سیاست کوشریعت کے تابع کیجئے، از: محمدعمرین محفوظ رحمانی (سجادہ خانقاہ رحمانیہ نقشبندیہ، مالیگاؤں)


سیاست کوشریعت کے تابع کیجئے


از: محمدعمرین محفوظ رحمانی    
(سجادہ خانقاہ رحمانیہ نقشبندیہ، مالیگاؤں)        



            سیاست دین سے الگ کوئی چیز نہیں ہے، اقبال کی زبان میں کہا جائےتو یوں کہا جا سکتاہے   ؎

جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی

اس لیے ضروری ہے کہ دین وسیاست کا جوڑ قائم رہے اور سیاست میں وہ طرز اختیار کیا جائے جو دین وشریعت کی پسند ہو، من مانے طریقے پر سیاست کرنا یا شریعت کےاحکامات کو نظر انداز کرکے آگے بڑھنا نا پسندیدہ حرکت ہے، بحیثیت مسلمان ہمیں یہ سکھایا گیا ہےکہ ہم خواہ سیاسی میدان میں ہوں یا زندگی کے کسی بھی شعبے میں ہمیں گناہوں ،نا فرمانی کی باتوں اور منکرات سے بچناچاہیے، اس لیے کہ ہر ایک گناہ ہلاک کر دینے والا ہے اور ہر معصیت دنیا اور آخرت میں مضر ہے، شہر میں آج کل جو سیاست ہورہی ہے اس میں منکرات شرعیہ بڑھتے جارہے ہیں، کہیں آتش بازی و ہلڑ بازی ہے تو کہیںغیبت اور بہتان تراشی کی گرم بازاری ،کہیں ذات پات اوربرادری کے نام پر عصبیت ہے تو کہیںجھوٹ ،فریب ،دھوکہ دہی اور حرام خوری !بجائے اس کے کہ سیاسی لیڈران اپنے سیاسی جلسوںمیں یہ بتائیں کہ انہوںنےکیا کیااور آئندہ وہ کیا کرناچاہتے ہیں،ذاتیات پر کیچڑ اچھالا جارہاہے اور ایک دوسرے پر سنگین الزامات کی بارش کی جا رہی ہے،سیاست کایہ طرز عمل بہت سے مفاسد اور اجتماعی خرابیوں کو جنم دینے والا ہے۔


اسلام نے ذا ت پات کے نظام کو ختم کردیا ہے،او ربرادری یا قبیلے کی بنیاد پر برتری کے ہراحساس کومٹی میں ملا دیاہے،اب اگر سیاسی فائدےکے لیے ذات پات کے نظام کو بڑھاوا دیاجائے اور لوگوں کے د ل میں ’’ برادری واد‘‘کا نشہ پیدا کیا جائے تو یہ کس قدر بری اور نا مناسب بات ہوگی،اس طرح فضول خرچی کرنے والوں کو قرآن پاک میں شیطان کا بھائی کہا گیا ہے، مختلف مواقع پر آتش بازی، بینر بازی اور فضول کاموں اورباتوں پر جو بے دریغ پیسہ خرچ کیا جارہاہے،وہ سب اسراف اور فضول خرچی میں داخل ہے،یہ بھی المیہ ہے کہ حرام مال کو بغیر کسی رکاوٹ اور عیب خیال کیے ہوئےاستعمال کیا جارہاہے،حرام مال سے فرد ہی نہیں نسل بھی تباہ ہو جاتی ہے،اوردعاؤں اوراعمال کی قبولیت کاراستہ بھی رک جاتا ہے! ان خرابیوں پر فوری توجہ دینے اوران سے باز آنے کی ضرورت ہے!
ایک مشکل یہ بھی ہے کہ سیاسی شعبے میں جو منکرات پائے جارہے ہیں ،جب ان پرتوجہ دلائی جاتی ہے اور کسی عالم یا مفتی کی طرف سے اس پر نکیر ہوتی ہے، تو بجائے اپنی غلطی کی اصلاح کرنے کےنکیر کرنے والے عالم یا مفتی کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اوران کو سوشل میڈیا پر مطعون کیاجاتاہے،یہ بات کس قدر افسوس ناک ہے کہ خیر کی طرف بلانے والے اور برائی پر ٹوکنے والے علمائے کرام او ر مصلحین پربھی سیاسی لیبل لگا دیاجائے اوران کی بیان کی گئی شرعی باتوں کو بھی سیاسی عینک سے دیکھا جائے، پہلے یہ مزاج کم تھا مگردن بدن اس میں اضافہ ہوتا جا رہاہے،اور لوگوں کی ہمتیں بڑھتی جارہی ہیں !


سیاست کےمیدان میں پنپنے والی خرابیوں اوربڑھنے والے منکرات اورغلط ذہنیت کے سد باب کے لیے پچھلے دنوں تنظیم علماء ، ائمہ اور حفاظ شہر نے علمائے کرام کی مشاورتی مجلس رکھی تھی، جس میں مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد یہ طے پایا کہ اس سلسلے میں علمائے کرام کی طرف سے اقدامات کیے جائیں، سیاسی لیڈران کو تعمیری سیاست کی طرف متوجہ کیا جائے،اور ان سے گذارش کی جائے کہ وہ خود بھی شریعت کی باتوں پر عمل کریں اور اپنے کارکنوں کو بھی اس کا پابند بنائیں،اس سلسلے میں شہر کی تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو ایک تفصیلی خط بھی لکھا جارہاہےاور وفد کے ذریعے ان سے ملاقات کی ترتیب بھی بنائی جا رہی ہے،مستقبل میں اس سلسلے میںتحریر وتقریر کے ذریعے بھی توجہ دینے کاعمل برابر جاری رہے گا  ان شاء اللہ الرحمٰن ،اس سلسلے میںعوام سے بھی گذارش ہے کہ وہ سیاسی لیڈران یاان کے کارکنان کی غلط روش پر خوش اسلوبی سے انہیں توجہ دلائیںاور شہر میں بڑھنے والی اجتماعی برائیوںاور خرابیوں سے خودبھی بچیں اوردوسروں کو بھی بچانے کی فکر کریں۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے