بابری مسجد قضیہ کا فیصلہ سنانے والے جج کو راجیہ سبھا کا تحفہ دینا ہی بی جے پی حکومت کی نیت کو مشکوک بتاتا ہےعدلیہ میں حکومت کا عمل دخل غیر مناسب و جمہوریت کیلئے خطرہ

بابری مسجد قضیہ کا فیصلہ سنانے والے جج کو راجیہ سبھا کا تحفہ دینا ہی بی جے پی حکومت کی نیت کو مشکوک بتاتا ہے


عدلیہ میں حکومت کا عمل دخل غیر مناسب و جمہوریت کیلئے خطرہ


مذہبی آزادی اور عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، بابری مسجد کی شہادت اور قضیہ پر صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند کو شکایت روانہ


مالیگاؤں :6 دسمبر (پریس ریلیز) 6 دسمبر 1992 کی صبح ہندو تنظیموں جیسے وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل اور آر ایس ایس اور بی جے پی کے سینئر لیڈروں کی موجودگی میں کار سیوکوں نے دن کے اجالے میں تقریباً 400 سال پرانی تاریخی بابری مسجد کو منہدم کر دیا۔جو کہ ہندوستانی عوام کیلئے سیاہ دن بن گیا اور دن دھاڑے جمہوریت میں درج مذہبی آزادی کے حقوق کو قتل کر دیا گیا ۔جس سے ملک بھر میں آباد مسلم کمیونٹی کو ذہنی و جسمانی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، اتنا ہی اس دن پورے ملک میں فساد بھی برپا ہوا اور مسلمانوں کے جان و مال کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ لیکن ہمارا ماننا ہے کہ روئے زمین پر جس جگہ مسجد کی تعمیر کی گئی وہ تا قیامت مسجد ہی رہے گی ۔ ہمیں ہندوستان کی سپریم کورٹ پر بھروسہ ہے اور ہم 2019 میں کئے گئے بابری مسجد کیس کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن ہمارا بھروسہ انتظامیہ پر اس وقت مشکوک ہو جاتا ہے جب اس متنازعہ کیس میں فیصلہ دینے والے چیف جسٹس اگلے دن ریٹائر ہو جاتے ہیں اور مرکز کی بی جے پی حکومت انہیں راجیہ سبھا کا ممبر بنا دیتی ہے۔ اس وقت ہمیں شک تھا کہ اس ملک میں برسراقتدار بی جے پی حکومت نے منصوبہ بند طریقے سے بابری مسجد کی جگہ ہندوتوا تنظیموں کو دے دی ہے۔ اگر کسی بھی مذہب کے مذہبی مقام کو مسمار کیا جاتا ہے تو یہ واقعہ انتہائی افسوسناک، شرمناک اور تشویشناک ہے ۔
 اس ملک میں مسلمان امن بھائی چارہ اور محبت کے ساتھ زندگی گزار رہا ہے لیکن ہم بابری مسجد کی شہادت کو ہمیشہ یاد رکھیں گے اور بابری مسجد کیس میں دیئے گئے فیصلہ کے جج کو ملا راجیہ سبھا کا تحفہ بھی یاد رکھا جائے گا ۔ اسطرح کے احساسات کے ساتھ ہم آج 6 دسمبر کو بابری مسجد کی شہادت کیخلاف اپنا احتجاج درج کر رہے ہیں۔ اسطرح کا تفصیلی مکتوب مالیگاؤں شہر ضلع راشٹروادی کانگریس پارٹی کے صدر آصف شیخ رشید نے صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند کو ایڈیشنل کلکٹر کی معرفت روانہ کیا ہے ۔ شیخ آصف نے مطالبہ کیا ہے کہ سرکار سے مذہبی آزادی اور مذہبی عبادت گاہوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے انتظامات کئے جائیں اور جمہوری اقدار پر عمل کرنے کی انتظامیہ کو ہدایات دی جائیں تاکہ ملک میں مسلمانوں کے ساتھ آئندہ کبھی ناانصافی نہ کی جاسکے ۔اور کسی بھی مسجد کو نقصان پہنچایا نہ جاسکے ۔اس موقع پر شیخ آصف کے ہمراہ شکیل جانی بیگ ،اعجاز عمر ، عبدالکریم محمد حنیف، محمد مسلم ، رفیق کجھور والا،ریاض علی یوسف علی ، غازی مظفر ، ندیم پھنی والا، ریاض احمد راجو پہلوان احسد بیگ صاحب، حنیف بھائی راشن والے ، نعیم مرزا ، ایوب خان ، شاہد قاضی، جاوید مرزا ، محمد آصف بھائی،سیدحسن وغیرہ موجود تھے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے