ہم نے سیاسی عینک اتار کر مذہبی تنظیموں سے اپیل کی،قبرستان کی حفاظت کو سیاسی لڑائی کہنے والے فتویٰ نکالے ہم خاموش ہوجائیں گے: آصف شیخ
ایک طرف وسئی۔ویرار میں قبرستان کیلئے فرقہ پرستوں کی رکاوٹ تو دوسری طرف مالیگاؤں میں مسلمان ہی قبرستان کی زمین فروخت کررہے ہیں
جو لوگ قبرستان کی زمین فروخت کررہے ہیں وہی اصل میں قبرستان کی زمین چور ہیں
مالیگاؤں : 7 مارچ (بیباک نیوز اپڈیٹ) ایک طرف تھانہ ضلع کے وسئی۔ویرار میں مسلم قبرستان کیلئے فرقہ پرستوں کی رکاوٹ درپیش آرہی ہے تو تو دوسری طرف مالیگاؤں میں مسلمان ہی قبرستان کی زمین فروخت کررہے ہیں اور جو لوگ سوشل میڈیا اور اخبارات کے ذریعے سامنے آرہے ہیں وہ اصل میں قبرستان کی زمین چور ہیں ہم انہیں قبر چور بھی کہیں گے ۔جو مسلمان ہونے کے باوجود قبرستان کی زمین فروخت کررہے ہیں ۔اسطرح کا اظہار آصف شیخ نے کیا۔موصوف شب برات کے موقع پر شہر کے بڑا قبرستان پر ہیرا پورہ قبرستان کی حفاظت کیلئے علامتی دھرنا دے رہے تھے ۔یہاں میڈیا نمائندوں سے انہوں نے کہا کہ کارپوریشن اس سلسلے میں مثبت کارروائی کرے ورنہ سخت اندولن برداشت کرنے کیلئے تیار رہیں ۔آصف شیخ نے کہا کہ کمشنر نے فوری طور پر میٹنگ طلب کر زمین کے مالکان کو اسکی قیمت ادا کرے ۔اس لئے کہ یہ پونے آٹھ ایکر زمین قبرستان کیلئے ریزرو ہے ۔اور اسے کارپوریشن نے ڈیولپمینٹ پلان میں شامل کیا ہے ۔لہٰذا ہم کارپوریشن سے ابھی اپیل کررہے ہیں کہ وہ اس معاملے میں سنجیدہ رہے ورنہ اس سے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا ۔
آصف شیخ نے کہا کہ میں نے تو سیاسی عینک اتار کر قبرستان کی حفاظت کیلئے تمام دینی تنظیموں سے اسکی حفاظت کیلئے اپیل کی ہے ۔یہ کوئی سیاسی لڑائی نہیں ہے اگر کوئی اسے سیاسی لڑائی کہتا ہے تو پھر جمعیتہ علماء کے مفتی صاحب فتوی نکالے کہ یہاں قبرستان نہیں بننا چاہیے ہم پیچھے ہٹ جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ آج اس علاقے میں قبرستان کی اشد ضرورت ہے ۔شہر چاروں طرف پھیل رہا ہے اور تقریبا ہر سمت قبرستان تعمیر ہورہے ہیں لیکن اس علاقے میں ہزاروں مسلم آباد ہیں لہذا یہاں قبرستان وقت کی ضرورت ہے ۔اس لئے مذہبی تنظیموں کو آگے آنا چاہیے ۔آصف شیخ نے کہا کہ ہم نے مہاراشٹر سرکار سے اس بارے میں شکایت کر کارروائی کا آرڈر حاصل کیا ہے اور محکمہ جاتی کارروائی جاری ہے لیکن جمہوریت میں احتجاج کو بھی کافی اہمیت حاصل ہے اس لئے ہم ہر طرح کی کوشش کررہے ہیں تاکہ قبرستان کی زمین بچائی جاسکے ۔اس علامتی دھرنے میں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے درجنوں ذمہ داران موجود تھے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com