کرناٹک حجاب معاملہ : ہائی کورٹ نے کہا قانون ذاتی جذبات سے بالاتر ہے، فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا کالج میں ہنگامہ، بھگوا گمچہ پہنے افراد نے مسلم لڑکی کو گھیرا، دونوں طرف سے نعرے بازی


کرناٹک حجاب معاملہ : ہائی کورٹ نے کہا قانون ذاتی جذبات سے بالاتر ہے، فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا 


 کالج میں ہنگامہ، بھگوا گمچہ پہنے افراد نے مسلم لڑکی کو گھیرا، دونوں طرف سے نعرے بازی 


کرناٹک : 8 فروری (ایجنسی) کرناٹک میں حجاب کا مسئلہ اب کالجوں کے علاوہ دیگر مقامات تک پہنچ چکا ہے اور مذہبی جنون کی شکل اختیار کر رہا ہے۔ کرناٹک کے پی ای ایس کالج میں ایک لڑکی حجاب پہن کر پہنچی تو بھگوا گامچہ پہنے کچھ لوگوں نے اسے گھیر لیا۔ اس کے بعد دونوں طرف سے نعرے بازی شروع ہو گئی۔ کرناٹک ہائی کورٹ اسی معاملے میں چار عرضیوں پر سماعت کر رہی ہے۔

آج کو درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت کسی کے جذبات کے مطابق نہیں بلکہ آئین کے مطابق چلے گی۔ آئین خود عدالت کے لیے گیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی فیصلہ لیا جائے گا وہ تمام درخواستوں پر لاگو ہوگا۔

اسی دوران درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے وکیل دیودت کامت نے کہا کہ حجاب پہننا مسلم ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس کے بعد ایڈوکیٹ جنرل نے کہا، کالجوں کو یونیفارم کے انتخاب کی آزادی دی گئی ہے۔ جن طلبہ کو کوئی مسئلہ ہو وہ کالج کی ڈویلپمنٹ کمیٹی سے رابطہ کریں۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ کرناٹک میں حجاب کو لے کر تنازع اس وقت شروع ہوا جب اُڈپی میں کچھ طالبات کو حجاب پہننے پر کلاس میں داخلہ نہیں دیا گیا۔ کالج نے کہا کہ اگر یہاں یونیفارم لاگو ہوتا ہے تو مختلف لباس پہن کر آنے والے لوگوں کو کالج میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ان لڑکیوں نے اس کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی۔ ان کا موقف ہے کہ اس طرح حجاب پہننے کی اجازت نہ دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور آرٹیکل 14 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔

لڑکیوں نے اس سے قبل کرناٹک کے کنڈا پورہ کالج کے سامنے دھرنا شروع کیا تھا۔ اس کے جواب میں کچھ ہندو تنظیمیں بھی اتر آئیں اور کہنے لگیں کہ ہندو لڑکوں کو بھگوا گامچھوں کے ساتھ کالج لے جانا چاہیے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے