مالیگاؤں:چند اردو اسکولوں پر "اسکول جہاد" کا سنگین الزام ، ہندو تنظیم نے پریس کانفرنس لیکر جانچ کا مطالبہ کردیا
چند اسکولوں میں ٹیچنگ و نان ٹیچنگ بھرتی گھوٹالے میں میونسپل اسکول کا ایک ٹیچر ماسٹر مائنڈ، بجرنگ دل کا سنسنی خیز الزام
مالیگاؤں : 22 اپریل (بیباک نیوز اپڈیٹ) مہاراشٹر میں ان دنوں تعلیمی گھوٹالہ کی گونج سنائی دے رہی ہے ۔ناگپور میں 580 فرضی ٹیچر کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سے ہوتی ریاست میں اصل اور فرضی ٹیچر کی جانچ سرکار کی جانب سے کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے وہیں مالیگاؤں شہر کی ایک مراٹھی اسکول میں بوگس بھرتی کا معاملہ سامنے آنے اور پولس کیس درج ہونے کے بعد سے مالیگاؤں شہر کے تعلیمی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے ۔اب اسی ضمن میں ہندو فرقہ پرست تنظیم بجرنگ دل کے مقامی ذمہ داران نے آج ایک پریس کانفرنس لیکر مالیگاؤں شہر کی اردو اسکولوں پر سنسنی خیز الزام عائد کردیئے ہیں ۔اس تعلق سے پریس کانفرنس میں انہوں نے مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کی پرائمری اسکول کے ایک معلم کو ایجنٹ کے طور پر بتایا ہے ۔انہوں نے الزام لگایا ہے کہ مالیگاؤں شہر کی چار سے پانچ اسکولوں نے اس ایجنٹ سے مل کر ہیڈ ماسٹر اور ناسک ضلع پریشد اور ڈی وائے ڈی آفس اور پگار آفیسر سے ملی بھگت کرتے ہوئے کروڑوں روپے حاصل کئے ۔بجرنگ دل کے مقامی ذمہ داران نے بتایا پریس کانفرنس میں الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان اسکولوں نے پچھلی تاریخ میں ٹیچر اور پیون و کلرک کو تقرر کرتے ہوئے سرکاری خزانہ سے کروڑوں روپے نکالے ہیں اور اس روپے کا استعمال بنگلہ دیشی و روہنگیائی لوگوں کیلئے کیا گیا ہے ۔اس طرح کا بیجا اور سنگین الزام اردو اسکولوں پر لگایا گیا ہے ۔بجرنگ دل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے کریٹ سومیا سے بھی بات کی ہے وہ بھی پندرہ دنوں میں مالیگاؤں آئیں گے اور مہاراشٹر سرکار سے کارروائی کا مطالبہ کرینگے ہم اس سلسلے میں ایس آئی ٹی جانچ کا بھی مطالبہ کرتے ہیں ۔بجرنگ دل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سرکاری وکیل ایڈوکیٹ ششیر ہیرے بھی اس معاملے میں نمائندگی کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑنویس کو شکایت کرینگے تاکہ اس گھوٹالہ میں شامل تمام افراد پر کارروائی ہوسکے ۔
اس ضمن میں اردو کی اس بستی میں آباد افراد کا ماننا ہے کہ مالیگاؤں شہر کی اردو اسکولوں پر اس طرح کا سنسنی خیز الزام فرقہ پرست جماعت بجرنگ دل کی جانب سے لگنا انتہائی افسوس ناک بات ہے ۔اسکول جہاد کا لفظ استعمال کرنا انتہائی تشویش کی بات ہے ۔فرقہ پرستی اور نفرت انگیز ماحول کا اس طرح پھیلنا یقیناً جمہوری معاشرے کیلئے باعث تشویش ہے ۔اس طرح کا اظہار بھی سیکولر تعلیمی شخصیات کی جانب سے کیا گیا ہے ۔اس تعلق سے عوام کا ماننا ہے کہ جو غلط ہوا ہے اس پر سخت کارروائی ہونی چاہیے لیکن اس طرح فرقہ پرستی کا رنگ دینا مناسب نہیں ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com