اسٹینڈ اپ وِتھ شانِ ہند انتخابی پروگرام کامیاب،عوام نے مسائل پر سوال کئے ،شانِ ہند اور مستقیم ڈگنیٹی نے جوابات دیئے
مالیگاؤں : 3 نومبر (پریس ریلیز) انتخابی تشہیر کے مختلف نوعیت کے حامل پروگرام بنام "اسٹینڈ اپ وِتھ شان ہند" صد فیصد کامیاب ہوا۔حسبِ اعلان کل 2 نومبر بروز اتوار کو ٹیپو سلطان چوک کے قریب احمد شبراتی چوک میں اِس پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔چوک پر درمیان میں ایک پلیٹ فارم رکھا گیا تھا۔پلیٹ فارم پر کھڑے رہ کر مقررین نے عوام سے گفتگو کی۔ہزار کھولی علاقے کی با شعور اور تعلیم یافتہ عوام سے سنجیدہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سماج وادی پارٹی کی نامزد امیدوار شان ہند نہال احمد صاحبہ نے کہا کہ" ہزار کھولی کی عوام تعلیم یافتہ ہے۔میری پیدائش و پرورش اِسی محلے میں ہوئی ہے۔لیکن آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ پانچ سال قبل نمائندگی کے نام پر جنہوں نے ہم سے ووٹ طلب کی تھی،جو وعدے کیے تھے۔ایک بھی وعدہ پورا نہیں کر سکے۔ہزار کھولی کی عوام اضافی پانی پٹی کا عتاب جھیل رہے ہیں۔نلوں میں پانی تین تین دن تاخیر سے آتا ہے۔اِس شہر میں اقتدار کیلئے با ضابطہ طور پر پانی کا سودا کیا گیا ہے۔قدرتی بہاؤ سے تلواڑہ ڈیم سے آنے والا پانی آؤٹر حلقے کو بیچ ڈالا گیا اور اضافی پانی پٹی کا بوجھ ہم پر ہے۔" شانِ ہند نے تعلیم اور روزگار کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ"اِس محلے میں تعلیم یافتہ نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کی تعداد زیادہ ہے۔لیکن یہ تعلیم یافتہ نوجوان نسل سرکاری درباری اداروں میں جاب کیلئے ترس رہی ہے۔پڑھ لکھ کر بھی خاندان کی کفالت کیلئے مزدوری کر رہے ہیں۔اگر ہم اسمبلی انتخابات میں جیت حاصل کرتے ہیں تو ہمارے اولین مقاصد میں تعلیم اور روزگار ہے۔" شانِ ہند نے سابق و موجودہ آمدار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ" اِسی محلے میں رہنے والے ماجی آمدار اور ان کے خاندان کی پشت پناہی میں نشہ فروختگی عروج پر ہے۔پرائمری اسکولوں کو کھنڈر میں تبدیل کر کے بھاڑا کھایا جا رہا ہے یا نشہ اور جوا کا اڈہ بنایا جا رہا ہے۔" اِس انوکھے اور منفرد پروگرام میں پلیٹ فارم کے چہار جانب عوام کھڑے ہوئے تھے۔اپنے لیڈر سے مجموعی مسائل پر بات سوالات پوچھنے کیلئے ہر طبقہ کے لوگ نظر آئے۔ابتدا میں مستقیم ڈگنیٹی سنجیدہ گفتگو میں کہا کہ "اِس علاقے کے لوگ تعلیم یافتہ لوگ رہتے ہیں۔سوچیے تو صحیح اسمبلی انتخابات میں ہم کھڑے ہیں۔لیکن اقتدار پر قابض لوگوں نے ہمیں بنیادی سہولیات ہی صحیح سے نہیں دی کہ ہم آج میٹرو پولیٹین سٹی بنانے پر بات کرتے ہیں۔ایک سرکاری کالج ہی نہیں دیا کہ ہم ایک سے زائد کالج کے بارے میں بات کریں۔" مستقیم ڈگنیٹی نے کہا کہ" شہر میں دسویں بارہویں گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ پاس مزدور ہیں۔تعلیم یافتہ تو ہیں لیکن روزگار نہیں ہے۔" مستقیم ڈگنیٹی نے کہا کہ"ہمارے بچے آج غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہو رہے ہیں۔ہماری معلمات بلا تنخواہ درسگاہوں میں درس و تدریس کے فریضہ انجام دے رہے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ"آجی ماجی نے اِس شہر کو کھندر بنا دیا ہے۔صنعت کے حالات دگر گوں ہیں۔کوئی حکومتی پالیسی شہر میں لاگو نہیں کروا سکے۔" مستقیم ڈگنیٹی نے کہا کہ" ہماری کوشش ہی یہی ہیکہ ہم اسمبلی میں تعلیم،تعمیر،ترقی اور روزگار کے مسائل حل کروائیں۔اِس پروگرام میں عوام کا نمائندہ عوام سے بات کرے گا اِس عنوان سے سوالات کا سیشن رکھا گیا تھا۔اِس میں شریک عوام نے شان ہند اور مستقیم ڈگنیٹی نے مختلف مسائل پر سوالات کیے۔تعلیم،روزگار،پانی پٹی،پانی،تعمیرات،پرائمری اسکول وغیرہ مسائل پر تعلیم یافتہ افراد اور عوام نے سوالات کیے۔شان ہند اور مستقیم ڈگنیٹی عوام کی جانب سے آنے والے سوالات کا اطمینان بخش جواب دیا۔اخیر میں سماج وادی پارٹی کی نامزد امیدوار شان ہند پرائمری اسکولوں کے نظام کو سدھارنے اور دسویں جماعت تک کرنے کا اعلان کیا۔مستقیم ڈگنیٹی نے آرمی ٹریننگ کمیپ قائم کرنے اعلان کیا ہے۔اِس پروگرام کی نظامت ابوللیث انصاری نے کی۔پروگرام انتظامیہ کمیٹی میں سماج وادی پارٹی کے اراکین شامل ہیں۔دلچسپ اور منفرد پروگرام میں عوامی مجمع تھا۔عوام نے مسائل پر سوالات کیلئے بے تاب تھی۔ابتدا میں ڈاکٹر،اسٹوڈنٹس اور گریجویٹ حضرات نے تعلیم اور روزگار کے مسائل پر سوالات کیے۔ہیلتھ سسٹم کی ناکارہ کارکردگی کو سدھارنے پر سوالات کیے۔ٹریننگ کیمپ،اسٹیڈیم اور نشہ سے دوری کیلئے نوجوانوں کو اینٹی نشہ تنظیم کی فراہمی کا تیقن سماج وادی وفد نے دیا۔اطہر حسین اشرفی نے کہا کہ"تین مرد امیدواروں کے درمیان ایک خاتون امیدواری کر رہی ہے۔کم عمر ہے لیکن سب سے زیادہ تعلیم یافتہ ہے۔آنے والے اسمبلی انتخابات میں سائیکل نشانی پر ووٹ دے کر شان ِ ہند کو منتخب کریں۔" رضوان خان سر نے کہا کہ"اگر اسپورٹس کیلئے آجی ماجی آمدار نے کچھ کیا ہوتا تب ہمارے نوجوان نشہ سے دوری بنائے رہتے۔" رضوان خان سر نے کہا کہ"تعلیم یافتہ لوگوں کے محلے میں آجی ماجی نے دہشت پھیلانے کا کام کیا ہے"۔اخیر میں سماج وادی وفد نے عوام کا شکریہ ادا کیا۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com