پیاز کے بعد اب بوائلڈ چاول پر 20 فیصد ایکسپورٹ ڈیوٹی کا نفاذ ، مرکزی حکومت کا فیصلہ


پیاز کے بعد اب بوائلڈ چاول پر 20 فیصد ایکسپورٹ ڈیوٹی کا نفاذ ، مرکزی حکومت کا فیصلہ 




نئی دہلی : 26 اگست (بیباک نیوز اپڈیٹ) پیاز کے بعد اب مرکزی حکومت نے ابلے (بوائلڈ) ہوئے چاول کی ایکسپورٹ پر 20 فیصد ایکسپورٹ ڈیوٹی لگا دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد مناسب مقامی اسٹاک کو برقرار رکھنا اور ملکی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنا ہے۔ اس سے قبل حکومت نے باسمتی چاول کے علاوہ ہر قسم کے کچے چاول کی برآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ایکسپورٹ ڈیوٹی کے نفاذ سے بھارت کی چاول کی برآمدات کم ہو جائیں گی جس سے امریکا اور تھائی لینڈ سمیت بیرون ملک چاول کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ابلے ہوئے چاول پر 20 فیصد ایکسپورٹ ڈیوٹی عائد کی ہے۔ یہ حکم 25 اگست سے نافذ کیا جا رہا ہے اور 16 اکتوبر 2023 تک نافذ رہے گا۔ بندرگاہوں پر پڑے ہوئے ابلے ہوئے چاول ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہوں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایکسپورٹ ڈیوٹی آرڈر کا اطلاق ان چاول اسٹورز پر نہیں ہوگا جنہیں LEO (لیٹ ایکسپورٹ آرڈر) جاری نہیں کیا گیا ہے اور 25 اگست 2023 سے پہلے درست LC (لیٹر آف کریڈٹ) کے ذریعے تعاون یافتہ ہے۔ان پابندیوں کی وجہ سے بھارت نے اب باسمتی چاول کے علاوہ چاول کی تمام اقسام کی برآمد پر پابندی لگا دی ہے۔ ملک سے چاول کی کل برآمدات میں غیر باسمتی سفید چاول کا حصہ 25 فیصد ہے۔ 

گزشتہ ماہ حکومت نے باسمتی چاول کے علاوہ سفید چاول کی تمام اقسام کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی تھی تاکہ آئندہ تہواروں کے موسم کے دوران ملکی سپلائی کو برقرار رکھا جا سکے اور خوردہ قیمتوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔

رواں مالی سال کے اپریل تا جون کی مدت کے دوران تقریباً 15.54 لاکھ ٹن غیر باسمتی سفید چاول برآمد کیے گئے ہیں، جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں صرف 11.55 لاکھ ٹن تھے۔ خوراک کی قیمتوں میں اضافے اور برآمدات میں اضافے کے باعث نان باسمتی سفید چاول کی برآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

ایک ہفتہ قبل، ہندوستان نے پیاز پر 40 فیصد ایکسپورٹ ڈیوٹی لگائی تھی تاکہ ملکی دستیابی میں اضافہ ہو۔ جبکہ مالی سال 2023-24 کے لیے پیاز کے بفر اسٹاک میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اکتوبر سے چینی کی برآمد پر پابندی لگانے کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔ کیونکہ گنے کی پیداوار اور ایتھنول کی کھپت میں آنے والی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئےحکومت چینی کی برآمدات پر ایکسپورٹ ڈیوٹی بھی لگا سکتی ہے۔



مرکزی حکومت کی یہ مشق خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کو روکنے اور مقامی سپلائی کو مستحکم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ گزشتہ چند ماہ میں ٹماٹر کی قیمت 5 سے 400 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ چاول اور پیاز کی قیمت بڑھ رہی ہے۔ سالانہ خوردہ یا کنزیومر پرائس افراط زر جولائی میں بڑھ کر 7.44 فیصد کی 15 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جو جون میں 4.87 فیصد تھی۔حکومت آنے والے مہینوں میں مہنگائی کے اعداد و شمار کو کنٹرول کرنے کے لیے برآمدات معطل کر رہی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے