احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے نجی اداروں (دکانداروں) کو چھ ماہ کے لئے سیل کیا جائے گا:پرانت آفیسر ڈاکٹر شرما

احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے نجی اداروں (دکانداروں) کو چھ ماہ کے لئے سیل کیا جائے گا:پرانت آفیسر ڈاکٹر شرما


کورونا شرائط کی خلاف ورزی کرنے والوں سے 27 ہزار روپے جرمانہ وصول، سخت کاروائی کا انتباہ


 مالیگاؤں: 26 مارچ (اطلاعات؛ بیباک نیوز اپڈیٹ): جہاں ضلع کلکٹر کے ذریعہ جاری کردہ سرکاری رہنما خطوط کی پابندی اور احکامات کی خلاف ورزی کی شکایات  میں اضافہ ہورہا ہے ۔وہیں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہورہا ہے۔ جوکہ انتہائی افسوس کی بات ہے ۔اسطرح کا اظہار سب ڈویژنل مجسٹریٹ ڈاکٹر وجئے آنند شرما نے منعقدہ جائزہ میٹنگ میں ہدایت کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ پابندی کے باوجود حکم کی خلاف ورزی کرنے والے نجی اداروں کے خلاف تعزیری کارروائی کے ساتھ اب اس طرح کے اداروں کو چھ ماہ کے لئے سیل کیا جانا چاہئے۔ کورونا شرائط اور لگائی گئی پابندی اور ضلع کلکٹر کے حکم کی خلاف ورزی بڑھنے کی شکایات کے پس منظر میں پرانت آفس میں محصول ، پولس اور کارپوریشن کے عہدیداروں کی مشترکہ میٹنگ کا انعقاد ہوا۔  ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولس پروین جادھو ، لتا دھونڈے ، تحصیلدار چندرجیت راجپوت ، چاروں پربھاگ آفیسرس ہریش ڈمبر ، جگدیش بڑگوجر ، شام بورکول ، عبد القادر سمیت محصول محکمہ اور پولس انتظامیہ کے عہدیدار اور عملہ موجود تھا۔

 اس موقع پر تمام آفیسران اور پولس انتظامیہ جمرات کی شام 4 بجے سے رات 10 بجے تک سڑکوں پر نکلے۔ اب تک 42  شہریوں سمیت چار نجی اداروں (دکانداروں) کے خلاف تعزیری کارروائی کی گئی۔  27 ہزار روپے جرمانہ بھی برآمد کیا گیا۔  اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پرانت آفیسر ڈاکٹر شرما نے کہا کہ شہریوں سے جرمانے وصول کرنا حکومت کا ارادہ نہیں ہے لیکن شہریوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ صحت و انتظامیہ کے طے شدہ قواعد پر سختی سے عمل کریں۔  ایسا نہیں چاہئے کہ عوام کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے سرکاری ہدایات پر عمل نہ کریں اور احتیاط نہ کریں بلکہ انہیں اس پر سختی سے عمل کرنا چاہئے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابتدائی تعزیراتی کارروائی کی جارہی ہے اور آئندہ اطلاع تک اس طرح کے اداروں کو سیل کردیا جائے گا جو حکم کی خلاف ورزی کررہے ہیں ۔ کورونا کی حساس صورتحال سے نمٹنے کے لئے عام لوگوں اور دکانداروں پر غور کیا جارہا ہے اور اگر انتظامیہ کی ہدایتوں پر سختی سے عمل نہیں کیا گیا شہریوں کو مزید سخت فیصلے قبول کرنے  پڑے گے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے