اقلیتی تعلیمی اداروں میں ڈراپ آؤٹ کو روکنے کیلئے اردو اسکولوں میں کلاسوں کی تعداد میں اضافہ ناگزیر وزیر تعلیم پروفیسر ورشا گائیکواڑ کی ماہرین تعلیم اور عوامی نمائندوں سے تجویز پیش کرنے کی ہدایت


               
              (اردو اسکول، مالیگاؤں :فائل فوٹو) 

اقلیتی تعلیمی اداروں میں ڈراپ آؤٹ کو روکنے کیلئے اردو اسکولوں میں کلاسوں کی تعداد میں اضافہ ناگزیر 


 وزیر تعلیم پروفیسر ورشا گائیکواڑ کی ماہرین تعلیم اور عوامی نمائندوں سے تجویز پیش کرنے کی ہدایت



 ممبئی :18 جنوری (بیباک نیوز اپڈیٹ ) ساتویں جماعت کے بعد تعلیمی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے اقلیتی طبقہ میں ڈراپ آؤٹ کا کی تعداد زیادہ ہے ۔ان میں بالخصوص لڑکیوں میں تعلیم چھوڑنے کی شرح زیادہ ہے۔  جس کے نتیجہ میں اقلیتی ترقیات کمیٹی کے بعض ارکان نے متعلقہ افسران کو اس سلسلہ میں مطالعہ کرکے تجویز پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔  انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن اسکولوں کی فوری منظوری ممکن ہے وہاں کلاسز میں اضافے کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

 اقلیتی طبقہ کی لڑکیوں کو تعلیم کے ذریعے قومی دھارے میں لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں اقلیتی طبقہ کی تعلیمی پالیسی طئے کرنے کے لیے آج بروز منگل کو تمام متعلقہ افراد کی ایک میٹنگ اسکولی تعلیم کی وزیر پروفیسر ورشا گائیکواڑ کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ 

 پروفیسر گائیکواڑ نے محکمہ اسکولی تعلیم کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ اس سلسلے میں باشعور عوامی نمائندوں، تعلیمی شعبہ میں کام کرنے والے  ماہرین وغیرہ سے بات چیت کے بعد اس سلسلے میں ایک تفصیلی تجویز پیش کریں۔
 میٹنگ میں اسکول ایجوکیشن کمشنر وشال سولنکی، ریاستی تعلیمی تحقیق اور تربیتی کونسل کے ڈائریکٹر دیویندر سنگھ، ڈپٹی سکریٹری سمیر ساونت، تعلیم کے ڈائریکٹر مہیش پالکر، بال بھارتی کے ڈائریکٹر کے بی پاٹل اور وویک گوساوی نے شرکت کی۔

 مراٹھی کی طرح، اگلے تعلیمی سال سے اردو زبان کے اسکولوں میں دو لسانی کتابوں کو نافذ کرنے کی تجویز دی گئی۔  انہوں نے یہ بھی کہا کہ اساتذہ کی تقرری اور اقلیتی اداروں میں تسلیم شدہ اسامیوں پر اساتذہ کی ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے تفصیلی تجاویز پیش کی جائیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے