کیا بارہویں ریاضی کا پرچہ دوبارہ ہوگا؟ پیپر لیک معاملہ میں مقدمہ درج ، پولس تفتیش جاری ، بورڈ کی سیکرٹری انورادھا اوک کی وضاحت
ممبئی : 3 مارچ (بیباک نیوز اپڈیٹ) ہائر سیکنڈری سرٹیفکیٹ (بارہویں جماعت)کے بورڈ امتحان کے تحت 3 مارچ بروز جمعہ کو ہوئے ریاضی کے سوالیہ پرچے کے دو صفحات سندھ کھیڑ راجہ تعلقہ کے ایک امتحانی مرکز سے وائرل ہوئے ہیں۔ تاہم،اس سلسلے میں مہاراشٹر بورڈ کی سکریٹری انورادھا اوک نے کہا کہ سندھ کھیڑ راجہ پولس اسٹیشن میں متعلقہ واقعہ کے بارے میں دفعہ 0037 کے تحت نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولس اس سلسلے میں مزید تفتیش کر رہی ہے۔ انو رادھا اوک نے کہا کہ ہمیں جانچ میں یہ بھی معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ پرچہ لیک ہونے سے کسی بھی اسٹوڈنٹس تک اسکی رسائی نہیں ہوسکی ہے کیونکہ طلباء کو آدھا گھنٹہ قبل امتحان ہاں میں بلایا جاتا ہے اور پرچہ گیارہ بجے دیا جاتا ہے اتنا ہی نہیں گیارہ بجے کے بعد سے آنے والے طلباء کو امتحان ہال میں داخلہ نہیں دیا جاتا ۔جس سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست میں کہیں بھی ایسا نہیں پایا گیا ہے کہ اس مضمون کا سوالیہ پرچہ طلبہ تک پہنچا ہو۔ ریاستی بورڈ کی سکریٹری انورادھا اوک نے وضاحت کی ہے کہ جب پرچہ امتحان سے قبل طلباء کے ہاتھوں میں نہیں پہنچ سکا ہے تو پھر 12ویں جماعت کے ریاضی کے مضمون کا دوبارہ امتحان لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔
خیال رہے کہ اس سوالیہ پرچے کے دو صفحات صبح 10.30 بجے کے بعد جاری کیے گئے ہیں۔ بورڈ کی ہدایات کے مطابق صبح کے سیشن میں 10.30 بجے تک اور دوپہر کے سیشن میں 2 بجے تک امیدواروں کے لیے امتحان ہال میں حاضر ہونا لازمی ہے۔ اس کے بعد آنے والے کسی بھی طالب علم کو امتحانی ہال میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے ۔ اس لیے ریاست میں کہیں بھی ایسا نہیں ملا کہ ریاضی کا پرچہ طلبہ تک پہنچا ہو۔بورڈ کی جانب سے یہ اطلاع دی گئی ہے۔لہٰذا طلباء، اساتذہ، والدین اور تمام متعلقہ فریقین کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے کہ امتحان دوبارہ نہیں ہوگا ۔یہ وضاحت بھی مسز اوک نے کی ہے ۔خیال رہے کہ جب یہ معاملہ سامنے آیا اسی وقت مہاراشٹر اسمبلی کا اجلاس جاری تھا اسی درمیان اجیت پوار نے آواز اٹھایا کہ کیا اس معاملے میں کوئی گروہ سرگرم ہے؟ اسکی مکمل جانچ کی جائے اور خاطیوں پر کارروائی کیخلاف جائے ۔اس موقع پر سرکار نے سخت کارروائی کا اعلان اسمبلی میں کیا جس کے چلتے آج ہی اس معاملے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com