اقلیتی اسکولوں کی جانچ کا وزیر اعلیٰ پھڑنویس نے دیا حکم، اقلیتی کمیشن کے مطالبہ پر وزیراعلیٰ کا فیصلہ
اقلیتی درجہ کے حصول میں بے ضابطگیوں کااسکولوں پر الزام، ڈیسک آفیسر کا تبادلہ
ممبئی : 20 فروری (بیباک نیوز اپڈیٹ) ریاست کے کچھ تعلیمی اداروں میں جاری اسکولوں اور کالجوں کو اقلیتی درجہ کے طور پر تسلیم کرنے میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کی جائیں گی۔ اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے چیف سکریٹری سجاتا سونک کو جانچ کا حکم دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق اقلیتی محکمہ کے ایک افسر نے حال ہی میں داروا (ضلع ایوت محل) میں ایک پرانے ٹرسٹ اسکول کو لسانی(زبان) کی بنیادوں پر اقلیتی درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگرچہ اس سرکاری گرانٹ یافتہ تعلیمی ادارے کے تمام ڈائریکٹر مراٹھی بولنے والے ہیں، لیکن انہیں ہندی بولنے والوں کی حیثیت سے اقلیتی درجہ حاصل ہے۔اس ضمن میں وزیر سنجے راٹھوڑ نے کابینہ کی میٹنگ میں سوال اٹھایا کہ یہ درجہ کیسے دیا گیا؟ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ فڑنویس نے فوری طور پر کہا کہ یہ معاملہ سنگین ہے اور معاملے کی جانچ کرائی جائے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ متعلقہ تعلیمی ادارے کا اسکول کو اقلیتی درجہ دینے کا حکم معطل کر دیا گیا ہے۔
اقلیتی ترقی کے وزیر دتاترے نے دو ہفتے قبل جس افسر کے پاس اسکولوں اور کالجوں کو اقلیتی درجہ دینے کا اختیار تھا، اس افسر سے یہ کام چھین کر ایک خاتون افسر کو دے دیا اور اس کی جانچ کا حکم دیا۔ اس ضمن میں کل ہی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین پیارے خان نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرتے ہوئے اردو اسکولوں کے اقلیتی درجہ کے خاتمہ کا مطالبہ کیا جس پر وزیر اعلیٰ نے جانچ کا حکم دیا ہے ۔
خیال رہے کہ اقلیتی اداروں کو RTE کے تحت معاشی طور پر پسماندہ لڑکوں اور لڑکیوں کو 25 فیصد داخلہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ریاستی حکومت کے پوتر پورٹل پر اساتذہ کی بھرتی کے اندراج کی شرط بھی ان پر لاگو نہیں ہے۔اس کے علاوہ اساتذہ اور عملے کی بھرتی کے لیے پوائنٹ لسٹ کا اطلاق نہیں ہوتا۔ بھرتی کو ملتوی نہیں کیا جا سکتا۔ بہت سی تنظیمیں اقلیتی درجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اس کے لیے سیاسی دباؤ اور مالی لین دین کی بات کا بھی الزام لگا جارہا ہے۔دوسری جانب سولاپور ضلع کے چند اسکولوں کو کنڑ بولنے والے کے طور پر اقلیتی درجہ ملا ہے۔ لیکن الزام ہے کہ اس اداروں کے ذمہ داران نے اقلیتی درجہ حاصل کرنے کیلئے جعلی دستاویزات منسلک کئے ہیں ۔
اس پورے معاملہ میں اقلیتی کمیشن کے چیئرمین پیارے خان نے وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑنویس کو خط لکھ کر اقلیتی درجہ کے اسکولوں میں ہوئے گھپلوں کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے ۔ انہوں نے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔اس معاملے میں وزیر اعلیٰ نے انکوائری کا حکم دیا ہے اور اقلیتی درجہ دینے کے اس عمل کو فی الحال روک دیا گیا ہے۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com