آئی اے ایس( IAS) آفیسر کی نگرانی میں مالیگاؤں کارپوریشن میں 682 آسامیوں کے بھرتی کے جاۓ، آمدار مفتی اسمٰعیل قاسمی کا موقف


آئی اے ایس آفیسر کی نگرانی میں مالیگاؤں کارپوریشن میں 682 آسامیوں کے بھرتی کے جاۓ، آمدار مفتی اسمٰعیل قاسمی کا موقف

(مالیگاؤں ) آج 20 اپریل بروز جمعرات 28 رمضان المبارک کو میڈیا کے نمائندوں نے ریاستی حکومت نے مالیگاؤں مہا نگر پالیکا میں 682 آسامیوں کے بھرتی جاب نوکری کو منظوری دی ہے اس پر سوال کیا کہ شہر میں اقلیتوں کے ساتھ نا انصافی کا خدشہ اور پرشاشک کمشنر پر شک شبہات کے مالی خرد برد پر مفتی اسمٰعیل قاسمی کا موقف جاننا چاہا اس پر آمدار مفتی اسمٰعیل قاسمی نے میڈیا کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بہت زمانے کے بعد سرکار نے پرمننٹ ملازمت کا جی آر نکالا ہے ہماری کارپوریشن چھ سو کروڑ روپے کا بجٹ رکھنے والی کارپوریشن ہے مالیگاؤں کارپوریشن میں اگر دیکھا جائے تو 70 ستر فی صد مسلم کارپوریشن کی حدود میں رہتے ہیں اور 80 فی صد مسلم سماج کے لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں پرشاشک ہو یا آئی اے ایس آفیسرمجھے نہیں پتہ ماجی آمدار نے کس پس منظر میں یہ بات کہی، شاید پرشاشک پر انکو اعتماد نہ ہو، لیکن جہاں تک میرا کہنا ہے پرشاشک ہو یا انکے مطالبے کے مطابق آئی اے ایس آفیسر ہو انکی نگرانی میں 682 آسامیوں کے بھرتی کے جاۓ اور انکو قائم کی ملازمت دی جائے، میری جو سب سے پہلے ترجیح ہے اسمیں مالیگاؤں کے رہنے والے ستر فیصد مسلم سماج کے لوگوں کو ملازمت ملنا چاہیے اور تیس فیصد ہمارے ہندو بھائیوں کو ملنا چاہیے آج سرکار نے جو طریقہ کار اختیار کیا ہےاس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سرکار نے مسلم سماج کو یا اقلیتوں کو نظرانداز کر رہی ہیں یہ جو پرشاشک ہے ماجی آمدار شیخ آصف کے والد محترم شیخ رشید اور آوٹر کے ایم ایل اے دادا بھسے کی کوشش سے لایا گیا ہے آپ کو یاد ہوگا اخبارات میں یہ خبر چھپی تھی کہ مَیں نے یہ کوشش کی تھی اب جو آفیسر آۓ وہ آئی اے ایس آفیسر ہونا چاہیے مَیں نے اپنے اس مطالبے کو منظور بھی کروالیا تھا اور سرکار نے ایک آئی اے ایس آفیسر کی تقرری بھی کردی تھی مالیگاؤں آنا چند دنوں میں طے بھی تھالیکن اس وقت کارپوریشن میں برسراقتدار اور ماجی آمدار شیخ آصف انکے خانوادہ شیخ رشید میئر بھی تھے انکی والدہ مئیر رہی اسطرح سے پانچ سال کا عرصہ گزارا، انکی کوشش یہ تھی کہ آج کا موجودہ پرشاشک ہے اسکو لایا جائے اور جب انکو لایا گیا اور وہ آڈر کینسل کروایا گیا جو مَیں نے جب ایک آئی اے ایس آفیسر کی تقرری کا آڈر حاصل کیا تھا اور اپنا کام انھوں نے بنا لیا اور جتنا فائدہ کارپوریشن سے اٹھایا جاسکتا تھا اٹھا لیا اور اب اسی پرشاشک پر بے اعتمادی کا اظہارِ کیا جارہا ہے اور لوگوں کے درمیان یہ بات لائی جارہی ہیں کہ آئی ایس آئی آفیسر کے ذریعے تقرر ہونا چاہئے۔
 میرا یہ ماننا ہے کہ بات کچھ اور ہے درد کچھ اور ہے اور بتایا کہیں اور جا رہا ہے موجودہ پرشاشک تو انکا قابل اعتماد شخص تھا اور جب تک وہ اقتدار میں رہے جب تک کمشنر انکے لئے بہت بھلا تھا کارآمد تھا اور مالی مفاد کے لئے بہت بڑا معاون تھا اور جب اقتدار ختم ہو گیا ہے تو اس موقع پر نئی بھرتی کا موقع آیا ہے اسطرح کا مطالبہ کرنا جس سے بے چینی و اعتمادی ظاہر ہو، مجھے لگتا ہے بات کچھ اور ہے مالیگاؤں حق کے لیے بات کرنی چاہیے اور اپنے مفاد کیلئے بات کرنا قوم و سماج کے لئے یہ دھوکہ دہی ہےاور قوم و سماج کے ساتھ اسطرح کا معاملہ کرنا وہ ہمیشہ سے کرتے آرہے ہیں یہ قوم و ملت کو بہت نقصان پہنچانے والی بات ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے