کاش!!! آصِف شیخ ہارے نہ ہوتے
تحریر : عامر ایوبی
مالیگاؤں : 24 اکتوبر ۔
آج سے تین سال قبل اسمبلی الیکشن کا نتیجہ ظاہر ہوا، مالیگاؤں کے رائے دہندگان نے جذبات میں آکر جو فیصلہ لیا اس سے مالیگاؤں کی تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کی بجائے مزید پیچھے جاتا ہوا نظر آرہا ہے
بہت سے احباب کو تحریر کا عنوان پڑھ کر یہ یقین نہ آسکے گا کہ یہ تحریر اُس شخص کی ہے جس نے آصِف شیخ کو ہرانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا لیکن تین سالوں میں شہر کی تباہ حالی دیکھ کر راقم کچھ لکھنے پر مجبور ہوا کیونکہ ایک صاحبِ قلم اور ایک صحافی مسلسل جانبدارانہ کردار نہیں ادا کرسکتا سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ لکھنا ہی صحافتی دیانتداری ہے
آصف شیخ بمقابلہ مفتی اسماعیل قاسمی:-
راقم نے ان تین سالوں میں ایک ایسا فرق محسوس کیا جسے عام لوگوں نے بھی محسوس کیا ہوا ہوگا وہ ہے نمائندگی کا فرق، اسمبلی اور وزراء سے نمائندگی کو جانے دیجئے مقامی آفیسران سے گفتگو ہی اس بات کو ظاہر کرنے کیلئے کافی ہیکہ نمائندہ کتنا طاقتور ہے ایک جانب تانڈو کے ذریعہ تحصیلدار سے دمدار گفتگو اور دوسری جانب سول ہاسپٹل کے انچارج سے گفتگو ".....اور بیوقوف سمجھا ہے کیا" ، ایک حوالدار کو صاحب کہنا، اور کمشنر سے یہ کہنا "لوگ مجھے ناکارہ اور نااہل کہتے ہیں" پر مشتمل ایسی باتیں ہیں جو دو نمائندگان کے درمیان فرق واضح کرنے کیلئے کافی ہیں-
اردو گھر + ہل اسٹیشن اور پاورلوم سرکل:-
آصِف شیخ نے اپنے پانچ سالہ دور میں اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی کئی بڑے بڑے پروجیکٹ کو منظور کرایا جو آج بھی ماتھے کی آنکھوں سے دیکھا جاسکتا ہے جس میں قابلِ ذکر اردو گھر اور ہل اسٹیشن کا شمار ہے اس کے مقابلے میں موجودہ رکن اسمبلی ایسی کوئی تعمیری کام پیش کرنے میں ناکام رہے بنکر سرکل یا پاورلوم سرکل کا مجوزہ پروجیکٹ بھی لیت و لعل کا شکار ہے-
اپنے ہی ساتھی سے پیچھے رہ گئے صاحب:-
مجلس اتحاد المسلمین سے ایک اور رکن اسمبلی فاروق شاہ جو کہ پہلی مرتبہ منتخب ہوئے موصوف کے مقابلے میں مقامی رکن اسمبلی ایک ٹرم زائد کا تجربہ رکھتے ہیں لیکن دونوں میں زمین آسمان کا فرق نظر آتا ہے فاروق شاہ نے اپنے والد کے نام سے منسوب ایک ہاسپٹل کا بھی قیام کرلیا ہے جبکہ شہریان اب بھی اس بات کے منتظر ہیں کہ شہر میں حضرت مولانا عبدالخالق قاسمی میموریل اینڈ چیریٹیبل ہاسپٹل کا قیام عمل میں آئے فاروق شاہ کاموں کی ایک طویل فہرست رکھتے ہیں جسے لکھنے کیلئے پندرہ صفحاتی اخبار بھی شاید نا کافی ہو اور مقامی رکن اسمبلی کا کام ایک اے فور پملفٹ میں سما گیا جو کہ تین سالہ پروگرام میں تقسیم کیا گیا اور اس میں بھی ایسے کام کی تفصیلات درج ہیں جوکہ بقولِ مفتی اسماعیل قاسمی "روڈ گٹر بنانا ایم ایل اے کا کام نہیں ہے-"
تعلیم یافتہ اور مخلص ساتھیوں سے دوری :-
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ خانوادہ شیخ رشید علمی معاملہ میں مفتی اسماعیل قاسمی کے آگے نہیں ہے لیکن شیخ رشید یا بالخصوص شیخ آصف نے تعلیم دوست کہلانے کے حقدار ہیں پانچ سال اور اب بھی شیخ آصف مسلسل تعلیم یافتہ افراد سے رابطہ بنائے ہوئے ہیں بمقابلہ اس کے مفتی اسماعیل قاسمی کے ارد گرد تعلیم یافتہ احباب کا فقدان نظر آتا ہے اسی طریقہ سے ایسے مخلص ساتھی جنہوں نے جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا "جب پڑا وقت گلستاں پہ، تو خوں ہم نے دیا... جب بہار آئی، تو کہتے ہیں تِرا کام نہیں" کی مصداق کنارے نہیں بلکہ درکنار کردیا گیا لیکن اب مالیگاؤں کی عوام سیاسی طور پر بیدار ہے آئندہ ہر سیاسی فیصلہ سوجھ بوجھ کیساتھ کریگی جس سے شہر کی تعمیر و ترقی ہو-
1 تبصرے
Bhai aap Aasif saheb se pucho k unhone unke daur e iqtedar me jo kam kiye us se qaum ko kya fayeda hua hill station se gareebon aur mazduron ka kya fayeda minara hotel k pas jo circle banaye ho us se kitni takleef hoti hai kabhi dekha aap ne aakar unke daur me Agra road ka kya hal tha kiyun nahi Kiya unhone kam aur Urdu Ghar se gareebon ko kya milega mai Mufti saheb ki himayat me nahi hu lekin mujhe is bat bahot takleef hoti hai jab sahafi apni zimmedari nibhane ki bajaye chaplusi karne lagte hai 12 November k mamle me woh kaun sa khabis tha jo lagatar police k rabte me tha is ka bhi pata lagao
جواب دیںحذف کریںbebaakweekly.blogspot.com