بیڑ میں نان گرانٹ ٹیچر نے خودکشی کرلی! ، گرانٹ کیلئے اب بھی آزاد میدان میں دھرنا جاری



بیڑ میں نان گرانٹ ٹیچر نے خودکشی کرلی! ، گرانٹ کیلئے اب بھی آزاد میدان میں دھرنا جاری 



وزیر تعلیم دادا بھسے کیلئے کئی چلینجیز، پیر سے اساتذہ نے سخت احتجاج کا اعلان کیا 



 بیڑ : 15 مارچ (بیباک نیوز اپڈیٹ) اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ مہاراشٹر حکومت کسانوں کی دشمن بنی ہوئی ہے ریاست میں روزانہ 8 کسان خودکشی کررہے ہیں ۔اب کسانوں کے علاوہ بھی خودکشی کے واقعات دیکھنے اور سننے کو مل رہے ہیں ۔ادھر مہاراشٹر بھر میں اساتذہ کی تنظیموں نے گرانٹ کیلئے احتجاج کا راستہ اپنایا ہے تو وہیں بیڑ سے خبر ارہی ہے کہ ایک نان گرانٹ ٹیچر نے خودکشی کر اپنی جان گنوا دی ۔بیڑ کے تعلقہ کیلگاؤں کے ایک آشرم اسکول میں نان گرانٹ ٹیچر کے طور پر کام کررہے ایک ٹیچر نے بیڑ شہر کے کرشنا بینک کے پاس خودکشی کرلی ہے ۔اس طرح کا انکشاف سامنے آیا ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت نے 2019 میں 20 فیصد گرانٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن وہ گرانٹ بھی تک شروع نہیں ہوئی۔ گزشتہ کئی سالوں سے گرانٹ نہ ہونے کے باوجود طلبہ کی ہمہ جہت ترقی، ذہنی و جسمانی نشوونما کے لیے کوشاں ایک استاد نے آخر کار اپنا سفر ختم کردیا۔ سوراجیہ نگر میں صبح کے وقت پیش آنے والے اس واقعہ سے پورے علاقے میں غم کا اظہار کیا جارہا ہے۔ادھر دوسری طرف ممبئی کے آزاد میدان میں اساتذہ کی تنظیموں کی جانب سے گرانٹ کے حصول کیلئے دھرنا جاری ہے ۔پیر سے اس دھرنے کو مزید سخت احتجاج میں بدلنے کا اعلان کرتی سمیتی و سمنوئے سنگھ نے کی ہے ۔

خیال رہے کہ گزشتہ شندے سرکار نے وزیر تعلیم دیپک کیسرکر کی جدوجہد کے بعد سالوں سے پڑھا رہے اساتذہ کرام کو 20 فیصد گرانٹ منظوری کرتے ہوئے عمل آوری بھی کی ۔20 فیصد تنخواہ اساتذہ حاصل بھی کررہے ہیں اور اسی سرکار نے وزیر اعلیٰ شندے، اجیت پوار ، دیپک کیسرکر اور پھڑنویس کی ایما پر مزید 20 فیصد گرانٹ اکتوبر میں الیکشن سے قبل منظور کی ۔چناؤ کے بعد وزارت تبدیل ہوئی اور دیویندر پھڑنویس وزیر اعلیٰ بنے ۔وزیر تعلیم دادا بھسے کو بنایا گیا ۔وزیر خزانہ اجیت برقرار ہیں ۔لیکن اس کے بعد بھی اساتذہ کو پہلے سے منظور شدہ جی آر کی روشنی میں اضافی گرانٹ ابھی تک نہیں دی گئی ہے جس کیلئے اساتذہ احتجاج کررہے ہیں اور اب یہ خبر کہ ایک ٹیچر نے خودکشی کرلی ہے ۔بڑی افسوسناک خبر ہے ۔ایسے حالات میں وزیر تعلیم دادا بھسے کیلئے چلینجیز دکھائی دے رہے ہیں کہ آیا وہ کس طرح ان مسائل کو حل کرینگے؟ ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے