شہر میں موسمی بیماریوں کا زور ، ایمبولینس بند پڑی ، صفائی و پانی سپلائی نظام متاثر ، کمشنر راج میں بھی سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں



شہر میں موسمی بیماریوں کا زور ، ایمبولینس بند پڑی ، صفائی و پانی سپلائی نظام متاثر ، کمشنر راج میں بھی سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں 


عوامی نمائندوں کے خلاف ناراضگی ظاہر کرنے والی سیاسی جماعتیں اور عوام میونسپل کمشنر سے بازپرس کب کریں گے؟ 



مالیگاؤں : 19 اگست ( بیباک نیوز اپڈیٹ )میونسپل کارپوریشن میں ۱۵؍ جون کے بعد سے براجمان ایڈمنسٹریٹر کے طور پر میونسپل کمشنر نے صرف اوّل روز میں اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور جس کی ہم نے انہی صفحات پر شہریان کی جانب سے سراہنا بھی کی تھی لیکن گزرتے اوقات کمشنر کی غفلت انتہا کو پہنچ چکی ہے اس لئے کہ شہر بھر میں وبائی امراض کا زور ہے، بخار، ٹائیفائڈ اور دیگر موسمی بیماریوں سے عوام پریشان ہیں، لیکن کارپوریشن کمشنر سہولیات فراہم کرنے سے صرف نظر کئے ہوئے ہیں ۔اس لئے یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ کمشنر راج میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے ۔


چھ لاکھ سے زائد آبادی والے اس شہر میں میونسپل کارپوریشن کے زیر نگرانی جاری اسپتالوں میں صرف چار ایمبولینس موجود ہے ، جس میں سے دو ایمبولینس گزشتہ دو ماہ سے خستہ حال ہو چکی ہے اور دو ایمبولینس میں سے ایک ڈیلیوری کے ایمرجنسی کے مریض کے لئے تو دوسری شہر سے بیرون شہر جانے کے لئے مختص کی گئی ہے ۔ شہر میں 67% سےز ائد غریب عوام آباد ہے اور انہیں علاج و معالجہ کے لئے ہر دن بیرونِ شہر جانا پڑتا ہے ۔ لاکھوں کی آبادی میں روزانہ کم سے کم دس سے بارہ مریض بیرونِ شہر کا رُخ اختیا رکرتے ہیں لیکن میونسپل کارپوریشن کی زیرنگرانی چلنے والے دواخانوں میں ایمبولینس نہ ہونے سے مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے ۔ پرائیویٹ ایمبولینس کا کرایہ ، غریبوں کی استطاعت کے باہر ہے ، اس ضمن میں نمائندہ نے خود ہیلتھ آفیسر سپنا ٹھاکرے سے گفتگو کی تب بھی موصوف نے یہی کہا کہ پانچ ایمبولینس میں سے دو خراب ہے انہیں جلد ہی بنا لیا جائے گا لیکن اب تک وہ خراب ہی ہے ۔ 


اس کے علاوہ علی اکبر اسپتال کو مکمل بند کردیا گیا ہے ، یہاں بھی ایمبولینس نہ ہونے سے ہزاروں کی آبادی والے اس علاقے میں مریضوں کو شدید تکلیف ہورہی ہے اور کمشنر اس جانب توجہ دینے سے قاصر ہیں ، اس کے علاوہ شہر میں جگہ جگہ گندگی ہونا اور صاف صفائی نہ ہونے سے تعفن خیز ماحول سے شہریان بیزار ہو چکے ہیں ۔ جراثیم کش ادویات کا چھڑکائو نہیں ہورہا ہے اور کمشنر خوابِ غفلت میں کھوئے ہوئے ہیں۔


 اسی طرح عین محرم کے موقع پر پانی سپلائی نظام متاثر ہوا اور تقریباً دیڑھ روز تک فراہمی آب میں رخنہ اندازی حائل رہی اس کے بعد اس نظام کو درست کیا گیا ۔ غرضیکہ میونسپل ایڈمنسٹریٹر کا اپنے ملازمین اور شہری مسائل پر کوئی توجہ نہیں ہے اور نہ ہی انہیں حل کرنے کے لیے وہ سنجیدہ ہیں ، اگر یہی سب واقعات عوامی نمائندوں کے دور اقتدار ہوتا ہے تو سیاسی پارٹیاں اور عوام اخبارات میںا ور سوشل میڈیا پر کارپوریشن کے خلاف خوب تحریریں ارسال فرماتے ہیں اور وقت پڑنے پر کارپوریشن پر دھرنا و احتجاج بھی کرتے ہیں ۔ اب ایسی حالت میں عوام خاموش کیوں ہے ؟ سیاسی پارٹیاں بھی کیوں ایڈمنسٹریٹر سے کام نہیں کروا رہی ہیں ؟ یہ عوامی سوال گردش کررہا ہے ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے