خبردار! اب نقل کرنے والے طلباء کے خلاف فوجداری مدمہ درج ہوگا، نقل کروانے والوں کی بھی خیر نہیں، بورڈ کا فیصلہ
ویجیلنس کمیٹی ، اسکواڈ ٹیم، پولس ،ضلع کلکٹرس اور ایجوکیش ڈپارٹمنٹ کی ٹیم سمیت ایک لاکھ 80 ہزار افرادی قوت کی خدمات
پونہ : 8 فروری (بیباک نیوز اپڈیٹ)مہاراشٹر اسٹیٹ بورڈ آف سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری ایجوکیشن کی طرف سے منعقد ہونے والے 10ویں اور 12ویں کے امتحانات میں صرف چند دن باقی ہیں۔ بورڈ نے 10ویں اور 12ویں کے امتحانات میں شرکت کرنے والے طلباء کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ 10ویں اور 12ویں کے امتحانات میں نقل کرتے ہیں تو ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا جائے گا۔ 12ویں کے امتحانات 11 فروری سے شروع ہو رہے ہیں، اس فیصلے سے نقل کرنے والے طلباء پر سنگین اثر پڑ سکتا ہے۔بورڈ کے صدر شرد گوساوی نے کہا ک طلباء کو کوئی مسئلہ درپیش ہو اس کیلئے تو کونسلرز کا تقرر کیا گیا ہے۔
گوساوی نے کہا کہ اگر کوئی طالب علم نقل کرتے ہوئے پکڑا جاتا ہے تو اس کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا جائے گا، اس فیصلے کی اطلاع ہر ضلع کلکٹر کو دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ امتحانات میں کاپی (نقل) کرتے ہوئے پائے جانے پر طلباء کیخلاف براہ راست قابلِ سماعت اور ناقابل ضمانت مقدمہ درج کیا جائے گا۔ اس ضمن میں بورڈ امتحانات میں شرکت کرنے والے طلباء کو خبردار کیا ہے کہ اس طرح کی حرکت اور نقل کیلئے اکسانے اور مدد کرنے والوں کے خلاف براہ راست کارروائی کی جائے گی۔
مہاراشٹر اسٹیٹ بورڈ آف سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری ایجوکیشن کے ذریعہ منعقدہ 10ویں-12ویں جماعت کے امتحان میں اس سال 12ویں جماعت کے 14لاکھ 94ہزار طلباء جبکہ دسویں جماعت کے 16لاکھ 7ہزار طلباء، کل 31لاکھ طلباء امتحان میں شریک ہوں گے۔ امتحان کے لیے 1 لاکھ 80 ہزار سے زائد افرادی قوت کام کرے گی۔ان میں ویجیلنس ٹیم، اسکواڈ ٹیم، پولس ،ضلع کلکٹرس اور ایجوکیش ڈپارٹمنٹ کی ٹیم شامل ہیں ۔طلباء ان کی مدد لے سکتے ہیں تعلیمی بورڈ کے صدر شرد گوساوی نے کہا کہ امتحانی طلبہ کے لیے نقل کرنا مہنگا پڑے گا۔امتحان کے پس منظر میں مختلف میٹنگز منعقد کی گئی ہیں اور طلباء کے لیے ضوابط کا اعلان کیا گیا ہے۔
طلباء اور نقل میں مدد کرنے والوں کے خلاف بھی براہ راست مقدمہ درج کیا جائے گا۔اس لیے طلبہ کسی بھی لالچ میں نہ آئیں، سکون سے پیپر لکھیں۔بورڈ نے نقل نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔طالب علموں کو اگر کوئی مسئلہ، امتحان کا تناؤ ہو تو کونسلر کی مدد لے سکتے ہیں۔ اگر وہ ہال ٹکٹ بھول جائیں تو جو طالب علم ہال ٹکٹ بھول گیا ہے اسے اس دن امتحان میں شرکت کی اجازت دی جائے گی۔ لیکن اس سے انڈرٹیکنگ لکھی جائے گی اور اسے اگلے دن ہال ٹکٹ لانا ہوگا۔امتحانی بورڈ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ امتحان میں کوئی بھی شخص کسی بھی لباس میں بیٹھ سکتا ہے۔ لیکن طلبہ کو جانچ کے بعد ہی امتحانی مرکز میں داخلہ دیا جائے گا۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com