اجلاس میں آصف شیخ نے کانگریس کیوں چھوڑی اسکی تفصیلات پیش کردی جو کہ درج ذیل میں دی جارہی ہیں
کانگریس پارٹی چھوڑنے کی اہم وجوہات 

مہاراشٹر سرکار کو آج 15 مہینے مکمل ہوچکے ہیں ۔کامن منیمم پروگرام کے تحت کانگریس پارٹی کو ہم نے مالیگاؤں کی جانب سے مسلم ریزرویشن کے لئے بار بار مطالبہ کیا لیکن ابھی تک کانگریس نے ہاؤس میں مطالبہ پیش نہیں کیا۔مزدوروں کی فلاح و بہبود کیلئے ہم نے غیر منظم کمکامگار بورڈ کی شروعات کرنے کا مطالبہ کیا اور اسے بھی ٹال دیا گیا۔ممبئی چھوڑ کر پورے مہاراشٹر میں کانگریس کے تمام مسلم لیڈران کو پارٹی لیڈران نے نظر انداز کیا ۔جب میں ایم ایل اے تھا تب میں نے آگرہ روڈ کا  12 کروڑ روپے کا پرپوزول تیار کر منظوری لی لیکن ابھی تک کانگریس کے وزراء نے سرکار میں رہتے ہوئے  فنڈ جاری نہیں کیا اور ٹال مٹول کررہی ہے ۔ قلیتی آئے ٹی آئے ITI کالج کو بھی میں نے ایم ایل اے رہتے ہوئے منظور کروایا لیکن سرکار نے ان پندرہ مہینوں میں بھی فنڈ ریلیز نہیں کیا ۔مہاراشٹر میں آباد مسلم پسماندہ جماعت جیسے شاہ برادری کے کاسٹ سرٹیفکیٹ میں ہورہی تکالیف کو ختم کرنے کا مطالبہ ہم نے کیا جسے کانگریس کے ریاستی وزراء نے نظر انداز کردیا۔ہم نے کانگریس لیڈران اور وزراء کو کئی مکتوب دیا، ملاقات کی کہ مالیگاؤں شہر کی تعمیر و ترقی کیلئے فنڈز دیا جائے، روڈ راستے خراب ہے اسکے لئے بجٹ دیا جائے لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔ہم کانگریس کے لوگ ہیں اور ہم ہمارے اپنے لیڈران کے پاس جاکر مالیگاؤں شہر کی تعمیر و ترقی کا مطالبہ کرتے ہیں مہاراشٹر کے مسلمانوں کے مسائل کی بات کرتے ہیں تو کانگریس کے ریاستی لیڈران اپنے ہی ورکروں اور پارٹی کے مقامی لیڈران کو نظر انداز کرتے رہے ہیں ۔جب ریاستی کانگریس اپنے لوگوں کو سنبھال نہیں سکتی ہے تو پھر بی جے پی سے کیسے مقابلہ کرسکتی ہیں ۔اسی لئے میں نے کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دیا تاکہ میں اپنے شہر کا اور اپنی قوم کا بہتر ڈھنگ سے کام کرسکوں اور کام کرواسکوں ۔
آصف شیخ نے کہا کہ شہر بھر سے آئی ہوئی عوامی رائے مشورہ میں عوام نے زیادہ زور راشٹروادی کانگریس پارٹی میں شمولیت کا دیا ۔دو نمبر پر شیو سینا اور پھر ترتیب سے دیگر سیاسی جماعت ہیں اور میں نے پہلے ہی بول دیا تھا کہ بی جے پی اور ایم آئی ایم ایک فرقہ پرست پارٹی ہیں اسکی رائے نہ دیں ۔یہاں آصف شیخ نے عوام سے پھر ایک بار پوچھا اور ڈرافٹ کمیٹی کی سفارشات کو پڑھ کر سنایا کہ جو پارٹی اسے پورا کرنے کا تیقن دے گی ہم اس میں شامل ہونگے یا واپس عوام کے بیچ کر فیصلہ کرینگے اس پر عوام نے کہا کہ آصف شیخ کا فیصلہ ہمیں قبول ہوگا ۔
یہاں ڈرافٹ کمیٹی کی جانب سے پیش کئے گئے 15 نکاتی پروگرام کو 5 مارچ کے پر ہجوم جلسہ عام میں منظور کیا گیا جسے آصف شیخ نے پڑھ کر سنایا اور یہ سفارشات  راشٹروادی کانگریس پارٹی کے اعلیٰ لیڈران کو آج ہی روانہ کیا گیا ہے ۔راشٹروادی کانگریس کے لیڈران کی جانب سے ہری جھنڈی ملنے پر پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا جائے گا ۔خیال رہے یہ پندرہ نکاتی سفارشات 21 رکنی ڈرافٹ کمیٹی نے تیار کیا ہے جسکا ہم تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں ۔اسطرح کا اظہار بھی آصف شیخ نے کیا ہے ۔

