مہاراشٹر کی ادبی تنظیموں کو اردو ذریعئہ تعلیم کی بقاء کے لیے اجتماعی حکمت عملی کی ضرورت:نواب ملک وزیر برائے اقلیتی امور و اوقاف


مہاراشٹر کی ادبی تنظیموں کو اردو ذریعئہ تعلیم کی بقاء کے لیے اجتماعی حکمت عملی کی ضرورت:نواب ملک وزیر برائے اقلیتی امور و اوقاف

اردو کارواں کے زیر اہتمام آل مہاراشٹر اردو تنظیموں کی پہلی آن لائن میٹنگ' رابطہ کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق

ممبئی :12ستمبر(پریس ریلیز) اردو کارواں کے زیر اہتمام کل مہاراشٹر اردو تنظیموں کی پہلی آن لائن میٹنگ 12 ستمبر، منعقد کی گیء نواب ملک وزیر برائے اقلیتی امور و اوقاف کو بطور مہمان خصوصی، پروفیسر اسلم جمشید پوری کو بطور مہمان اعزازی مدعو کیا گیا. پروفیسر شبانہ خان نے پروگرام کی غرض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کے فروغ کے لیے ابتداء سے کوشش کی جاتی رہی ہے امیر خسرو کے زمانے سے لیکر سر سید، اوربا بابے اردو ڈاکٹر مولوی عبدالحق سے موجودہ دور میں یہ سلسلہ دراز ہوا ہے، اردو زبان کی فکر اور اسکی فلاح کے لیے بہی خواہان اردو نے زبان کی ترقی کے لیے تنظیمیں تشکیل دی ہیں اور منظم طریقے سے کام کرتے آ رہے ہیں، مگر ان اچھے کاموں کے درمیان ایک خلاء برقرار رہا کہ ایک ہی کام ہوتے ہوے بھی تمام تنظیموں کی ایک دوسرے واقفیت نہیں، اردو کارواں نے اس پروگرام کے ذریعے تمام تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم جمع کرنے کی کوشش میں پہل کی ہے. 
فرید احمد خان صدر اردو کارواں نے مہمانوں کا تعارف پیش کرتے ہوے کہا کہ دور حاضر کا تقاضہ ہے تمام تنظیمیں ایک دوسرے سے نہ صرف واقفیت حاصل کریں بلکہ ایک دوسرے کو اردو کاز کے لیے تعاون دیں اور فراخ دلی سے ایک دوسرے کے مشوروں کا احترام کریں. اردو زبان کو نوجوان نسل تک اسی طرح پہنچایا جا سکتا ہے.. اس زبان کو جس طرح پس پشت ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے، یہ وقت اور حالات کا تقاضہ ہے، ہم وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوے، اپنے ملک و قوم کے لیے باہم مل کر کام کریں.
ناندورہ سے سید اسماعیل صدر بزم تحریک ادب نے اپنی تنظیم کا تعارف دیتے ہوئے بتایا کہ انکی تنظیم وقتآ فوقتاً مختلف پروگرام جیسے مشاعرہ، اعزای پروگرام، نثری پروگرام منعقد کرتی رہتی ہے.
بھونڈی سے ایڈووکیٹ سلیم ( بزم یاران ادب) نے کہا کہ بھیونڈی میں بے شمار اردو تنظیمیں ہیں، اردو اسکول کی فراوانی ہے کالجوں میں اردو بطور زبان (لٹریچر) پڑھائی جاتی ہے. اردو تنظیمیں اردو اصناف سخن کو لے کر پروگرام منعقد کرتی رہتی ہیں،
خادمان اردو فورم سولا پور تنظیم کے صدر وقار شیخ نے بتایا کہ انکی تنظیم مختلف اردو مقابلوں پر مبنی پروگرام تو کرتی ہی ہے لیکن ان کا سب سے اہم کام ڈراپ آوٹ بچوں کو پھر سے تعلیم کی طرف راغب کرنا اور این آی او ایس کے ذریعے امتحان دلوانا ہے. َ
ممبیء سے شعیب ابجی نایب صدر اردو کارواں نے ممبیء کی اردو تنظیموں کے تعلق سے معلومات فراہم کرتے ہوے بتایا کہ اردو زبان کے تعلق سے ممبیء ہمیشہ زرخیز رہی ہے، ہمارے شعراء و ادباء نے ہندی فلم انڈسٹری میں اپنے نغموں، کہانی، کے ذریعے بھی اردو کو غیر اردو داں طبقے تک پہنچایا ہے. انھوں نے ممبیء اور ممبرا کی ادبی تنظیموں اور ممبیء سے نکلنے والے اخبارات و رسایل کا تفصیل سے ذکر کرتے ہوے اردو کارواں کی علمی ادبی و ثقافتی سرگرمیوں اور مقابلوں کا ذکر کیا کہ اردو کارواں کی یہ خاصیت ہے کہ یہ تنظیم طلباء کے ذریعے، طلباء کو، اور طلباء کے لیے کام کر رہی ہے. غیر اردو داں کالجوں کے طلباء میں اردو زبان کو پہچانا اردو کارواں کا نصب العین ہے
نواب ملک وزیر برائے اقلیتی امور و اوقاف نے کہا اس وقت مہاراشٹر اردو زبان کے معاملے میں بہت زرخیز ہے، انھوں نے مہاراشٹر میں اردو اسکولوں اور کالجوں کی اعداد و شمار پر بات کی اور بتایا کہ اگر یہ سلسلہ یوں ہی قایم رہے، اور والدین اپنے بچوں کو انگریزی زبان میں تعلیم نہ دے کر اردو ذریعہء تعلیم کو اپنائیں تو اس زبان کے پھلنے پھولنے کے مواقع اور بڑھ جاتے ہیں، اس سلسلے میں مہاراشٹر کی ادبی تنظیموں کو اردو ذریعہء تعلیم کی بقاء کے لیے اجتماعی حکمت عملی کی ضرورت پر زور اور عملی اقدام پر توجہ کی ضرورت ہے. مادری زبان کی بہت اہمیت ہے اور اگر مل جل کر کام نہ کیا تو جو سنسکرت کے حالات ہیں وہ اردو کے لیے بھی ہو سکتے ہیں. اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے مراٹھی زبان سیکھنے کی بھی بات کہی، اردو اکیڈمی کی ذمہداریوں کی بھی بات کی، اور کہا کہ سیاسی لوگوں کے بجاے ادبی شخصیات کو موقع دیا جاے گا، اردو کو روزی روٹی سے منسلک کرنے کے بہترین ذرائع ہمارے پاس موجود ہیں مگر ان پر عمل کم ہی کیا جاتا ہے، اردو میڈیم کے بچوں کو مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت کرنے کی ترغیب، ڈرامہ، فلم اسکرپٹ، ڈائیلاگ، اور سب سے بڑھ کر صحافت پھر چاہے پرنٹ میڈیا ہو یا الیکٹرانک میڈیا اردو میڈیم کے بچوں کے لیے مواقع زیادہ ہیں کیونکہ انکی زبان بہت صاف ہوتی ہے انگریزی زبان سے واقفیت بھی ضروری ہے. ہم عمل تو کریں، اور حکمت عملی سے کام لیں۔

                       (Advertisement) 

وزیر موصوف نے اطلاع فراہم کرتے ہوےکہا کہ مستقبل قریب میں مہاراشٹر میں دس یونانی سرکاری کالج ممبیء اور لاتور میں بنانے کا پلان حکومت رکھتی ہے اس پر جلد کام شروع کیا جاے گا .
ڈاکٹر عبدالشعبان سینیر پروفیسر ٹاٹا انسٹیٹیوٹ نے اپنی بات رکھتے ہوے کہا کہ ان کا خواب تھا کہ ایک ایسی اردو تنظیم ہو جو اردو زبان کی ترقی کے لیے ہر محاذ پر کام کرے اردو کارواں ان کے اس خواب کو پورا کرتی نظر آتی ہے، اردو زبان کو روزی روٹی سے جوڑنے کی از حد ضرورت ہے، طلباء اسی وقت زیادہ دلچسپی لیں گے. ریاستی سطح پر یہ کام کیا جا سکتا ہے جس طرح پنجاب کی حکومت نے گورمکھی کو صوبائی تحفظ دیا ہے. مہاراشٹر میں بھی یہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ مہاراشٹر نے اردو زبان کی جس طرح آبیاری کی ہے یہ کام کسی اور صوبے میں نظر نہیں آتا.
مالیگاوں سے الیاس صدیقی نے اردو تنظیموں کی تفصیلات پیش کرتے ہوے دس اردو تنظیموں کا ذکر کیا جو بے حد فعال ہیں اور اردو کی سب ہی اصناف سخن اور طلباء کے درمیان مقابلوں کا انعقاد کر رہی ہیں.
       پونہ سے محترمہ ممتاز منور پیر بھائی نے اپنی اردو تنظیم کے تعلق سے معلومات فراہم کرتے ہوے بتایا کہ دیگر اردو پروگراموں کے علاوہ شخصیت سازی کے لیے بھی پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں.
لاتور سے نصرت قادری نے، لاتور میں اردو زبان و ادب کے کام کر رہی اردو تنظیموں کی معلومات اور سرگرمیوں کے تعلق سے بات کی.
مہمان اعزازی اسلم جمشید پوری (میرٹھ) نے اردو کارواں کو مبارکباد پیش کرتے ہوے کہا کہ یہ تنظیم مثبت پہل کے ساتھ ایک نیء چیز سامنے لیکر آی ہے کہ تمام تنظیموں کا اجتماع ان سے ملاقات، انھوں نے اسے ایک کامیاب تجربہ قرار دیتے ہوے کہا کہ اس ملاقات سے دو طرح کی سرگرمیاں سامنے آئیں ایک خالص ادبی اور دوسرے اردو زبان کے فروغ و ارتقاء کے لیے مختلف ثقافتی سرگرمیاں.، انھوں نے مہاراشٹر کی تمام اردو تنظیموں کی کاوشوں کو سراہتے ہوے کہا کہ اس اقدام کے بعد دوسرا قدم ایک رابطہ کمیٹی بنا کر کیا جاے اور اردو کارواں کمیٹی تشکیل دینے کی ذمہداری لے، زابان کو روزی روٹی سے جوڑنے، کے سلسلے میں راستے بناے، درس و تدریس کے علاوہ صحافت،شعبہ ء ترجمہ نگاری، ریڈیو اور بازار سے جوڑے، کتابوں کی کھپت کیسے بڑھای جاے اس پر غور و فکر کریں، زبان کو سیاست سے جوڑیں، اردو زبان کی ترقی و بقاء کے لیے ریلی بھی منعقد ہو اور اردو زبان کو ووٹ بینک بھی بنایا جاے، اپنی اہمیت کا احساس کرایا جاے.
درس، تحقیق، تنقید ہمارے یہاں ہے تحریک نہیں ہے، تحریک کی آواز مہاراشٹر سے اٹھے گی انکو یقین ہے انھوں نے کہا.
اشفاق عمر نے اس میٹنگ کو بہترین کوشش قرار ریا.
کوکن، ممبرا ،اورنگ آباد، ناگپور اور مہاراشٹر کی دیگر تنظیموں نے اس ویبنار میں حصہ لیا، تمام تنظیموں کے اراکین اساتذہ و طلباء کی بڑی تعداد اور اردو کارواں کے تمام ممبران اور رکن مجلس عاملہ کی شرکت رہی.
لیکچرار وقار احمد انصاری میڈیا انچارج اردو کارواں کے رسم شکریہ پر ویبنار کا اختتام ہوا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے