مفتی اسمٰعیل کی رکنیت باطل قرار دی جائے، ممبئی ہائی کورٹ میں آصف شیخ کی عرضداشت دائر



مفتی اسمٰعیل کی رکنیت باطل قرار دی جائے، ممبئی ہائی کورٹ میں آصف شیخ کی عرضداشت دائر 


الیکشن میں مذہب کے استعمال کی ممانعت کے بعد بھی مجلس امیدوار نے مذہب کا سہارا لیا، سیکڑوں میت کی ووٹوں کا بھی استعمال



میں بھی مسلمان ہوں لیکن الیکشن کو جمہوری اصولوں پر لڑا جائے، عدالت پر یقین ، اچھا فیصلہ ہونے کی امید 
 



مالیگاؤں : 5 جنوری (بیباک نیوز اپڈیٹ) ہمارے ملک جمہوری ہے اور  قانون کے مطابق اس ملک میں چناؤ لڑے جاتے ہیں ہے۔  اس قانون کے تحت ہر فرد کو جمہوری حق دیا گیا ہے جس کا وہ استعمال کرتا ہے ۔اسی حقوق کا استعمال میں بھی کررہا ہوں ۔میں نے بھی اسمبلی چناؤ میں امیدواری کی اور جمہوری اصولوں پر چناؤ لڑا لیکن میرے مد مقابل آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار محمد اسمٰعیل عبد الخالق نے جمہوری اصولوں و الیکشن کمیشن کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چناؤ کے ضابطہ اخلاق کے دوران مذہب کا کھلے عام استعمال کیا ۔1951 کے قانون کے مطابق اسمبلی چناؤ کے بعد  45 دنوں کے اندر الیکشن پٹیشن داخل کرنا ہوتا ہے اور میں نے بھی ممبئی ہائی کورٹ میں محمد اسمٰعیل عبد الخالق کے خلاف الیکشن پیٹیشن نمبر 290 دائر کیا ہوں ۔یہ پیٹیشن چار جنوری 2025 کو ممبئی ہائی کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ پٹوردھن  اور ایڈوکیٹ بھوشن کی معرفت دائر کیا ۔اس طرح کی تفصیلات آج نور باغ میں جانی بیگ گارڈن میں منعقدہ پریس کانفرنس سے انڈین سیکولر لارجیسٹ اسمبلی آف مہاراشٹر کے امیدوار آصف شیخ رشید نے دی ۔آصف شیخ نے مزید بتایا کہ جس دن اسمبلی کے چناؤ ظاہر کئے گئے تھے اسی دن الیکشن کمیشن نے ایک گائیڈ لائن بھی شائع کی تھی جس میں کمیشن نے صاف طور پر کہا تھا کہ مذہب کی بنیاد پر چناؤ میں ووٹ نہیں مانگی جاسکتی ۔اسی طرح مذہب کا استعمال کرنے والے سیاست دانوں کیخلاف سپریم کورٹ کے کئی فیصلے بھی اچکے ہیں ۔لیکن مالیگاؤں سینٹرل اسمبلی حلقہ میں مجلس کے امیدوار اور انکے لوگوں نے مذہب کی بنیاد پر تقریریں کی اور ووٹ بھی مانگا ۔اس کے خلاف بھی ہم نے عدالت میں اپیل دائر کی ہے ۔


