پاکستان : سیاسی ریلی میں دہشت گردانہ حملہ ، 35 افراد ہلاک، 80 زخمی
اسلام آباد : 30 جولائی (بیباک نیوز اپڈیٹ) پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے باجوڑ میں اتوار کو ایک سیاسی اجلاس کے دوران دھماکہ ہوا ہے۔ پولس نے اسے دہشت گردانہ حملہ قرار دیا۔ پاکستانی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' کے مطابق 35 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے ہیں۔ واقعہ باجوڑ کی تحصیل خار کا ہے۔حکمران اتحاد میں شامل جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی-ف) نے یہاں ایک ریلی نکالی تھی۔پارٹی نے کہا- 35 کارکن مارے گئے۔جے یو آئی (ف) کے سینئر رہنما حافظ حمد اللہ نے جلسے سے خطاب کرنا تھا تاہم بعض وجوہات کی بنا پر وہ یہاں نہیں پہنچ سکے۔ بعد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حافظ نے کہا کہ اس دھماکے میں ہمارے تقریباً 35 کارکن مارے گئے ہیں۔ میں اس واقعہ کی مذمت کرتا ہوں۔ایسے حملوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔
حافظ کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ایسے حملے ہوتے رہے ہیں۔ ان کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔ ہمیں کسی قسم کی سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی۔ ہم اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔پولیس کے مطابق دھماکہ شام 4.30 بجے کے قریب ہوا۔ اس بار ریلی میں بہت سے لوگ موجود تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ حملہ آور پارٹی کے حامیوں میں شامل تھے۔ اس لیے اسے خودکش حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس واقعے کے بعد جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل نے وزیراعظم شہباز شریف سے بات کی اور انہیں تفصیل سے آگاہ کیا۔حکومت نے واقعے کی تحقیقات کا حکم بھی دے دیا ہے۔ فضل نے حامیوں سے کہا- آپ لوگ فوراً ہسپتال پہنچیں اور زخمیوں کو خون دیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے مطابق یہ حملہ ملک کو کمزور کرنے کی ایک اور سازش ہے۔حکومت دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔حملے کے پیچھے کون ہے؟JUI-F ایک بنیاد پرست اسلامی تنظیم ہے اور اس کے تحریک طالبان پاکستان (TTP) اور افغان طالبان سے قریبی تعلقات ہیں۔اس لیے اس علاقے میں طالبان کے حملے کا امکان کم ہے۔اب سوال یہ ہے کہ اگر طالبان حملہ نہیں کرتے تو اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہو گا؟ حکومت پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں جمعیت کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اہم کردار ادا کیا۔تاہم بعد میں مذاکرات بے نتیجہ ہو گئے۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com