سردار پرائمری اسکول پر جعلی دستاویزات کی بنیاد پر حکومت سے ڈھائی کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کا الزام
چیئرمین،سیکرٹری،ہیڈ مسٹریس سمیت چھ افراد کے خلاف آزاد نگر پولس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج
مالیگاؤں: 10 جون (بیباک نیوز اپڈیٹ) ریاست مہاراشٹر میں ان دنوں شعبہ تعلیم میں ہلچل مچا دینے والی خبر منظر عام پر آرہی ہے ۔ودربھ کے ناگپور سے لیکر مراٹھواڑہ، خاندیش سمیت مہاراشٹر کے اکثر تعلیمی اداروں پر بدعنوانی کے الزامات عائد ہورہے ہیں اور اس ضمن میں محکمہ تعلیم کے آفیسران سمیت تعلیمی اداروں پر انکوائری کے بعد مقدمہ بھی درج کیا جارہا ہے ۔یہ سلسلہ جیسے تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔ابھی کچھ روز قبل مالیگاؤں کی یانا جادھو اسکول انتظامیہ پر بوگس بھرتی کا الزام لگایا گیا اور اس ادارے کیخلاف چھاؤنی پولس اسٹیشن میں مقدمہ بھی درج کیا گیا ۔ابھی اس معاملے کی تفتیش جاری ہے وہیں اب ایک چونکا دینے والی خبر پولس اسٹیشن سے منظر عام پر آئی کہ شہر کے ایک نامور تعلیمی ادارے کیخلاف بوگس ٹیچرس بھرتی کرنے اور سرکار سے ڈھائی کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا ۔پولس میں درج شکایت کے مطابق سیٹیزن ویلفیئر ایجوکیشن سوسائٹی نامی تعلیمی ادارے کے چیرمین ڈاکٹر منظور حسن محمد ایوب ایوبی، ڈاکٹر عبدالحمید محمد ابراہیم، ڈاکٹر آصف سلیم محمد عثمان، ہیڈ مسٹریس ایوبی پروین منظور حسن ایوبی، ایوبی معاذ منظور حسن ایوبی،توصیف احمد الطاف احمد پر الزامات لگائے گئے ہیں ۔ان پر الزام ہے کہ اس تعلیمی ادارے کے مُنتظمین نے حکومت سے دوھوکہ دہی کرتے ہوئے تقریباً 2 کروڑ 50 لاکھ روپے 25,000,000.00 کا مالی فراڈ کیا ہے ۔اس طرح کی شکایت کسمبا روڈ نیا اسلام پورہ سروے نمبر 57 کے ساکن ہفتہ وار اخبار ابتک خبرنامہ اور یوٹیوب چینل ابتک نیوز مالیگاؤں کے جابر شاہ شوکت شاہ نے آزاد نگر پولس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے ۔فریادی کی شکایت پر سٹیزن ویلفیئر ایجوکیشن سوسائٹی کی انتظامیہ اور سردار پرائمری اسکول کی ہیڈ مسٹریس و کلرک کیخلاف آزاد نگر پولس اسٹیشن میں گناہ رجسٹرڈ نمبر 173 B.N.S.S) کے تحت ایف آئی آر نمبر 0087 کیمطابق دفعات انڈین جوڈیشل کوڈ (BN ،61(2))، 316(4) 316(5)،318(3) ،318(4) ،336،338،339،340، 34 ،3 (a) 3(5) کے تحت آزاد نگر پولس نے مقدمہ درج کیا ہے ۔
شکایت کنندہ جابر شاہ کی پولس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر کے مطابق سردار ہائی اسکول کے سپاہی مارچ مہینے میں کسمبا روڈ پر واقع میرے نیوز روم میں آئے۔ سپاہی نے میرے اسٹوڈیو میں اسکول کے تعلق سے انٹرویو دیا۔ اسکول انتظامیہ پر الزامات لگائے ۔جسے میں نے یوٹیوب پر شائع کیا ۔اس پر مجھے ہتک عزت کا نوٹس دیا گیا۔ میں نے بھی جواب دیا۔ اس کے بعد، میں نے بدعنوانی کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔اس سلسلے میں میں نے ایک ریٹائرڈ پرنسپل سے سردار پرائمری اسکول، مالیگاؤں کی بدانتظامی کے بارے میں معلومات حاصل کی، جو مذکورہ سٹیزن ویلفیئر ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر انتظام ہے۔ انہوں نے مجھے ان دستاویزات کی مصدقہ کاپیاں دیں جو انہوں نے حق اطلاعات قانون کے تحت حاصل کیں۔جس کے مطابق 6 نومبر 2011 کو نان گرانٹ کی بنیاد پر کل 03 ڈیوژن ، یعنی کلاس چھٹی کا پانچواں ڈیوژن اور کلاس ساتویں کا چوتھا اور پانچواں ڈیوژن کی منظوری دی گئی۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ کلاس 6 کے پانچویں ڈیوژن کو 2004-2005 تک نان گرانٹ کی بنیاد پر اور کلاس 7 کے چوتھے اور پانچویں ڈیوژن کو 2005-2006 کے دوران نان گرانٹ کی بنیاد پر منظور کیا گیا تھا۔ اس کے فوراً بعد، 13 فروری 2013 کو ڈپٹی ڈائرکٹر آف ایجوکیشن، ضلع پریشد، ناسک کے دفتر کی طرف سے ایک حکم نامہ تیار کیا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ تقریباً 3 ماہ کے اندر سال 2005-2006 کے درمیان نان گرانٹ کی بنیاد پر 31 ڈیوژن کو منظوری دی گئی۔ اگرچہ مذکورہ حکم ڈپٹی ڈائریکٹر آف ایجوکیشن، ناسک ضلع پریشد، ناسک کے دفتر سے پرنسپل اور چیئرمین، وائس چیئرمین، سکریٹری اور کچھ ممبران نے دیا تھا، لیکن یہ ضروری تھا کہ انتظامی افسر، مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن اور ایڈمنسٹریٹو آفیسر، مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن، ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن ضلع پریشد کو تجویز پیش کریں لیکن مذکورہ افراد نے ایڈمنسٹریٹو آفیسر، مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کو کوئی تجویز پیش نہیں کی، بلکہ ایڈمنسٹریٹو آفیسر، مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کو ایک تجویز پیش کرنے کا بہانہ کرتے ہوئے، انہوں نے فرضی آؤٹ گوئنگ نمبر ناپاشیم/کھپریا/شکشن/853/2012، مورخہ 23/12/2012 دکھایا، جس میں ان کے دفتر کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
تاہم، ان پر الزام ہے کہ یکم اگست 2020 سے آج تک، سٹیزن ویلفیئر ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر انتظام سردار پرائمری اسکول مالیگاؤں کے کی انتظامیہ نے ڈیوژن بڑھانے کے لیے ایڈمنسٹریٹو آفیسر، مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کے دفتر میں کوئی تجویز پیش کیے بغیر، ڈائریکٹر آف ایجوکیشن، ضلع پریشد، ناسک کے دفتر سے جھوٹا حکم نامہ تیار کیا کہ پرائیویٹ اسکول کو غیر سرکاری سطح پر دکھایا گیا ہے۔ سال 2005-2006 سے ایک جھوٹا/من گھڑت آرڈر تیار کیا اور مذکورہ ڈیوژن کی منظوری میں غیر امدادی بنیادوں پر اساتذہ کا نام شامل کیا گیا اور انکا غیر قانونی طور پر گرانٹیڈ ٹیچر کے عہدے پر تبادلہ کیا گیا۔ مذکورہ ٹیچر کے خلاف اپنی سابقہ منظوری دکھا کر حکومت سے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کا مبینہ طور پر دھوکہ دہی کے الزام میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔ شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ میں شکایت درج کروا رہا ہوں تاکہ سرکاری فنڈز حکومت کو واپس کیے جائیں اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔اس طرح کی تفصیلی شکایت آزاد نگر پولس اسٹیشن میں جابر شاہ نے درج کرائی ہے ۔مزید تفتیش پولس کررہی ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com