اس موقع پر آصف شیخ نے بتایا کہ ہم نے کورٹ میں جس مدعے کو موضوع بنایا ہے اس میں ذکر کیا ہے کہ مالیگاؤں سینٹرل حلقہ میں 2007 سے لیکر آج تک الیکشن میں مذہب کا استعمال کیا جارہا ہے اور عوام کے جذبات سے کھیل کر ووٹ حاصل کی جارہی ہیں اور اقتدار حاصل کر لینے کے بعد شہر میں کوئی تعمیری کام نہیں کیا گیا ۔بالکل اسی طرح اسمبلی الیکشن 2024 میں بھی مذہب کا استعمال بڑے زور و شور کیا گیا ۔اس چناؤ میں میرے ساتھ الیکشن کے میدان میں سب مسلمان تھے ۔لیکن چناؤ میں ایسی تقریر کی گئی کہ میں پکا مسلمان اور وہ کچا مسلمان ہے ۔آصف شیخ نے پیٹیشن میں کورٹ کو ثبوت پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مثال کے طور ایک مقرر نے کہا کہ تھا کہ لشکر والی عید گاہ پر ایک خطیب و امام امامت کرتا ہے دیڑھ لاکھ لوگ اس امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں آپ قسم کھا لو، مفتی اسمٰعیل کی نشانی پتنگ کو ووٹ دے دو اور مفتی اسمٰعیل کو اپنا قائد مان لو.. اسی طرح ایک اور مقرر نے کہا تھا کہ پانچ نمبر کا بٹن.. پانچ نماز...پانچ فرائض.. پاک پنجتن کے صدقے میں ووٹ دے دو اور مفتی اسمٰعیل کو کامیاب کردو ۔اتنا ہی نہیں  حیدرآباد کے ایک صاحب نے مجھکو یزید کہا تھا ۔اسلام میں یزید کا کردار کیا رہا ہے پورا مالیگاؤں ہی نہیں بلکہ عالم اسلام جانتا ہے ۔اسی طرح مفتی اسمٰعیل نے کئی تقریروں میں اسلام مذہب کا سہارا لیا، مجلس کے امیدوار مفتی اسمٰعیل نے بھی رونق آباد میں اسلام کی تاریخ پر خطاب کرتے ہوئے سیاسی جلسے میں مذہبی جذبات بھڑکائے اور ووٹ حاصل کیا ۔اس کے پورے نکات بھی کورٹ میں پیش کئے گئے ہیں ۔اسی طرح ایک اور شخص نے تیرا میرا رشتہ کیا لا الہ الا اللہ کا نام لیکر ووٹ مانگا اور مذہب کا سہارا لیکر کئی علاقوں میں کے تقریر کی ۔مفتی اسمٰعیل کا مذہبی استعمال کا سلسلہ یہی نہیں رکا بلکہ انہوں نے کئی پمپلیٹ تقسیم کئے ۔ایک پمپلیٹ میں مفتی صاحب کے کی کامیابی کیلئے بہترین عمل نام سے ایک اپیل شائع کی جس میں مذہبی امور کا استعمال کرتے ہوئے وظیفہ کرنے کا ذکر ہے ۔اور ایک پمپلیٹ تقسیم کیا تھا کہ ووٹ دیکر ثواب حاصل کریں اور اپنے آپ کو گناہ سے بچائیں..یہ اپیل ایم ایل اے کی بہن رافعہ آپا نے کی تھی جس میں کئی مذہبی عنوان شامل تھے اور یہ مذہبی امور سے ہی ملتی ہے۔آصف شیخ نے بتایا کہ ہندوستانی قانون کے مطابق چناؤ میں 33 فیصد عورتوں کو ریزرویشن دیا گیا ہے لیکن مفتی اسمٰعیل نے ایک اور پمپلیٹ تقسیم کیا جس میں انہوں نے عالم اسلام کی مشہور و مستند و معروف حدیث شریف کی کتاب بخاری شریف کا حوالہ دیکر لکھا تھا کہ عورت کو اپنا سربراہ نہ بنائے۔اس چناؤ میں دو مسلم عورت بھی امیدواری کررہی تھیں اور انہیں ووٹ نہ دینے کی اپیل بھی مفتی اسمٰعیل نے شائع کی تھی ۔آصف شیخ نے کہا کہ اس کے علاوہ کئی وڈیوز، آڈیوز اور پمپلیٹ و اخبارات کی خبریں ہمارے پاس موجود ہے اور ہم نے وہ سب کا حوالہ عرضداشت میں شامل کیا ہے۔آصف شیخ نے کہا کہ جمعیتہ علماء پورے ہندوستان کی ایک موقر مذہبی و سماجی تنظیم ہے جس کا دستور ہے کہ سیاست میں وہ کسی بھی امیدوار کو حمایت نہیں کرسکتی لیکن مالیگاؤں شہر کی جمعیتہ علماء نے مفتی اسمٰعیل کی حمایت کی ۔اخبارات میں ووٹ کی اپیل شائع کی ۔اسی طرح مقامی جماعت اسلامی نے بھی مفتی اسمٰعیل کو حمایت دی۔ایسے کئی ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں ۔


آصف شیخ نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ دوسرا مطالبہ ہائی کورٹ میں ہم نے پیٹشن میں درج کیا ہے کہ اسمبلی چناؤ میں میت کی ووٹ کے استعمال کا ذکر بھی ہم نے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ثبوت ہے کہ میت کی ووٹ کا استعمال ہوا ہے۔ان جیسے کئی ثبوت کی بنیاد پر محمد اسمٰعیل عبد الخالق کی ایم ایل اے شپ رد کی جائے اور دوسرے نمبر پر صرف 162 ووٹوں سے شکست ہونے پر مجھکو کامیاب قرار دیا جائے ۔آصف شیخ نے ہائی کورٹ سے پٹیشن میں کہا کہ میں بھی مسلمان یوں لیکن چناؤ کو مذہب کی بنیاد سے اوپر اٹھ کر جمہوری اصولوں پر لڑا جانے کیلئے میں ہائی کورٹ میں عرضداشت دائر کیا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ عدالت ہمارے حق میں فیصلہ کریگی تاکہ آئندہ کوئی بھی فرد چناو میں مذہب کے استعمال کی بجائے تعمیر و ترقی کے نام پر چناؤ لڑے ۔آصف شیخ نے شہر کی عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ جس طرح سیاست میں مذہب کا استعمال کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کیا گیا اور تمام مسلمان امیدواروں کے بیچ چناؤ لڑنے والے مفتی اسمٰعیل نے کس طرح مذہب کا استعمال کیا اور مجھ سمیت دوسرے مسلمان کو نیچا دکھانے کی کوشش کی۔جو کہ مناسب نہیں ہے۔اس پریس کانفرنس میں انڈین سیکولر لارجیسٹ اسمبلی آف مہاراشٹر کے پارلیمنٹری بورڈ کے اراکین کثیر تعداد میں موجود تھے ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے