تعلیم و تہذیب کی زوال آمادہ قدروں سے مایوس ہوئے بغیر تاریک ماحول کو اپنے علم و عمل سے روشن کرنا وقت کی اہم ضرورت: پروفیسر کامران غنی صبا
یوم اساتذہ پر شعبۂ اردو نتیشور کالج میں پروگرام کا انعقاد،طلبہ و طالبات نےخوبصورت انداز میں اشعار، تقاریر اور نظمیں پیش کیں
مظفرپور:5/ ستمبر(پریس ریلیز)یومِ اساتذہ کے موقع پر شعبۂ اردو نتیشور کالج میں تقریب کاجوش وخروش سے انعقاد کیا گیا۔طلبہ و طالبات نے یومِ اساتذہ کے تناظرمیں خوبصورت انداز میں اشعار، تقاریر اور نظمیں پیش کیں۔اس موقع پر صدر شعبۂ اردو نتیشور کالج پروفیسر کامران غنی صبا نے یوم اساتذہ کی اہمیت اور اساتذہ کے تقدس کے فوائد طلبہ و طالبات کو دینی اور دنیاوی مثالوں کی روشنی میں سمجھائے ۔ نصیحت کرتے ہوئے کہا جو طلبہ استاد کی عزت کرتے ہیں۔ انہیں زمانے میں بھی عروج حاصل ہوتا ہے اور اللہ کی طرف سے اجر و ثواب بھی ملتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ تدریس کارِ پیغمبری ہے. قرآن نے نبی کو معلم کہا ہے. نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم "معلم اعظم” ہیں. ان کی پوری زندگی جدوجہد سے عبارت ہے. سخت سے سخت حالات میں بھی آپ کبھی مایوس اور ناامید نہیں ہوئے. ہم خوش نصیب ہیں کہ ہم صرف استاد ہی نہیں بلکہ "معلم اعظم” کے پیروکار بھی ہیں. ہم مایوس کیسے ہو سکتے ہیں؟ مذہبی نقطہ نظر اگر کسی کو ٹھیک نہ لگے تو پیشہ وارانہ طور بھی ایک استاد کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ گلہ اور شکوہ کرے۔تدریس کو اگر نصب العین نہ سمجھ کر پیشہ ہی سمجھ لیا جائے تب بھی ایک پیشہ ور ہونے کی حیثیت سے استاد کو قطعاً یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ طالب علموں کو یا سماج کو مورد الزام ٹھہرائے. استاد معاشرے کا معمار ہوتا ہے. اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اور تعلیم و تہذیب کی زوال آمادہ قدروں سے مایوس ہوئے بغیر تاریک ماحول کو اپنے علم و عمل سے روشن کرنے کی کوشش کرتا رہے، وہیں ممتاز صحافی شہاب الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ استاد کسی بھی قوم یا معاشرے کا معمار ہوتا ہے…وہ قوم کو تہذیب وتمدن،اخلاقیات اور معاشرتی اتار چڑھاؤ سے واقف کرواتا ہے۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ استاد کا مقام کسی بھی معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں مزید کہا کہ شعبۂ اردو نتیشور کالج کے طلبہ و طالبات خوش نصیب ہیں کہ انہیں پروفیسر کامران غنی صبا جیسے لائق و فائق استاد سے مستفیض ہونے کا موقع ملا ہے۔ علاوہ ازیں شعبۂ اردو سال دوم کے طالب علم اسلم رحمانی، سمیت رقیہ خاتون، تسنیم فاطمہ، ایس ملکہ بصری، محمد عارف، غلام علی نے خوبصورت انداز میں اشعار، تقاریر اور نظمیں پیش کیں۔ اس موقع پر صدر شعبۂ اردو پروفیسر کامران غنی صبا، صحافی شہاب الدین، اسلم رحمانی، رقیہ خاتون، ایس ملکہ بصری، رابعہ خاتون، تسنیم فاطمہ، آسیہ خاتون، رافعہ فردوس، ترنم پروین،نور جہاں، راضیہ خاتون، شہانہ خاتون، افسانہ خاتون، مسرت جہاں، اختری خاتون، شبنم پروین، ثناء پروین، صوفیہ خاتون، نکہت پروین، سیف الحسن، محمد عارف، غلام علی اور ہیمچند وغیرہ موجود تھے۔ پروگرام میں پیش کیے گئے کلام کا منتخب حصہ پیش خدمت ہے۔
پھول کی خوشبوئیں جس کے ساتھ آئی ہیں ہے یہی فکرو فن
ہے یہی بادِ صرصرہے، بادصبا،کتنی آزاد ہے یوم استاد ہے
میرے سر آپ کو میرا آداب ہے فکر و فن کے تئیں
کیا تراشا گیا ہے مجھے یاد ہے یوم استاد ہے
اب ذرا قدر رحمت کی بھی سب کریں عرض ہے یہ مری
بس رقیہ کی اتنی سی فریاد ہے یوم استاد ہے
(رقیہ خاتون)
کتنی محنت سے پڑھاتے ہیں ہمارے استاد
ہم کو ہر علم سکھاتے ہیں ہمارے استاد
توڑ دیتے ہیں جہالت کے اندھیروں کا طلسم
علم کی شمع جلاتے ہیں ہمارے استاد
( شعر؛کیف احمد صدیقی،انتخاب، محمد عارف)
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
(شعر؛ علامہ اقبال، انتخاب، اسلم رحمانی)
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com