15 نکاتی سفارشات جو ریاستی این سی پی کے اعلیٰ لیڈران کو روانہ کی گئی ہے 

1) مسلمانوں کو تعلیم اور سرکاری ملازمت میں ریزرویشن ممبئی کورٹ کے فیصلے کے مطابق دیا جائے 2) مرکزی حکومت کا لادہ ہوا کالا قانون سی اے اے اور این آر سی (CAA اور NRC)مہاراشٹر حکومت لاگو نہ کریں اور اسکے خلاف قرارداد منظور کریں ۔3)غیر منظم مزدوروں کے 122 الگ الگ شعبہ سے تعلق رکھنے والے مثلاً پاورلوم مزدور، سبزی، فروٹ فروش، رکشا ڈرائیور، چھوٹے موٹے کام کرنے والے مزدوروں کو فائدہ پہنچانے والے بورڈ کو عمل میں لایا جائے اور اسکیم سے مزدوروں کو سہولیات دی جائے ۔4)مالیگاؤں شہر کے اطراف موجود بڑے دیہاتوں کو تعلقہ بنا کر مالیگاؤں شہر کو اقلیتی ضلع بنایا جائے 5) مالیگاؤں شہر کے اہم راستوں سمیت مضافات کے علاقوں کی تعمیر کے لئے خصوصی فنڈ دیا جائے 6)پاورلوم سے جڑے مزدوروں اور مقادم حضرات سمیت بے گھر افراد کو مہاراشٹر حکومت کی وزارت ہاؤسنگ کے ذریعے مالدہ شیوار گھر کل اسکیم میں کالونی دی جائے ۔میونسپل کارپوریشن کے ساتھ ساتھ سرکاری زمینوں پر آباد جھونپڑ پٹی اور پہلے سے ظاہر کردہ (سلم ڈکلیئر) بستیوں کو اسی مقام پر مالکانہ حق دیا جائے ۔7) مسلمانوں میں موجود شاہ برادری، مسلم مہتر اور او بی سی وغیرہ کے کاسٹ سرٹیفکیٹ اور ویلڈٹی کے مسائل حل کرنا 8)مالیگاؤں شہر میں رہائش پذیر غریبی کے سطح سے نیچے زندگی گزارنے والے خاندان کا از سر نو سروے کیا جائے ۔9)سائنہ MIDC میں ٹیکسٹائل اور جنرل کیٹیگری کے لئے لئے زمین اکوائر کرنا ۔اور کارپوریشن کی اضافی حدود میں DP پلان میں صنعتی زون بنانا اور حکومت مہاراشٹر نے ٹیکسٹائل پالیسی بنانا ۔10) مسلم بستیوں کے مخصوص مسائل جیسے وقف کی زمینوں کا تحفظ، عیدگاہوں اور قبرستانوں، مساجد و مدارس کے تمام مسائل کو حل کرنا11) مالیگاؤں شہر (سینٹرل مالیگاؤں) میں ITI کالج ،سینئر کالج، لاء کالج، اور دیگر پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں کو کھولنے کی راہ ہموار کرنا12) بی یو ایم ایس ڈاکٹرس کو بھی سرکاری نوکریوں میں مواقع دیئے جائیں۔13) مالیگاؤں جنرل اسپتال میں ہر قسم کے امراض کے آپریشن کے لئے تمام لوازمات اور جدید مشنری فراہم کی جائے ۔14) مالیگاؤں کے جنرل اسپتال میں ہی جیون دائی اسکیم سے تمام قسم کے امراض کو شامل کرتے ہوئے اسکیم سے مریضوں کو فائدہ پہنچایا جائے ۔15) گئو ونش قانون میں ترمیم کرتے ہوئے سخت شرائط کو ختم کیا جائے اور ریاست مہاراشٹر کے مسلمانوں کو بقرعید کے موقع پر آسانیاں فراہم کی جائے ۔

                کمیٹی کے ممبران 
1)الحاج مختار احمد محمد عیسیٰ (صدر) 
2)محمد ہارون عاشق علی
3)محمد مستقیم محمد مرتضیٰ 
4)ایڈوکیٹ ہدایت اللّہ عبدالحکیم
5)شکیل جانی بیگ
6)شیخ عبدالوہاب سر
7)خان انعام الرحمٰن سر
8)سید فاروق سید عمر علی
9)ساجد خالد انصاری(آزاد) 
10)خالد معین اقبال قریشی
11)محمد عارف محمد عباس
12)اشفاق لعل خان
13)شیخ نعیم شیخ سلیم نوری
14)حاجی عتیق خان یوسف خان بیٹری والا
15)ڈاکٹر سید ذاکر عبدالرزاق
16)عارف خان وزیر خان
17)محمود شاہ غفور شاہ
18)محمد آمین محمد فاروق سردار 
19)ایوب خان مہتاب خان
20)عبدالرشید پٹھان سر
21)حافظ انیس اظہر

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے