عالمی وبا COVID-19 کے باوجود، رحمانی پروگرام آف ایکسلنس کے 170 طلبہ وطالبات نے JEE-MAIN میں تاریخی کامیابی حاصل کی
جنید نے فزکس میں سو پرسنٹایل حاصل کیے جبکہ ریحان نے آل انڈیا رینک 311 حاصل کیا
پریس ریلیز (13 ستمبر): ملکی سطح پر منعقد JEE-MAIN مقابلہ جاتی امتحان کا نتیجہ آج رات شائع کیا گیا۔ موصولہ اطلاع کے مطابق رحمانی پروگرام آف ایکسلنس (رحمانی 30) کے مختلف برانچ کے 170 طلبہ وطالبات نے نمایاں بلکہ تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔ اس قابل تعریف کوالیفیکیشن کے نمبرات کے علاوہ طلبہ کے بہت اچھے رینکس اور پرسنٹیجيز بھی آئے ہیں. جنید نے فزکس میں سو پرسنٹایل حاصل کیے جبکہ ریحان نے آل انڈیا رینک 311 حاصل کیا ہے اور محمد جابر نے 86 کٹیگری رینک اور اور ذیشان خطیب نے 344 کٹیگری رينك حاصل کیے. ان طلبہ میں سے میں ایک اچھی خاصی تعداد کا این آئی ٹی و دیگر انسٹیٹیوٹس آف نیشنل امپورٹینس میں پسندیدہ شعبے میں داخلہ ہو پائے گا. نتائج کا تجزیہ ابھی مکمل نہیں ہوا ہے اور اس پر کام جاری ہے.
COVID-19 کے اس عالمی وبا کے دوران بھی ان نتائج سے رحمانى پروگرام آف ایکسیلينس (رحمانی 30) کی پوری ٹیم بہت پرجوش اور خوش ہے. 24/ مارچ 2020 سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا نفاذ عمل میں آیا جو ابھی تک لاک ڈاؤن اور اَن لاک کی شکل میں جاری ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیگر شعبہ ہائے زندگی کی طرح تعلیمی سرگرمی بھی بری طرح متأثر ہوئی۔ سارے طلبہ وطالبات سینٹر سے گھر روانہ کر دیے گئے۔ لیکن رحمانی پروگرام آف ایکسلنس کے ذمہ داروں نے اپریل کے اوائل سے ہی آن لائن کلاسیز اور ٹیسٹ کا نظام جاری رکھا، اور اس کا اہتمام کیا گیا کہ ہر بچے کے پاس ایک انٹرنیٹ ڈیوائس ہو جس کے ذریعے ہے وہ اپنی کلاس کرسکیں، کلاس کی رپورٹ لکھ سکیں کی اور امتحان دے سکیں. طلبہ کے ساتھ صبح وشام بے پناہ محنت کی گئی. حالاں کہ ان تمام تر محنتوں کے باوجود طلبہ کی کارکردگی اور بہتر ہوتی اگر وسائل کی کمی جیسے کہ کمپیوٹر، مستحکم انٹرنیٹ، بجلی کی موجودگی، وغیرہ کا اور بہتر نظام ہوتا، ان وجوہات کی وجہ سے کامیابی کا یہ عمل اور مشکل بن گیا تھا۔ مذکورہ بالا سہولیات کے ساتھ کارگردی کو اور بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ حکومتی سطح پر جاری کردہ ہائر ایجوکیشن کی رپورٹ میں گذشتہ کئی سالوں سے لگاتار یہ بات سامنے آرہی ہے کہ ملک کے موجودہ تعلیمی ماحول میں اگر ہائر ایجوکیشن کی طرف نظر کی جائے تو مسلمانوں کی کامیابی کا تناسب بمشکل ایک سے چار فیصد ہے اور IIT-JEE, NEET جیسے مقابلہ جاتی امتحانات میں تو کامیابی کا یہ تناسب محض 1 سے 2 فیصد ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسے سخت اور چیلنجنگ ماحول میں رحمانی پروگرام آف ایکسلنس کی کامیابی کا یہ تاریخی تناسب بتلاتا ہے کہ اگر مسلم طلبہ وطالبات پر یکسوئی کے ساتھ ایک صحیح سمت میں محنت کی جائے تو کامیابی ان کا قدم چومے گی۔
رحمانی پروگرام آف ایکسلنس ملک کے کئی شہروں میں کام کر رہا ہے جیسے پٹنہ، جہان آباد (بہار) اورنگ آباد، خلد آباد (مہاراشٹر) اور بنگلور میں متعدد میڈیکل و انجینئرنگ سینٹر پوری محنت کے ساتھ مسلم طلبہ وطالبات کے مستقبل کو سنوارنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ان سینٹرز میں ملک کے مختلف صوبوں کے علاوہ بیرون ملک کے این آر آئی طلبہ وطالبات بھی مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری رحمانی پروگرام آف ایکسلنس کی نگرانی میں کر رہے ہیں یقینا سرحد پار خلیج کے ملکوں میں رہنے والے وطن عزیز کے باشندگان بھی اب اس بات کو محسوس کر رہے ہیں رحمانی پروگرام آف ایکسلنس مقابلہ جاتی امتحانات میں کامیابی کی ضمانت بن چکا ہے۔
جوائنٹ انٹرنس ایگزامنیشن سال میں دو دفعہ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کے زیر اہتمام منعقد ہوتا ہے. ہر دفعہ اس میں تقریبا دس لاکھ طلبہ حصہ لیتے ہیں. اس امتحان کے ذریعے تقریبا 30 ہزار انسٹیٹیوٹ آف نیشنل امپورٹنس کی انجینئرنگ کی پریمیم سیٹس کے لیے طلبہ کا انتخاب ہوتا ہے. آئی این آئی کیٹیگری ہندوستانی پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعہ قائم کی گئی تھی تاکہ ہندوستانی جدت کی مسلسل کامیابی کے لئے ضروری تعلیمی تنظیموں کو شناخت اور خصوصی فنڈ فراہم کیا جاسکے۔ مذکورہ بالا مقابلہ جاتی امتحان کے ذریعہ آئی این آئی میں جاکر طلباء اعلی درجے کی تعلیم ، مناسب تحقیقی سہولیات اور بین الاقوامی تحقیقی مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور تعليم عملی طور پر مفت یا انتہائی سبسڈی پر ہوتى ہے۔
رحمانی پروگرام آف ایکسلنس (رحمانی 30) اپنی سرپرست تنظیم رحمانی فاؤنڈیشن کے ساتھ بہت مؤثر انداز میں کمیونٹی کی تعلیمی نا امیدی کو امید اور یقین میں بدل رہا ہے، ہر گزرتے سال کے ساتھ یہ اپنے سیکھنے کے طریقہ کار کو مؤثر بنا رہا ہے۔ مفکر اسلام مولانا محمد ولی صاحب رحمانی (بانی رحمانی 30) نے کہا ہے کہ یقینا یہ کامیابی جناب ابھیانند جی کی انتھک محنت اور رہنمائی، سینئر لیڈر شپ، فیکلٹی، مینجمنٹ ودیگر عملہ کے ساتھ طلبہ اور ان کے گارجین کے درمیان مقصد کی شناسائی اور باہمی تعاون ہی کی وجہ سے ممکن ہوسکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہم سب کا باہمی تعاون نا ہو تو ایسی تاریخی کامیابی کا حصول ہرگز ممکن نہیں۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com