بلقیس بانو عصمت دری معاملہ کے مجرموں کی رہائی کے خلاف شان ہند کی قیادت میں خواتین کا احتجاج


بلقیس بانو عصمت دری معاملہ کے مجرموں کی رہائی کے خلاف شان ہند کی قیادت میں خواتین کا احتجاج


صدر جمہوریہ کو مکتوب روانہ، رہائی کا فیصلہ منسوخ کرنے کا مطالبہ


مالیگاؤں :18 اگست (پریس ریلیز) سال 2002 میں ہونے والے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو نامی خاتون کی اجتماعی عصمت دری کرنے والے 11 مجرموں کی جیل سے رہائی کے خلاف صدر جنتادل سیکولر شان ہند نہال احمد کی قیادت میں خواتین نے آج پرانت آفس پر احتجاج کیا۔ اس ضمن میں ایک شکایتی مکتوب بھی صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو پرانت آفیسر کے زریعے روانہ کیا گیا ہے۔ دھرنے کی قیادت کررہی شان ہند نہال احمد نے کہا کہ یوم آزادی کے موقع پر اپنی تقریر میں وزیراعظم نریندر مودی خواتین کی ترقی اور وقار کی بات کرتے ہیں- اسی دن گجرات حکومت بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری و سات قتل کے مجرموں کو جیل سے رہا کرتی ہے۔ جنسی زیادتی اور قتل جیسے گھناؤنے جرائم کے خاطیوں کو یوم آزادی کے موقع پر رہا کرنا اس مبارک دن کو سیاہ کرنے کے مترادف ہے۔

شان ہند نے کہا کہ “بلقیس بانو نے انصاف کے لیے ایک طویل قانونی جدوجہد کی- انھوں نے سی بی آئی کورٹ سے لیکر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک ہر ممکن کوشش کی کہ وہ گنہگار افراد کو انکے کیے کی سزا ملے۔ اور گجرات حکومت اتنی آسانی سے عصمت دری جیسے گھنونے گناہ کے مجرمین کو آزاد کردیا ہے- گجرات حکومت کی طرف سے عصمت ریزی کرنے والوں کی رہائی کا واقعہ قابل مذمت ہے۔” شان ہند نے مزید کہا کہ گجرات کی بی جے پی حکومت نے بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کرنے والوں اور ان کی تین سالہ بیٹی کے قاتلوں کو معاف کر کے وحشیانہ سوچ کو فروغ دیا ہے۔ قانونی اعتبار سے بھی گجرات حکومت کا فیصلہ غلط ہے- مرکزی وزارت داخلہ کی گائڈ لائنس کے مطابق عصمت دری کے خاطیوں کو معافی نہیں دی جاسکتی-

شان ہند نے کہا کہ آج ملک کی صدر جمہوریہ ایک خاتون ہیں- ایک خاتون ہونے کی ناطے وہ بلقیس بانو کا درد محسوس کرسکتی ہیں- اسلیے ہم نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے درخواست کی ہیکہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں۔ قانون پر سب کا اعتماد برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ قاتلوں کی معافی کا یہ شرمناک فیصلہ واپس لیا جائے، ایسا مطالبہ ہم سے صدر جمہوریہ سے کیا ہے-

اس موقع پر آنگن واڑی ورکروں کے مختلف مسائل پر بھی ایک مطالباتی مکتوب کرتی سمیتی جن میں شامل ہیں آنگن واڑی کرمچاری سبھا، آنگن واڑی کرمچاری و مہیلا تکرار نیوارن سنگھٹنا اور مہاراشٹر راجیہ آنگن واڑی سنگھ، کی جانب سے صدر جمہوریہ کو روانہ کیا گیا۔ مکتوب کے زریعے مطالبہ کیا گیا ہیکہ آنگن واڑی ورکروں کو مستقل ملازمین کا درجہ ملے اور اس لحاظ سے انکی تنخواہ بڑھائی جائے- اسکے علاوہ انشورنش اور پینشن جیسی سہولیات بھی آنگن واڑی ورکروں کو ملنی چاہیے- مالیگاؤں شہر میں بڑھتی آبادی کے حساب سے آنگن واڑیوں کی تعداد بڑھائی جائے اور خالی جگہوں پر تقرری کی جائے-

احتجاج میں شان ہند کے علاوہ، مہر النِسا اشفاق احمد، خالدہ آپا، نسرین آپا، سعیدہ آپا، جمیلہ اشفاق احمد، فاطمہ محمد ایوب، ارچنا موہیتے، موکتا میڈم، رخسانہ محمد صادق، فرزانہ آپا، عرشیہ آپا، ساجدہ آپا وغیرہ خواتین بڑی تعداد میں شامل تھیں- انکے علاوہ عبدالرحمٰن انصاری، ابوللیث انصاری، اعجاز پاپے، جعفر سیٹھ اور اشفاق لال ٹوپی بھی موجود تھے-

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے