مجلس کو جھٹکا :مغربی بنگال یونٹ کے لیڈر انور حسن پاشانے اپنے گروپ کے ساتھ پارٹی کو چھوڑا ، اویسی پر بی جے پی کی مددکرنے کاالزام لگایا
کلکتہ : 25 نومبر (بیباک نیوز اپڈیٹ) آئندہ سال ہونے جارہے مغربی بنگال اسمبلی چناؤ میں مجلس نے مکمل تیاری سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے ایسے میں مجلس کے مغربی بنگال کے لیڈران پارٹی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا کر جوق در جوق پارٹی کو چھوڑ رہے ہیں ۔اطلاع کے مطابق ممتا بنرجی کو ملک کی ’سب سے سیکولرلیڈر‘ بتانے والے اسد الدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم)کے کئی( سابق) لیڈروں نے یہ مجلس کو چھوڑ دیاہے۔ یہ لیڈران بنگال میں ترنمول کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں ۔ان کادعویٰ ہے کہ اگلے سال بنگال میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں نہ تو بی جے پی اورنہ ہی اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی کوکوئی سیاسی فائدہ حاصل ہوگا۔اے آئی ایم آئی ایم کے مضبوط لیڈر انور حسن پاشانے 20 افرادپرمشتمل ٹیم کے ساتھ پارٹی چھوڑدیا۔ انہوں نے کولکاتہ میں ترنمول کانگریس کے صدر دفترمیں ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ پاشا نے اس موقع پر کہا کہ ممتا بنرجی ہندوستان کی سب سے سیکولرلیڈر ہیں۔وہ ملک کی واحد لیڈرہیں جو قومی شہریت (این آر سی) کی مخالفت کرنے کے لیے سڑک پراتریں۔اے آئی ایم آئی ایم کے مغربی بنگال یونٹ کے لیڈرانور پاشا نے دعویٰ کیا ہے کہ مجلس صرف ووٹوں کو پولرائز کرکے بی جے پی کی مددکر رہی ہے۔انور پاشا نے الزام لگایا کہ ایک طبقہ ملک کو تباہی کی طرف لے جانے کے لیے مذہب کا استعمال کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ فی الحال مغربی بنگال پر نگاہ رکھنے والے افراد، خواہ وہ زعفرانی پہنیں یا سبز، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس ریاست میں اس طرح کے تقسیم کاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔پاشا نے کہا کہ ایم آئی ایم نے بہار میں ووٹوں کے پولرائزیشن میں کردار ادا کیا اور بی جے پی کو وہاں حکومت بنانے میں مددفراہم کی لیکن بنگال میں ایسانہیں ہوگا۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com