مصالح دینیہ کی وجہ سے حالیہ پارلیمانی الیکشن میـں امیدواری نہیں کروں گا: مولانا عمرین محفوظ رحمانی
لوک سبھا چناؤ کے تناظر میں مولانا عمرین محفوظ رحمانی کی ملک کے مسلمانوں سے اپیل
ووٹ کو شرعی ذمہ داری سمجھ کر انجام دیں، دھوپ کی تپش و گرمی کے باوجود ووٹ دینے ضرور جائیں
مالیگاؤں : 23 اپریل (بیباک نیوز اپڈیٹ) اللہ پاک نے اس گنہگاربندے کو محض اپنے فضل و کرم سے دین کی خدمت سےجوڑا ہے اور ٹوٹی پھوٹی جوبھی خدمت بس میں ہےوہ انجام پارہی ہے ، اس سے پہلے بھی عوامی ارتباط اورایک بڑاحلقۂ اثر ہونے کی وجہ سے لوگوں نے یہ کوشش کی کہ میں عملی سیاست میں حصہ لوں، لیکن متعددمصالح کے پیش نظرمیں نے دلچسپی نہیں لی اور ہمیشہ اپنے تعلیمی ،ملی،سماجی ،رفاہی اورخانقاہی کاموں میں مشغول رہا،اس مرتبہ پارلیمانی الیکشن میں فرقہ پرست عناصر کےبڑھتے قدم کوروکنے کے لیےہر جگہ مضبوط اوربا اثر افراد کی ضرورت ہے، اسی کے پیش نظر بہت سے سنجیدہ اور سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے احباب نے مجھ کو یہ مشورہ دیا کہ میں پارلیمانی الیکشن میں حصہ لوں تا کہ ملک کوبانٹنےوالی قوتوں کاراستہ روکاجاسکےاور پارلیمنٹ میں ملک وملت کے مسائل و معاملا ت کی صحیح اور بروقت نمائندگی ہو،میں نے اپنے موجودہ کثیر مشاغل کی وجہ سے معذرت چاہی مگر پھر ایک ملی ضرورت کا احساس کر کے اس پرسنجیدگی سے غور کیااور لوگوں سے رائے طلب کی اسی دوران یہ معاملہ سوشل میڈیا پر عام ہوگیا اور ہزاروں افراد مجھ سے او ر میرے متعلقین سے رابطہ کرنے لگےزیادہ ترافراد کی یہی رائے تھی کہ مجھے پارلیمانی الیکشن میں حصہ لیناچاہئے ،لیکن طویل غوروخوض مشورے اوراستخارے کے بعد اس نتیجے پرپہونچا ہوں کہ ضرورت ہونے کے باوجود ابھی مجھے پارلیمانی الیکشن میں حصہ نہیں لیناچاہیے،جس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں:
(الف)سیاست کی پرخطرراہ میں وہی لوگ اپناایمان،عمل اور اخلاص محفوظ رکھ پاتے ہیں جو بہت باہمت ،باتوفیق و صاحب استقامت ہوں،میں اللہ تعالیٰ کا کمزور بندہ ہوں،اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اپنے ایمان و عمل کا نقصان کر بیٹھوں اور عاقبت و آخرت کے لحاظ سے مجھے خسارہ اٹھانا پڑے۔
(ب)بفضلہٖ تعالیٰ بہت سے تعلیمی ،سماجی ،رفاہی،ملی اورخانقاہی کاموں سے میں جڑاہوا ہوں اور بساط بھردینی کاموں کو انجام دے رہاہوں،سیاسی کاموں کی وقت لگانے کی وجہ سے موجودہ دینی خدمات کے متاثر ہو جانے کااندیشہ ہے اور یہ نقصان بڑا نقصان ہے۔
(ج)محض توفیق الٰہی سے بندے کو یہ عزت حاصل ہے کہ شہر کی تمام سیاسی پارٹیز کے رہنما اور قائدین اسی طرح الگ الگ مسالک و مکاتب فکر کے افراد ملی تحریکات اور سماجی و اصلاحی کاموں کے سلسلے میں بندے کی دعوت پر ایک جگہ جمع ہو جاتے ہیں اور اتحاد و اشتراک عمل کے ساتھ کاموں کوانجام دیتے ہیں، سیاست میں آ جانے کے بعدجب کسی ایک سیاسی جماعت کا لیبل مجھ پر لگ جائےگا توشاید’’نقطۂ اتفاق‘‘ہونے کی یہ حیثیت ختم ہو جائے گی اور ملی مسائل اور اصلاحی وسماجی کاموں کے سلسلہ میں اتحا د و اشتراک عمل کی راہ مسدود ہو جائے گی۔
(د)عوام کی بہت بڑی تعداد ملاقات یا اپنے پیغام یاموبائیل کے ذریعے مجھ تک اپنی یہ رائے پہونچا رہی ہے کہ مجھے پارلیمانی الیکشن میں ضرور حصہ لیناچاہیے، لیکن اہل علم کاایک بڑا طبقہ یہ رائے دے رہا ہے کہ پارلیمانی الیکشن میں مجھے حصہ نہیں لیناچاہیے اوراس کی مختلف وجوہات ان کی طرف سےبیان کی جارہی ہیں ،اہل علم کی رائے کو وقعت دینا ضروری ہے۔
یہاں یہ واضح کر دیناضروری سمجھتاہوں کہ علمائے کرام کا سیاست میں آنا کوئی معیوب بات نہیں ہےلیکن ہر شخص کے اپنے ذاتی معاملات و مسائل ہوتے ہیں،جس کے پیش نظر وہ فیصلہ کرتا ہے،میں ایک مرتبہ پھر یہ واضح اعلان کرناچاہتاہوں کہ میں فی الحال پارلیمانی الیکشن میں امیدواری نہیں کروںگا،میں نے ملت کی ضرورت کے پیش نظر اس میں دلچسپی لی تھی اورمصالح دینیہ کوسامنے رکھتے ہوئے اسے چھوڑ رہا ہوں،البتہ شہری حالات کے پیش نظر یہ ضرورت بڑی شدت سے محسو س ہورہی ہے کہ ایک *’’پریشر گروپ ‘‘* بنایا جائےجس میں شہرکےسنجیدہ ،با وقار،ذی علم اور سلجھا ہوا ذہن رکھنے والے منتخب و بااثرافراد کو شامل کیاجائےاور شہری سیاست کو تعمیری رخ دیا جائے،نہ صرف پارلیمانی الیکشن بلکہ آنے والے دنوں میں بھی اس کی سخت ضرورت ہے۔ *اسی طرح موجودہ پارلیمانی الیکشن میں ہماری حکمت عملی کیا ہو ؟اور ملک کو تقسیم کرنے والے بڑھتے قد م کو روکنے کے لیےکیا اقدام کیا جاناچاہیے؟اس پر بھی فوری مشاورت کی ضرورت ہے، الگ الگ سیاسی پارٹیزکے رہنما وقائدین اور ملی وسماجی درد رکھنے والےتمام افرادکی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر سر جوڑ کو بیٹھیں اورباہمی مشاورت کے بعد کوئی ایک بات طےکرلی جائے اور اسی کے مطابق آگے بڑھاجائے،اگر ہم نے ایسانہ کیا توعنداللہ ہم مجرم قرار پائیں گے، لہذا میں تمام باضمیر لوگوں کواس کی دعوت دیتاہوں او ر اس ضرورت کی طرف متوجہ کرنا اپنا فرض منصبی سمجھتا ہوں،میں اُن تمام حضرات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتاہوں جنہوں نے مجھے حوصلہ بخشا٬میری تائیدکی،مشوروں سے نوازا،یا میرے بارے میں کلمۂ خیر کہا٬دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمار ا حامی و ناصرہواور ملک کے موجودہ نازک حالات میں ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو صحیح طریقے سے انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یارب العالمین بحرمت سیدالمرسلین وصلی اللہ علی النبی الکریم محمد وآلہ وصحبہٖ اجمعین.
_*محمد عمرین محفوظ رحمانی*_
۱۴؍شوال الکرم ۱۴۴۵ھ
۲۳؍اپریل ۲۰۲۴ء
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com