فہیم خان گرفتار، پولس نے ناگپور فرقہ وارانہ تشدد کا ماسٹر مائنڈ بتایا ، 21 مارچ تک پولس تحویل
دونوں گروپ پر مقدمہ درج ، اب تک 51 افراد گرفتار ،حالات کشیدہ لیکن قابو میں، 12 پولس اسٹیشن کی حدود میں کرفیو کا برقرار
ناگپور : 18 مارچ (بیباک نیوز اپڈیٹ) اورنگ زیب رحمتہ اللہ علیہ کی قبر ہٹانے کے مطالبہ پر ناگپور میں فرقہ وارانہ تشدد کا ذمہ دار اور ماسٹر مائنڈ فہیم خان ہے یہ انکشاف پولس میں درج ایف آئی آر میں ہوا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق فہیم خان نے ہی بھیڑ کو ورغلایا اور وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے مظاہرہ کے خلاف شکایت بھی درج کروائی تھی۔ لیکن شام میں دوبارہ بھیڑ جمع کی اور پھر تشدد پھوٹ پڑا اس نے مجمع کو ورغلانے کیلئے کہا تھا۔ کہ پولس ان کے ساتھ اور وہ کچھ نہیں کر رہی ہے اس کے بعد بھیڑ مشتعل ہوئی تھی فہیم خان مائناریٹی ڈیموکریٹک پارٹی کا شہر کا صدر بھی ہے۔ 38 سالہ فہیم خان پر بھیڑ کو مشتعل کرنے اور پولس اسٹیشن کا محاصرہ کرنے کا بھی الزام ہے اس نے ہی بھیڑ جمع کی تھی اور پھر اسے ورغلایا تھا۔پولس نے آج فہیم کو عدالت میں پیش کیا جہاں معزز جج نے 21 مارچ تک پولس تحویل میں رکھے جانے کا حکم دیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ناگپور میں تشدد برپا کئے جانے کے معاملہ میں 5 ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایک ایف آئی آر اس میں وشو ہندو پریشد بجرنگ دل کارکنان کے مظاہرین کیخلاف بھی درج کی گئی ہے۔ ناگپور تشدد کے بعد اب تک 51 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اسکے ساتھ ہی ناگپور میں تشدد کے بعد کرفیو برقرار ہے ایسے میں پولیس نے کامبنگ آپریشن بھی شروع کر رکھا ہے۔ کامبنگ آپریشن اور یکطرفہ گرفتاری سے مسلم محلوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے مسلمانوں اور مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس زبردستی گھروں میں گھس کر کامبنگ آپریشن کر رہی ہے اور مسلم نوجوانوں کی یکطرفہ گرفتاری کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں جب ناگپور پولیس کمشنر رویندر سنگھل سے استفسار کیا گیا۔ تو انہوں نے تمام الزامات سے انکار کرتے ہوئے پولیس کی کارروائی کو درست قرار دیا اور کہا کہ جو تشدد برپا ہوا تھا اسکے بعد حالات پر امن ہے لیکن کشیدگی برقرار ہے رویندر سنگھل سے یہ دریافت کیا گیا۔ کہ مذہبی منافرت پھیلانے کا ایف آئی آر درج کر نے میں تاخیر کے سبب ناگپور میں فرقہ وارانہ تشدد برپا ہوا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ پولیس نے جو بھی کارروائی کی ہے وہ مقررہ وقت میں ہی کی ہے۔ حالات پرامن ہے لیکن کرفیو بدستور جاری ہے جبکہ پولیس پوری طرح سے الرٹ ہے۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com