بقرعید سے پہلے مہاراشٹر حکومت کا بڑا فیصلہ،3 سے 8 جون تک مویشی منڈیاں بند کرنے کی ہدایت، مسلمانوں کی مخالفت
بازار سمیتی میں بکری، بھینس اور بھیڑ کی خرید و فروخت پر بھی ایک ہفتے کیلئے پابندی عائد
ممبئی : یکم جون (بیباک نیوز اپڈیٹ) ریاستی گائے سروس کمیشن نے مہاراشٹر میں 7 جون کو منائی جانے والی بقرعید سے پہلے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ کمیشن نے تمام زرعی پیداوار بورڈ کمیٹیوں(بازار سمیتی) کو 3 جون سے 8 جون تک مویشی منڈیاں بند رکھنے کی ہدایت کی ہے۔یہ قدم بنیادی طور پر مویشیوں کے غیر قانونی ذبح کو روکنے کے لیے ہے۔ مہاراشٹر میں گائے اور بیل کے ذبیحہ پر مکمل پابندی ہے اور ان کا گوشت رکھنا بھی جرم سمجھا جاتا ہے۔اس حکم نامے کے مطابق ان جانوروں کے ساتھ ساتھ دیگر جانوروں جیسے بھیڑ، بکری اور بھینس کی منڈی میں تجارت پر ایک ہفتے کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ گائے سروس کمیشن نے 27 مئی کو تمام اے پی ایم سی کو ایک سرکلر جاری کیا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ بقرعید کے موقع پر بڑی تعداد میں جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے۔ اس لیے جون کے پہلے ہفتے میں کسی بھی گاؤں میں مویشی منڈی کا انعقاد نہ کیا جائے تاکہ گائے ذبح کرنے کے واقعات کو روکا جاسکے۔
کمیشن نے اس حکم کو مہاراشٹرا اینیمل پروٹیکشن ایکٹ کے تحت لاگو کیا ہے۔ جس میں ریاست میں گائے کے ذبیحہ پر سختی سے پابندی ہے۔ کمیشن کے چیئرمین شیکھر منڈا نے واضح کیا کہ یہ حکم صرف ایک ’مشورہ‘ تھا۔ اس کا مقصد غیر قانونی ذبیحہ کو روکنا اور دوسرے جانوروں کی تجارت پر مستقل پابندی لگانا نہیں تھا۔ اس فیصلے کی کئی برادریوں بالخصوص مسلم کمیونٹی نے مخالفت کی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ پورا ہفتہ بازار بند رکھنے کی کیا ضرورت تھی۔ کیونکہ اس فیصلے سے نہ صرف مویشیوں بلکہ بکریوں، بھیڑوں اور بھینسوں کی تجارت بھی متاثر ہوگی۔ ونچیت بہوجن اگھاڑی کے ریاستی نائب صدر فاروق احمد نے ناندیڑ میں سرکلر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بازار بند کرنے سے کسانوں، مزدوروں، قریشی-کھاٹک برادری کے لوگوں اور دیگر متعلقہ پیشہ ور افراد کی روزی روٹی متاثر ہوگی۔
فاروق احمد نے گاؤ سیوا کمیشن کے دائرہ اختیار پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ کمیشن کے پاس صرف مشورہ دینے کا اختیار ہے۔ براہ راست حکم دینا اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ مہاراشٹر میں کل 305 بڑی اور 603 چھوٹی ایگریکلچرل ان پٹ بورڈ کمیٹیاں(بازار سمیتیاں) ہیں۔ جس کے تحت ریاست میں 292 مویشی منڈیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ منڈیاں کاشتکار برادری کے لیے خاص اہمیت کی حامل ہیں جہاں وہ مانسون کے آنے پر مویشیوں کی خرید و فروخت کرتے ہیں، جانوروں کو کاشتکاری کے لیے استعمال کرتے ہیں اور پھر فصل کی کٹائی کے بعد ان کی دیکھ بھال کے اخراجات کی وجہ سے فروخت کرتے ہیں۔
بقرعید کے دوران ان منڈیوں میں بھیڑ بکریوں اور چھوٹے جانوروں کی خریداری بڑھ جاتی ہے کیونکہ مسلم کمیونٹی کے لوگ جانور خریدتے ہیں۔ ان تمام سرگرمیوں پر ایک ہفتے کے لیے پابندی عائد کرنے کا حکم انتہائی تجارتی اور سماجی نتائج کا باعث بن گیا ہے۔ اس تنازعہ کے تناظر میں گاؤ سیوا کمیشن نے واضح کیا ہے کہ اس کا واحد مقصد گائے اور بیل کے غیر قانونی ذبیحہ کو روکنا ہے۔ کمیشن کا موقف ہے کہ اگر مویشی منڈیاں کھلی رہیں تو عید کے دوران قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت میں اضافہ ہوگا اور غیر قانونی ذبح ہونے کا امکان زیادہ ہوگا۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com