طلبہ اور نوجوانوں میں اخلاقیات کی شمع منور کرنے اور انہیں ایک صالح انقلاب کے نقیب بنانے کی ایک مہم "اللّٰہ کرے تُجھ کو عطا جدّت کردار" کا آج سے آغاز :ایس آئی او کی پریس کانفرنس
مالیگاؤں : 5 ستمبر (پریس ریلیز) اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا طلبہ و نوجوانوں کی ایک تنظیم ہے جو ان کی صلاحیتوں کو مثبت انداز میں نشوونما دینے ، ان کے اخلاق و کردار کو سنوارنےاور انھیں ملک و ملت کے لئےمفید بنانےکے لئے سرگرم عمل ہے۔ ایس آئی اوکا قیام 1982 میں عمل میں آیا اسے 2010 میں ملک گیر خدمات کے عوض" یونیسکو" (اقوام متحدہ تعلیمی ،علمی و ثقافتی تنظیم) کی جانب سے بَیسٹ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ایس آئی او 5 تا 20 ستمبر 2023، ملک گیر سطح پر ایک مہم بعنوان:
"SoulSpark - Illuminate Ethics"(اللّٰہ کرے تُجھ کو عطا جدّت کردار) منارہی ہے۔ یہ مہم ان حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے طلبہ اور نوجوانوں کے اندرون کو اخلاقیات کی شمع سے منور کرنے اور انہیں ایک صالح انقلاب کے نقیب بنانے کی ایک مہم ہے۔ SoulSpark محض ایک مہم ہی نہیں بلکہ ایک اجتماعی کوشش ہے کہ ہم اپنے کیمپس کواخلاقی اقدار کا پاسدار بنائیں اور ایک تابناک اور اخلاقی قدروں سے بھرپور مستقبل کی راہ ہموار کریں۔
علم حاصل کرنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور یہ اس پر فرض بھی ہے کہ وہ ہمیشہ علم کا طالب ہو اور اس کے حصول کی کوشش کرتا رہے۔ علم ایک انسان کو عام انسانوں سے ممتاز کرتا ہے اور اس پر یہ مزید ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ اس علم پر عمل کرے اور اس کی ترویج کا کام کرے۔ اس اہمیت کے باوجود ہمارے تعلیمی اداروں اورسماج کومختلف مسائل درپیش ہیں۔ جیسے، کالج و یونیورسٹیز کے فارغین کی بڑی تعداد بے مقصد زندگی گزاررہی ہے، صرف اپنی ذات میں مگن رہنا، کیمپس میں موجود مسائل سے بے خبرہونا، ملک اور قوم کے لیے کام کرنے کا جذبہ پیدا کرنے کے بجائے اس کے خلاف ماحول پروان چڑھانا، انسانیت کی فکر کرنے کےبجائے انسانیت سے مایوس/بےزار ہونا وغیرہ۔کیمپسز میں سماج مخالف سرگرمیوں جیسے کہ چھیڑ چھاڑ، ریگنگ، چوری اور یہاں تک کہ قتل کے معاملوں میں پریشان کن طور پر اضافہ ہوا ہے۔ طلبہ برادری کا ایک اہم حصہ سماج کے لئے ایک اخلاقی رول ماڈل بننے کا خواب کھو بیٹھا ہے، جس کے نتیجے میں طلباء اپنے اساتذہ کا احترام کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں اور اساتذہ بطور سرپرست اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
آج کل کالج اور یونیورسٹیز کے طلبہ گندی سیاست کا شکار ہو کر اپنے روشن مستقبل سے سمجھوتہ کر رہے ہیں۔ وہیں پردوسری طرف، انتہا پسند سیاست، تشدد اور جرائم کے ماحول نے طلبہ میں خوف پیدا کر دیا ہے۔ پسماندہ طبقات، دلت، آدیواسی اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے انیس خان، روہت ویمولا، نجیب احمد، فاطمہ لطیف اور بہت سے دوسرے لاتعداد طلباء اس زہریلے ماحول کا شکار ہو چکے ہیں۔ اس لیے کیمپس میں تمام طلبہ کے لیے مساوی حقوق کا مطالبہ اہم ہو گیا ہے۔ بے پناہ ذہنی دباؤ اور اخلاقی تعلیم کے فقدان کی وجہ سے طلبہ ذہنی تناؤ کے لیے سگریٹ نوشی، شراب نوشی، چرس اور دیگر نشہ آور اشیاء کا سہارا لے رہے ہیں۔ ناجائز تعلقات، ناشائستہ لباس، نشہ آور اشیاء کا استعمال، اور تفریح کےفحش ذرائع مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی بن گئےہیں۔ انفرادی آزادی کو بہانے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاکہ عورت کو جنسی تسکین کے سامان اور کھلونے کی طرح استعمال کیا جا سکے ۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس کی وجہ سے ہاسٹلوں میں خودکشی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان کے نوجوانوں میں خودکشی کی شرح 35.1 فیصد ہے۔
اس تشویش ناک صورت حال میں ہماری ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ ہم طلبہ و نوجوانوں کوانسانیت کے لئے رحمت بنائیں۔ایسا ماحول پیدا کریں جہاں کسی کو کسی سے تکلیف نہ پہنچے،اور ہر ایک، دوسرے کے دکھ سکھ میں ساتھ ہو۔ اس طرح کا سماج بنانےکے لئےتعلیمی ادارے مثالی ہونے چاہئے۔ ہماری تعلیم صرف ہماری ذات تک محدود نہ رہے بلکہ ہم اس سے اپنے گھر کو منور کریں اور اس کے اثرات سے معاشرےکو بھی روشن کریں تاکہ ایک خوبصورت معاشرہ تشکیل پا سکے۔ ہمارا گھر معاشرے سے الگ نہیں بلکہ معاشرے کا ایک حصہ ہے۔ اگر ہماری تعلیم معاشرے کے لیے مفیدو موثر نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری تعلیم ہمارے اپنے گھر کے لیے بھی مفید نہیں ہے۔
ایس آئی او طلبہ اور نوجوانوں کی زندگی میں اخلاقی اقدار کو پروان چڑھا کر انہیں بیدار کرنے، اُن کی تربیت کرنے اور ان کو اخلاقیات کے علم بردار بنانے کے لیے پچھلی چار دہائیوں سے کوشاں ہے اورتعلیمی نظام میں اعلیٰ اقدار کو فروغ دینے اور تعلیمی اداروں میں بہتر تعلیمی اور اخلاقی ماحول پروان چڑھانے کے لئے سرگرم ہے_
آج کی پریس کانفرنس میں ایس آئی او کے مقامی ذمہ داران ساتھ ہی ممبران، وابستگان موجود رہے_منجانب:اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا، مالیگاؤں۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com