اردو شاعری ہر دور میں آزادی کی طرفدار اور علمبردار رہی ہے مالیگاؤں سنیئر کالج میں 'اردو ادب اور جشن آزادی' کے عنوان پر شمیم طارق کا خصوصی خطاب

اردو شاعری ہر دور میں آزادی کی طرفدار اور علمبردار رہی ہے 


 مالیگاؤں سنیئر کالج میں 'اردو ادب اور جشن آزادی' کے عنوان پر شمیم طارق کا خصوصی خطاب 


 

مالیگاؤں : 14 اگست (پریس ریلیز) مالیگاؤں کی سماجی ، سیاسی اور ادبی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ انجمن معین الطلباء کے زیر اہتمام مالیگاؤں سینئر کالج کے اے ایم ٹی آڈیٹوریم میں "اردو ادب اور جشن آزادی" کے اہم عنوان پر خطاب کرنے کیلئے کسی ادیب، محقق یا اسکالر کو مدعو کیا گیا ۔خصوصی مقرر مشہور محقق، نقاد اور کالم نگار جناب شمیم طارق نے اپنی پون گھنٹے کی تقریر میں موضوع کے ہر پہلو کا احاطہ کیا اور بتایا کہ انقلاب زندہ باد اور سرفروشی کی تمنا جیسے الفاظ اور تراکیب اردو کی ہی ہیں ۔ان الفاظ اور تراکیب نے ہندوستان کی جنگ آزادی میں کلیدی رول ادا کیا ہے ۔اسکے بعد انہوں نے اردو شاعری کے مزاج پر روشنی ڈالتے ہوئے واضح کیا کہ اردو شاعری کا خمیر و ضمیر ہندوستان دوستی اور انسان دوستی پر اٹھا ہے ۔اردو شاعری کی صورت گری بھی ہندوستانی ماحول میں ہوئی ہے اس لئے یہ ہو ہی نہیں سکتا تھا کہ ملک غلام ہو یا ملک کے عوام پر مصیبتوں کے پہاڑ توڑے جارہے ہوں اور اردو شاعری اسکی مذمت نہ کرے ۔شمیم طارق نے ایک اہم بات یہ بتائی کہ ہندوستان کی تحریک آزادی کی تفصیل ہم تاریخ سے بھی معلوم کرسکتے ہیں لیکن تاریخ کیساتھ مشکل یہ ہے کہ اس میں ایسے واقعات بھی لکھے جاتے رہے ہیں جنکا مقصد حکمرانوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہوتا تھا ۔شاعری اور اردو شاعری کبھی اس قسم کا رویہ اختیار نہیں کرسکتی تھی ۔چنانچہ ہندوستان کی جنگ آزادی کو صحیح تناظر میں سمجھنے کا سب اہم ذریعہ اردو شاعری تھی ۔تحریک آزادی کے زمانے میں سب سے زیادہ بولی اور سمجھی جانے والی زبان اردو ہی تھی ۔اسکے بعد جناب شمیم طارق نے عہد با عہد مرزا مظہر جانِ جاناں ، مرزا محمد رفیع سودا، میر تقی میر، حسرت موہانی، علامہ اقبال، برج نرائن چکبست اور کئی دوسرے شاعروں کے حوالے سے اپنی بات پیش کی اور انکے اشعار بھی سنائے ۔شمیم طارق کی تقریر میں جن دلائل کی بنیاد پر اپنی بات جس انداز میں کہی وہ تمام سامعین کیلئے نئی بات تھی مگر سامعین نے جن میں اساتذہ، ڈگری کالج کے طلباء، شعراء، ادباء ،صحافی اور اہل علم تھے انکی تقریر پر صدائے تحسین بلند کیا۔

مالیگاؤں سنیئر کالج کے زیر اہتمام کالج ہٰذا کے پرنسپل ضیاء الرحمن زری والا کی کنوینر شپ میں انجمن معین الطلباء کے چیئرمین اسحاق سیٹھ زری والا کی صدارت میں مذکورہ پروگرام کا انعقاد کیا گیا ۔خطبہ صدارت پیش کرتے ہوئے اسحاق سیٹھ زری والا نے نہایت ہی دلچسپ انداز میں اساتذہ اور طلباء کو نصیحت آمیز جامع باتوں سے روشناس  کیا اور انجمن معین الطلباء کی جانب سے کی جانے والی کامیاب کارکردگی کو پیش کیا اور مستقبل کے نیک عزائم پر روشنی ڈالی ۔ 

اس موقع پر شمیم طارق کے خطاب پر تاثرات پیش کرتے ہوئے انجمن کے سیکرٹری سراج دلار سر نے  کہا کہ شمیم طارق کا گراں قدر و پرمغز خطاب موصوف کے بہترین مطالعہ کی مثال ہے اور یہ انکے ہوم ورک کا عظیم الشان نمونہ ہے ۔جو ہمیں پیغام دیتا ہے کہ جب ایک محقق ، مایا ناز کالم نگار اور مشہور کالم نویس ایسے پروگرام میں اپنی بات پیش کرتا ہوں تو اسے ایک دو نہیں بلکہ کئی کتابوں کا مطالعہ کرنا پڑتا ہے اور پھر وہ سامعین کے سامنے اپنی بات احسن طریقے سے پیش کرتا ہے۔ واقعی میں شمیم طارق نے سیکڑوں کتابوں کا نچوڑ پیش کیا ہے جو ہمیں درس دیتا ہے کہ ہم اپنا ہوم ورک بہتر کریں اور مطالعہ کو اپنی زندگی میں شامل کریں ۔انہوں نے شمیم طارق کو مبارک باد پیش کی ۔اس موقع پر ڈاکٹر افتخار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آزاد بھارت میں ہم پوری طرح آزاد نہیں ہیں۔کیونکہ آج بھی ملک میں ذات پات کا فرق اور جاہلیت کا اندھیرا چھایا ہوا ہے جو ہمیں ختم کرنا ہوگا ۔موصوف نے کہا کہ ہمیں فرض کیساتھ ساتھ اپنے حقوق اور ملکی قانون کے مطابق زندگی گزارنی ہے ۔ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ ہم ذمہ دار شہری بنے، راستوں پر چلنے کا سلیقہ اختیار کریں، کہیں بھی تھوکنے سے گریز کریں، صفائی کو پسند کریں ۔

اس پروگرام میں سینئر کالج کے پرنسپل پروفیسر ضیاء الرحمن زری والا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کی بقاء کیلئے پروگرام کا انعقاد کرنا ضروری ہے ۔آج اردو کیساتھ سوتیلا سلوک کیا جارہا ہے جسے ہم اردو کو فروغ دیکر ختم کرسکتے ہیں اور اسی مقصد کے تحت یہ پروگرام منعقد کیا گیا ۔موصوف نے کہا کہ ہندوستان میں اردو زبان کو تعصب کی عینک لگا دیکھا جارہا لیکن اسکے باوجود بھی ملک بھر میں اردو زبان نے آج بھی اپنا وجود باقی رکھا ہے اور ہمیں اردو کیلئے بیدار رہنے کی ضرورت ہے ۔اس پروگرام کا آغاز سینئر کالج کی طالبہ مومن مدیحہ زین الدین کی قرآت سے ہوا ۔نعت پاک کا نذرانہ جویریہ صدف کلیم احمد نے پیش کیا ۔مالیگاؤں ہائی اسکول کی طالبات کے  بلبل ہند گروپ نے حب الوطنی گیت پیش کیا جبکہ رسم شکریہ پروفیسر ثناء کوثر نے ادا کیا ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے