دھولیہ ریسٹ ہاؤس سے ایک کروڑ 84 لاکھ روپے ضبط ، شندے ایم ایل اے کے پی اے کے کمرے سے کروڑوں روپے برآمد، پولس جانچ شروع



دھولیہ ریسٹ ہاؤس سے ایک کروڑ 84 لاکھ روپے ضبط ، شندے ایم ایل اے کے پی اے کے کمرے سے کروڑوں روپے برآمد، پولس جانچ شروع 


حکمراں جماعت کے 22 ایم ایل ایز کے وفد کی دھولیہ آمد اور کروڑوں روپے نقدی کا معاملہ ،انیل گوٹے کا سنسنی خیز الزام




دھولیہ : 22 مئی (بیباک نیوز اپڈیٹ) دھولیہ-نندوربار ضلع میں ترقیاتی کاموں کا معائنہ کرنے آئے 22 ایم ایل اے کے وفد کے دورہ کے دوران ایک بڑا واقعہ پیش آیا۔پولس نے دھولیہ شہر میں سرکاری ریسٹ ہاؤس (گل موہر ریسٹ ہاؤس) کے کمرہ نمبر 102 سے ایک کروڑ 84 لاکھ روپے کی نقدی ضبط کی ہے۔اس معاملے نے شہر میں ہلچل مچا دی ہے، اور سابق ایم ایل اے انل گوٹے نے اس سلسلے میں سنگین الزامات لگائے ہیں۔ بالکل کسی فلم کے سین کی طرح یہ سارے ڈرامائی واقعات کل دھولیہ میں ہو رہے تھے۔ ایم ایل اے کے اس وفد کی کمیٹی میں حکمراں پارٹیوں کے ایم ایل اے شامل تھے۔


تفصیلات کے مطابق جالنہ اسمبلی حلقہ کے ایم ایل اے ارجن کھوتکر کے پرسنل اسسٹنٹ کشور پاٹل نے گیسٹ ہاؤس میں ایک کمرہ بک کرایا تھا۔ گیسٹ ہاؤس کا کمرہ نمبر 102 15 مئی سے ریزرو تھا۔سابق ایم ایل اے انیل گوٹے کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق اس کمرے میں کروڑوں روپے ہونے کا شبہ تھا۔ انہوں نے اتوار کی رات اس کمرے کے باہر کارکنوں کیساتھ احتجاجی دھرنا دیا۔ انتظامیہ کو اطلاع دینے کے باوجود دو تین گھنٹے تک کوئی اہلکار جائے وقوعہ پر نہ پہنچنے پر شک مزید بڑھ گیا۔


آخر کار رات 11 بجے پولیس اور ریونیو انتظامیہ موقع پر پہنچ گئی۔ کمرہ نمبر 102 کا تالا توڑنے کے بعد پولیس کو بڑی مقدار میں نقدی ملی۔ یہ رقم رات 11 بجے سے صبح 4 بجے تک گنتی مشین کے ذریعے گنی گئی۔ 1 کروڑ 84 لاکھ روپے ضبط کر لیے گئے۔ انیل گوٹے نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ تعداد 5 کروڑ سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔


سابق ایم ایل اے انل گوٹے نے اس معاملے میں قانون ساز اسمبلی کی تخمینہ کمیٹی کے چیئرمین ایم ایل اے ارجن کھوتکر کے پرسنل اسسٹنٹ پر براہ راست الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس سے ان کا براہ راست تعلق ہے۔ انہوں نے سنگین الزام عائد کیا ہے کہ سرکاری افسران نے ترقیاتی کاموں میں خرابیاں چھپانے کے لیے اراکین اسمبلی کو یہ رقم فراہم کی۔ گوٹے نے مطالبہ کیا ہے کہ ’’اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ یہ رقم کس نے دی اور کس کے لیے دی ‘‘۔


ادھر پولس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ یہ رقم کہاں سے آئی اور کس کو دی جانی تھی۔ اس بات کی تحقیقات جاری ہیں کہ آیا یہ رقم ترقیاتی کاموں کے معائنے کے لیے لائی گئی تھی یا کسی اور مقصد کے لیے۔ اس معاملے نے دھولیہ شہر میں بحث چھیڑ دی ہے اور سیاسی حلقوں میں بھی ہلچل مچا دی ہے۔ اس معاملے میں پولس کی کارروائی پر سب کی توجہ مبذول ہو گئی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا تحقیقات سے اس بات کا جواب سامنے آئے گا کہ اتنی بڑی رقم سرکاری ریسٹ ہاؤس میں کیوں اور کس کے لیے رکھی گئی تھی؟ ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے