تحصیلدار سے جنم و اموات داخلے بنا کر دینے پر اگلے احکامات تک روک ، ریاست کے تمام ڈویژنل کمشنر اور ضلع کلکٹرس کو ہدایت



تحصیلدار سے جنم و اموات داخلے بنا کر دینے پر اگلے احکامات تک روک ، ریاست کے تمام ڈویژنل کمشنر اور ضلع کلکٹرس کو  ہدایت 




بنگلہ دیشیوں اور روہنگیائی کے جنم داخلہ معاملہ میں کریٹ سومیا نے مہاراشٹر سرکار کا شکریہ ادا کیا 



ممبئی : 21 جنوری (بیباک نیوز اپڈیٹ) رجسٹریشن آف برتھ اینڈ ڈیتھ ایکٹ، 1969 میں ترمیم کرتے ہوئے، حکومت ہند کے گزٹ نے مورخہ 11 اگست 2023 اور حکومت مہاراشٹرا نوٹیفکیشن 10 ستمبر 2023 کا حوالہ دیتے ہوئے کلکٹر/سب ڈویژنل آفیسر اور تحصیلدار کو تاخیر سے پیدائش اور اموات کے اندراج کے اختیارات عطا کیے ہیں۔ اس ترمیم کے مطابق حکومت کو پیدائش اور موت کے سرٹیفکیٹ کے دیر سے جاری کرنے کے حوالے سے کی گئی کارروائی کے حوالے سے بڑی تعداد میں شکایات موصول ہوئی ہیں۔ مذکورہ شکایات کی جانچ کے لیے محکمہ داخلہ کی جانب سے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) تشکیل دی گئی ہے۔ اس ضمن میں مہاراشٹر حکومت نے ایک مکتوب جاری کرتے ہوئے کہا کہ درج بالا ترمیم کے مطابق تاخیر سے پیدائش اور اموات کے سرٹیفکیٹ کی تقسیم کا عمل اگلے احکامات تک نہ کیا جائے۔اس طرح کا ایک مکتوب مہاراشٹر کے تمام ضلع کلکٹروں اور ڈویژنل کمشنر کے نام مہیش چاروڈکر ڈپٹی سکریٹری،حکومت مہاراشٹر نے جاری کیا ہے ۔اس مکتوب کے حوالے سے اب تحصیلدار سے بنائے جانے والے جنم و اموات کے داخلے دینے پر اگلے احکامات تک روک لگائی جاتی ہے ۔


اس سلسلے میں شکایت کنندہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق ایم پی کریٹ سومیا نے بھی وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا ہے ۔انہوں نے جو کہا ہے اسے ذیل میں دیا جارہا ہے ۔بنگلہ 
 پیدائش اور موت کے رجسٹریشن ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے 2023 میں تحصیلداروں/سب ڈویژنل افسران کو تاخیر سے آنے والی عرضیوں پر پیدائش اور موت کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بنگلہ دیشی روہنگیائی کو جنم داخلے دینے اور انہیں ہندوستانی شہریت دینے کا گھپلہ بڑے پیمانے پر سامنے آیا ہے ۔اس ضمن میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ان تمام بدعنوانیوں کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی کمیٹی (SIT) تشکیل دی ہے اور جنم و اموات کے داخلے جاری کرنے کے عمل کو روک دیا گیا ہے۔(کریٹ سومیا)






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے