ملک میں دوبارہ چھ دسمبر دہرائی نہ جاسکے ، بابری مسجد مسمار کرنے والے فرقہ پرستوں کو سخت سزا دی جائےصد:شان ہند

ملک میں دوبارہ چھ دسمبر دہرائی نہ جاسکے ، بابری مسجد مسمار کرنے والے فرقہ پرستوں کو سخت سزا دی جائے

صدر جمہوریہ ہند، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ، وزیر داخلہ اور سی بی آئی کو مطالباتی مکتوب روانہ کرنے کا اعلان

مالیگاؤں تشدد :برٹش پولس سے زیادہ جارحانہ کردار مالیگاؤں پولس انتظامیہ کا رہا ہے :شان ہند


مالیگاؤں : 5 دسمبر (بیباک نیوز اپڈیٹ) آزادی کے بعد سے اس ملک میں سب سے خیر خواہ طبقہ مسلمان ہیں ،جنہوں نے اسلامی ملک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا بلکہ اپنی پسند سے ہندوستان کو اپنایا اور اس ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کیا اور آج بھی جمہوری قوانین پر مسلمان عمل کررہے ہیں لیکن بی جے پی حکومت آنے سے مسلمانوں کو بار بار صفائی دینا پڑرہی ہیں ۔آج ملک کے دستور کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔اسطرح کا اظہار خیال جنتا دل سیکولر کی صدر شان ہند نہال احمد نے کیا ۔موصوفہ جنتا دل رابطہ آفس پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت پر نہال احمد نے کہا تھا کہ 6 دسمبر کو جمہوریت کا خون ہوا ہے ۔اس لئے انہوں نے اپنی زندگی میں کالی فیت لگا کر احتجاج کیا اور یہی پیغام دیا کہ عوام بابری مسجد کی شہادت کو بھولیں نہ ۔شان ہند نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت کرنے والے ملزمین پر قانونی گرفت مضبوط کرنے کیلئے تمام مذاہب کے افراد کو ایک ساتھ آنا ہوگا تاکہ جمہوریت کی بھی حفاظت ہوسکے ۔شان ہند نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مالیگاؤں شہر جنتا دل سیکولر اور بابری مسجد بچاؤ کمیٹی کی جانب سے 6 دسمبر کو صدر جمہوریہ سمیت سی بی آئی کے ڈائریکٹر ۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور وزیر داخلہ کو ایڈیشنل کلکٹر کے معرفت مطالبہ مکتوب روانہ کئے جائیں گے ۔مکتوب میں اس بات کا خصوصی تذکرہ کیا جائے گا کہ آنے والے چھ دسمبر کو متھرا میں مسجد و عید گاہ کے مقام کو کرشن کی جنم بھومی بتا کر وہاں کرشن کی مورتی رکھنے کا جو شر انگیز اعلان کیا ہے اسے روکا جائے ۔مسلمانوں اور انصاف پسند حلقوں نے بابری مسجد قضیہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کیا ہے مگر جب تک بابری مسجد کی شہادت کے ملزمین کو قرار واقعی سزا نہیں مل جاتی تب تک فرقہ پرست طاقتیں اسی طرح کی شر انگیزی کرتے رہیں گے جسے روکنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ ملک میں کوئی دوسرا چھ دسمبر دہرانے کی جرات نہ کرسکے ۔شان ہند کہا کہ بابری مسجد بچاؤ کمیٹی و جنتا دل سیکولر شہریان مالیگاؤں سمیت ملک کی انصاف پسند عوام سے اپیل کرتی ہے کہ بابری مسجد شہید کرکے ملک کی جمہوری و سیکولر اقدار کو مجروح کرنے والے فرقہ پرستوں کے خلاف قانونی و تحریکی لڑائی کیلئے کمربستہ رہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہریان بابری مسجد کی شہادت کو فراموش نہ کریں ۔
موصوفہ نے کہا کہ مالیگاؤں بند کے بعد سے ابھی تک عوام میں ڈر و خوف کا ماحول ہے وہ چھ دسمبر کو بھی احتجاجی پروگرام کرنے سے رک گئے ہیں ۔شان ہند نے مالیگاؤں پولس کے کردار پر سوالیہ لگاتے ہوئے کہا کہ برٹش ہولس سے زیادہ جارحانہ انداز مالیگاؤں پولس کا رہا ہے ۔شان ہند نے گاندھی جی کی ایک تحریک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1920 میں نان کوآپریشن مومینٹ گاندھی جی نے شروع کیا تھا اور 20 فروری 1922 کو یوپی کے چوری چورا میں اس مظاہرہ میں بدنظمی پیدا ہوگئی جس کے سبب لاٹھی چارج ہوا اور تشدد میں 22 انگریز پولس ملازمین کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا لیکن اس معاملے میں بھی برٹش ہولس نے جو مقدمہ درج کیا ان میں بدنظمی پیدا کرنے اور تشدد برپا کرنے والوں پر کیا گاندھی جی سمیت نان کوآپریشن مومینٹ کے منتظمین پر مقدمہ درج نہیں کیا لیکن اس کے برعکس 12 نومبر کے پر امن بند کے بعد جو تشدد ہوا اس معاملے میں مالیگاؤں پولس نے انتظامیہ پر کیس درج کیا جو غلط ہے ہم اسکی مذمت کرتے ہیں ۔اس پر پریس کانفرنس میں رشید سیٹھ ایولے والے، رضوان خان سر، کارپوریٹر شیخ سلیم، یحییٰ عبدالجبار، کارپوریٹر عبدالباقی، عمران باقی، معین اختر، انیس مستری، خورشید کابل وغیرہ افراد موجود تھے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے