جے ڈی ایس کے مقامی قائدین 12 ہزار ورکروں کیساتھ جس پارٹی میں شامل ہونگے اسکا پلڑا بھاری ہوگا، کیا کارپوریشن و اسمبلی پر قبضہ کرنا آسان ہوگا؟



جے ڈی ایس کے مقامی قائدین 12 ہزار ورکروں کیساتھ جس پارٹی میں شامل ہونگے اسکا پلڑا بھاری ہوگا، کیا کارپوریشن و اسمبلی پر قبضہ کرنا آسان ہوگا؟ 



کیا شان ہند اور مستقیم ڈگنیٹی کے فیصلے سے مالیگاؤں کی سیاست کروٹ لے گی؟ یا پھر مجلس اتحاد المسلمین اور این سی پی کو لگے گا جھٹکا؟ 




مالیگاؤں : 5 اکتوبر (بیباک نیوز اپڈیٹ)جنتا دل سیکولر کو چھوڑ کر مقامی قائدین اپنے بارہ ہزار ورکروں کیساتھ کس پارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے؟ یہ ابھی بھی معمہ بنا ہوا ہے لیکن اگر سیاسی ماہرین کی مانے تو یہ بات  طئے ہے کہ مقامی قیادت جس پارٹی میں بھی اپنے بارہ ہزار ورکروں کیساتھ شمولیت اختیار کریگی اسکا پلڑا بھاری ہوگا ۔اگر شان ہند اور مستقیم ڈگنیٹی اپنے ورکروں کیساتھ سماجوادی پارٹی میں شامل ہوتے ہیں یا کانگریس کا ہاتھ پکڑ لیتے ہیں تو بھی اس پارٹی کو کافی مضبوطی ملیگی اور خود مقامی قیادت کے سیاسی دن بھی اچھے ہوسکتے ہیں کیونکہ جے ڈی ایس کے مقامی ذمہ داران نے گزشتہ پانچ سال سے عوامی رابطہ مسلسل قائم رکھا ہے ۔عوامل و بنیادی مسائل پر نمائندگی کرتے رہیں ہیں اور انکی اس جدوجہد سے ہی جنتادل سیکولر کے نئے بارہ ہزار ممبران بھی پارٹی سے جڑے تھے ۔اب اگر یہ بارہ ہزار پارٹی کے ورکر اپنے طور پر فی ورکر پانچ ووٹ بھی مقامی قیادت کو حاصل کرواتے ہیں تو شان ہند اور مستقیم ڈگنیٹی کے کھاتے میں 60 ہزار ووٹوں کا ذخیرہ موجود ہوجائے گا اور  اگر پوری قیادت سماجوادی میں شامل ہوجاتی ہیں تو سماجوادی کی ووٹ بینک اور ابو عاصم اعظمی کی قیادت مزید چار چاند لگا دیگی اسی طرح یوسف الیاس جو موجودہ سماجوادی کے صدر ہیں انکا اپنا ووٹ بینک بھی کافی اہمیت رکھتا ہے ۔جس سے عین ممکن ہے کہ شان ہند اور مستقیم ڈگنیٹی کے فیصلے سے مالیگاؤں کی سیاست میں ہلچل پیدا ہوگی اور مجلس اتحاد المسلمین اور این سی پی میں کہیں نہ کہیں گھبراہٹ بھی پیدا ہوگی اور انہیں سوچنے پر مجبور ہونا پڑے گا ۔
اسی طرح اگر شان ہند نہال احمد اور مستقیم ڈگنیٹی جنتا دل سیکولر کی سابقہ باڈی اور 12 ہزار ورکروں کو لیکر کانگریس پارٹی میں شامل ہوجاتے ہیں  تو کانگریس کا پلڑا بھی بھاری ہوگا کیونکہ اعجاز بیگ کا اپنا ایک مضبوط حلقہ ہے اور اعجاز بیگ کی شخصی پکڑ شہر کے مختلف علاقوں میں ہے جو کانگریس کو مضبوط کرنے میں کافی مددگار ہوگی اسی طرح کانگریس پارٹی کا پہلے سے مالیگاؤں میں ایک بڑا طبقہ ماننے والا ہے ۔آج کانگریس کی واپسی کا دن شروع ہورہا ہے اور ایسے میں مالیگاؤں شہر کے سابق جنتا دلی اگر کانگریس پارٹی میں شامل ہو بھی جاتے ہیں تو کانگریس کیساتھ ساتھ شان ہند اور مستقیم ڈگنیٹی کو سیاسی فائدہ ملنا طئے ہے ۔اس لئے سیاسی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ آنے والے کارپوریشن اور اسمبلی چناؤ میں مقابلہ سخت ہوگا اور جنتا دل کے مقامی ذمہ داران کے پارٹی چھوڑنے کے بعد جو بھی فیصلے ہونگے وہ کافی اہمیت کے حامل ہونگے ۔اگر استعفیٰ کے بعد مقامی قیادت کانگریس پارٹی میں شامل ہوجاتی ہیں تو آنے والے کارپوریشن چناؤ پر قبضہ کرنا آسان ہوگا اسی طرح عین ممکن ہے کہ تھوڑی سی محنت کرتے ہوئے اسمبلی چناؤ میں بھی کامیابی حاصل کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہوگی ۔شان ہند نہال احمد اور مستقیم ڈگنیٹی کے فیصلے سے یہ بات تو طئے ہے کہ مالیگاؤں کارپوریشن و اسمبلی کی سیاست میں اتھل پتھل ہوگی ۔جسکا راست طور پر نقصان مجلس اتحاد المسلمین اور این سی پی کو برداشت کرنا پڑے گا ۔اب آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے