امتحان کا خوف: دسویں کے طالب علم نے بس اسٹینڈ پر زہر کھا کر خودکشی کرلی
ناگپور : 4 مارچ(بیباک نیوز اپڈیٹ) 10ویں جماعت میں پہلی بار فیل ہونے کے بعد دوبارہ امتحان دینے والے طالب علم میں دوبارہ سے فیل ہونے کا خوف پیدا ہو گیا۔اس ڈر کی وجہ سے طالب علم نے بس اسٹینڈ پر ہی زہر کھا کر خودکشی کرلی۔ یہ افسوسناک واقعہ ناگپور ضلع کے کوہی بس اسٹینڈ پر پیش آیا۔ خودکشی کرنے والے طالب علم کی شناخت آرین وجے لوٹے (17، ساکن اکولی، ضلع کوہی) کے طور پر ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق آرین لوٹے کوہی شہر کے ایک معروف اسکول کا طالب علم تھا۔پچھلے سال وہ مارچ 2024 کے امتحان میں فیل ہو گیا تھا۔اس نے حکومت کے 'اے ٹی کے ٹی' قوانین کے تحت دوسرے طلباء کی طرح گیارہویں جماعت میں داخلہ لیا تھا۔ لیکن اس کے لیے امتحانات کے دو مضمون میں ناکامی کے بعد دوبارہ پاس ہونا ضروری تھا۔اس کے مطابق، وہ ستمبر کے مہینے میں سپلیمنٹری امتحان میں شریک ہوا۔ تاہم پرچہ کے دن ضلع میں شدید بارش کی وجہ سے تعلقہ کا دوسرے گاؤں اور قصبوں جیسے عمریڈ نامی گاؤں سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔اس لیے آرین امتحان کے لیے عمریڈ نہیں جا سکا۔ آرین پڑھائی کے باوجود دوبارہ فیل ہو گیا کیونکہ بارش کی وجہ سے وہ امتحانی مرکز نہیں پہنچ سکا۔ جس سے وہ افسردہ تھا۔اب اپنے آخری چانس میں اسے دونوں مضامین میں پاس ہونا تھا۔اس لیے وہ پچھلے کچھ دنوں سے کافی پڑھائی کررہا تھا۔ وہ انگریزی کے مضمون سے خوفزدہ تھا اور فیل ہونے کی فکر سے پریشان تھا۔سنیچرکو دسویں جماعت کا انگریزی مضمون کا پرچہ تھا۔ پڑھائی کی کمی کی وجہ سے پاس نہ ہونے کے خوف سے اس نے کھیت میں فصلوں کی حفاظت کے لیے استعمال ہونے والی زہریلی دوا پی لیا اور کچھ دیر بعد بس سٹیشن پر بے ہوش ہو گیا۔ اس کے ہم جماعت طالب علموں نے یہ بات نوٹ کی۔ انہوں نے آرین کے والد کو فون کرکے اطلاع دی۔تب تک آرین کو رورل ہسپتال، کوہی میں داخل کرایا گیا تھا۔اطلاع ملتے ہی اس کے والد اور دیگر رشتہ دار اسپتال پہنچ گئے۔ وہاں ڈاکٹر نے ابتدائی طبی امداد دی اور مزید علاج کے لیے اسے ناگپور میڈیکل اسپتال پہنچایا گیا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔ امتحان کی وجہ سے وہ تناؤ کا شکار تھا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق اس نے ناکامی کے خوف سے زہر کھا کر خودکشی کی۔ اس طرح تفصیل بھی بدھانوداس پڈورکر پی آئی ، کوہی نے دی ۔انہوں نے کہا کہ کوہی پولس نے ناگہانی موت کا مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کردی ہے،
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com