اسکولوں میں درجہ چہارم کی تمام اسامیوں کو منسوخ کرنے کا فیصلہ حکومت واپس لے، ٹیچنگ و نان ٹیچنگ کی 6 ہزار خالی اسامیوں کو فوری پُر کیا جائے
رکن پارلیمنٹ فوزیہ خان کی قیادت میں مہاراشٹر تعلیمی فیڈریشن کی وزیر تعلیم سے ملاقات
پربھنی :11 جنوری (سید یوسف) درجہ چہارم کے ملازمین کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے جاری کردہ آرڈیننس کو یقینی طور پر منسوخ کیا جائے گا اور دیہی علاقوں میں اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کے لئے 6000 خالی آسامیاں پر ہوں گی۔ اسی طرح ہائی کورٹ نے نان سیلری گرانٹ دینے کے احکامات کو وزارت اقتصادی کے منظوری کے بعد تقسیم کیے جائینگے – اس طرح کا تیقن ریاستی وزیر تعلیم ورشا گائیکواڈ نے دیا ہے۔
اسکولی وزیر تعلیم گائیکواڑ نے جمعرات (7 جنوری) کو ریاستی تعلیمی اداروں کے چیف عہدیداروں کو تعلیم کے شعبے میں اہم امور پر اجلاس کے لئے طلب کیا تھا ۔ اس موقع پر ممبر پارلیمنٹ محترمہ فوزیہ تحسین خان ، سابق رکن اسمبلی وجے گوہانے، اپا صاحب بلواڈکر مہامنڈل کے عہدیدار ماروتی مہاترے ، انیل جوشی (ممبئی) ، ہنومنترا آپٹے (پونے) اور پرشانت ڈانگے کے علاوہ اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ، کمشنر ایجوکیشن اور ڈائریکٹر پرائمری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن موجود تھے۔اس موقع پر مہاراشٹر تعلیمی فیڈریشن کی جانب سے 6 نومبر کو منعقدہ اجلاس میں منظور کئے گئے مطالبات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور میمورنڈم دیا گیا ۔ خاص طور پر ان عہدیداروں نے چہارم کلاس کے ملازمین کی آسامیوں کو مستقل طور پر منسوخ کرنے کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا۔ اس وقت ، ورشا گائیکواڑ نے یقینی طور پر کہا کہ اس فیصلے کو کالعدم کرنے کی وہ بھر پور کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اعلی سطح پر تبادلہ خیال کے بعد فیصلہ بدلا جائے گا۔ اس موقع پر دیہی علاقوں میں اساتذہ اور تدریسی عملے کی آسامیوں ، اضافی اساتذہ ، پوسٹ تنخواہ گرانٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ عہدہ داروں نے تبادلہ خیال کے ذریعے سنچ مانیتہ کے معاملے کو بھی پیش کیا گیا ۔ اس موقع پر ورشا گائیکواڑ نے واضح کیا کہ سنچ میں ترمیم کے تمام اختیارات ایجوکیشن آفیسر کے سپرد ہوں گے۔
اس کے علاوہ دیگر مطالبات وزیر تعلیم سے بھی پیش کیے گئے – جیسے سبسڈی والے اسکولوں کو کوویڈ – 19 کے فنڈز کی فوری طور پر منظوری تدریسی عملے کی بھرتی سے متعلق 11 دسمبر کے فیصلے کو منسوخ کرنا ، سنچ کی بنیاد پر پوسٹوں کی منظوری ، اختیارات کی اضافی اساتذہ کے معاملات کی فوری حل جیسے اہم فیصلے وزیر تعلیم سے حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ وزیر تعلیم نے ان تمام مطالبات منظور کرنے کی بات قبول کی ہے –
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com