اپنے ہی خاندان کے سات افراد کو موت کے گھاٹ اتار دینے والی ناکام درندہ صفت معشوقہ کو پھانسی کی سزا
آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوگی اس خاتون کو سزائے موت ، متھرا جیل کے پھانسی گھر میں تیاری شروع کرنے کے احکامات
متھرا : 17 فروری (بیباک نیوز اپڈیٹ) ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو سزائے موت کا حکم سنایا گیا ہے ۔ملی تفصیلات مطابق اپنے ہی رشتے داروں میں سے سات افراد کا کلہاڑی مار کر قتل کر دینے کے الزام میں اتر پردیش کے مرادآباد ضلع کے امروہہ کے دیہات ببن کھیڑی نرسہار کی رہنے والی شبنم نامی خاتون کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جس کا فیصلہ 2010 میں ہی سنا دیا گیا ہے ۔ 2008 میں مذکورہ واردات انجام دی گئی تھی ۔اس ضمن میں شبنم نامی خاتون نے رحم کی درخواست صدر جمہوریہ سے کی تھی جسے صدر جمہوریہ نے نامنظور کردیا ۔ متھرا جیل میں قید اس خاتون کو سزائے موت دینے کی تیاری شروع کردی گئی ہےاور ایک جلاد کی تقرری بھی عمل میں آچکی ہے لیکن پھانسی کا دن اور وقت ابھی طے نہیں کیا گیا ہے ، عوام کو بتا دیں کہمتھرا جیل میں تقریبا ڈیڑھ سو سال قبل خواتین کیلئے پھانسی گھر تیار کیا گیا تھا مگر اب تک کسی بھی خاتون کو پھانسی نہیں دی گئی ۔ڈیڑھ سو سال سے یہ پھانسی گھر موت کی سزا پانے والی خاتون مجرم کا انتظار کررہا تھا ۔ شبنم نامی خاتون کو پھانسی پر لٹکانے کے لئے بہار کے بکسر رسی منگوائی گئی ہے ۔ شبنم آزاد ہندوستان کی پہلی خاتون ہوگی جسے پھانسی پر لٹکایا جاۓ گا ۔خیال رہے کہ شبنم نے اپنے عاشق سالم کے ساتھ مل کر اپنے ہی خاندان کے سات افراد کو موت کے گھاٹ اتارا تھا ۔جس کے بعد پولس نے دونوں کو گرفتار کر شبنم کو بریلی اور عالم کو آگرہ کی جیل میں قید رکھا گیا ہے ۔آج جیسے ہی یہ خبر جیل حکام کی جانب سے ظاہر کی گئی۔ امروہہ کے قریب حسن پور ٹاؤن سے متصل ببن کھیڑی کی عوام کو آج بھی یہ لرزا خیز واردات یاد آگئی ۔جو کہ 14,15اپریل 2008 کی درمیانی شب پیش آئی تھی ۔جس دن شبنم نے اپنے عاشق سالم کے ساتھ مل کر اپنے والد ماسٹر شوکت ‘ والدہ ہاشمی‘ برادر انیس‘ رشید‘ بھاوج انجم‘ اور بہن رابعہ کو دیوانہ وار حملہ کرتے ہوئے بے دردی کے ساتھ قتل کیا تھا۔ شبنم نے حتی کہ اپنے بھتیجے عرش کو بھی نہیں بخشا اور اسکا گلہ گھوٹ کر قتل کیا تھا۔ شبنم نے یہ دردندہ صفت حرکت اس لئے کی کہ یہ افراد اسکی محبت کے راستہ میں حائل ہورہے تھے ۔یہاں قارئین کے لئے یہ بتانا ضروری بھی ہوگا کہ مذکورہ مقدمہ کی سماعت امروہہ کی عدالت میں دو سال تین ماہ تک ہوتی رہی 15؍جولائی 2010کی تاریخ ان کے لئے موت کا پروانہ ثابت ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج ایس ایس حسینی نے شبنم اور سالم کو پھانسی کی سزا سنائی ۔یہ مقدمہ جس کا پس منظرزائد ایک سو تواریخ ( پیشیوں ) پر محیط رہی۔ فاضل جج نے 29گواہوں کے بیاناتا قلمبند کیے 14؍جولائی 2010کو فاضل مجسٹریٹ نے ان ددنوں کو مجرم گردانتے ہوئے دوسرے دن یعنی15؍جولائی 2010کو اندرون 19سکنڈ پھانسی کا فیصلہ صادر کیا فاضل جج نے مذکورہ مقدمہ میں 29گواہان سے جملہ 649سوالات کیے تھے جو ایک 160صفحات پر مشتمل تھا ۔اب جبکہ صدر جمہوریہ کی جانب سے رحم کی درخواست مسترد کردی گئی ہے تو شبنم اور اسکے عاشق کو سزائے موت دینے کی تیاری شروع ہوگئی ہے ۔دن اور وقت کا اعلان ہونا باقی ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com